شال ( مانیٹرنگ ڈیسک )بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ تین سرمچار کوئٹہ، قلات اور ساہیجی کے محاذوں پر قابض پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپوں میں شہید ہوگئے۔ شہید ساتھیوں میں سنگت جمشید، سنگت نوروز اور سنگت منور بیگ شامل ہیں۔
انہوں نے کہاکہ 22 جون کو کوئٹہ کے علاقے ڈغاری میں بلوچ لبریشن آرمی کی ایک گشتی ٹیم کا سامنا قابض پاکستانی فوج سے اس وقت ہوا جب وہ علاقے میں پیش قدمی کی کوشش کر رہی تھی۔ قابض فوج اور سرمچاروں کے مابین دو بدو لڑائی کا آغاز ہوا جو دیر تک جاری رہی۔ جھڑپوں میں قابض فوج کے متعدد اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے جبکہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچار جمشید عرف رضوان شہادت کے مرتبے پر فائز ہوگئے۔
انہوں نے کہاکہ دریں اثناء اسی روز صبح قلات کے علاقے کوہک میں بلوچ لبریشن آرمی نے قابض پاکستانی فوج کو اس وقت شدید نوعیت کے حملوں میں نشانہ بنایا جب وہ فوجی جارحیت کی غرض سے پیش قدمی کر رہی تھی۔ سرمچاروں نے قابض فوج کے موٹر سائیکل اور گاڑیوں پر مشتمل قافلوں کو آئی ای ڈی حملوں میں نشانہ بنا کر نقصانات سے دوچار کیا۔
شام کے وقت بی ایل اے کے سرمچاروں کے دو دستوں نے قابض فوج کے پیدل اہلکاروں کو ایک نالے میں گھیر کر دو اطراف سے حملے میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں قابض فوج کے چھ اہلکار موقع پر ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ قابض فوج کے ساتھ ایک گھنٹے تک جاری جھڑپوں میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچار نوروز عرف کنگ نجیب شہید ہوگئے۔
انہوں نے کہاکہ 20 جون کو دشت کے علاقے لنگاسی میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں کا سامنا قابض پاکستانی فوج سے اس وقت ہوا جب وہ تنظیمی کام کے سلسلے میں سفر پر تھے۔ قابض فوج اور سرمچاروں کے مابین دو بدو لڑائی میں قابض فوج کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ زخمی حالت میں قابض فوج کے ساتھ جھڑپ میں سنگت منور بیگ شہید ہوگئے۔
ترجمان نے کہاکہ شہید سنگت جمشید عرف رضوان ولد نور خان ساتکزئی کا تعلق کوئٹہ کے علاقے ڈغاری سے تھا۔ انتیس سالہ سنگت جمشید 2019 میں بلوچ لبریشن آرمی کا حصہ بنے اور بطور شہری گوریلا خدمات سرانجام دیتے ہوئے کئی مواقع پر قابض فوج کو کاری ضربیں لگائیں۔ بعدازاں 2024 میں آپ پہاڑی محاذ پر منتقل ہوئے۔ آپ نے بولان اور کوئٹہ محاذوں پر خدمات سرانجام دیئے۔ آپ نظم و ضبط، خاموشی اور چابک دستی کی علامت تھے۔ ساتھیوں میں آپ کی موجودگی اعتماد کی ضمانت سمجھی جاتی تھی۔ ہر مشن میں آپ نے جرات مندی اور ذہانت سے قابض فوج کو مات دی۔
شہید سنگت نوروز عرف کنگ نجیب ولد میر محمد شاہوانی مستونگ کے علاقے سُنگر سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ 2023 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے اور مستونگ، ناگاہو و قلات کے محاذوں پر خدمات سرانجام دیں۔ آپ کی شخصیت میں غیر معمولی استقامت اور نظریاتی پختگی تھی۔ آپ ہمیشہ سب سے آگے رہ کر مزاحمت کی قیادت کرتے تھے۔ تنظیمی کام میں آپ نے ثابت کیا کہ نوجوان نسل قومی جدوجہد کا سرمایہ ہے۔
ترجمان نے کہاکہ شہید سنگت منور بیگ عرف میرک ولد بیگ کا تعلق کیچ کے علاقے دشت میں بلنگور بازار، کلیرو سے تھا۔ آپ ایک سال قبل بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے اور آپ نے ساہیجی و دشت کے محاذ پر خدمات سرانجام دیے۔ بہت قلیل عرصے میں آپ نے ثابت کیا کہ قربانی عمر کی محتاج نہیں۔ منور بیگ محض ایک جہدکار نہیں، بلکہ شعور کا متحرک استعارہ تھے۔
آخر میں کہاکہ شہداء کا لہو وطن کی آزادی کی بنیاد ہے، جو ہر آنے والی نسل کے لیے رہنمائی کا چراغ بنے گا۔ ہم ان عظیم سرمچاروں کی قربانی کو کبھی فراموش نہیں کریں گے، ان کا راستہ ہی ہماری جدوجہد کا راستہ ہے۔
علاوہ ازیں بلوچ ریپبلکن گارڈز کے ترجمان دوستین بلوچ نے بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے گزشتہ شب چاغی میں لاگ آف کرو دوک کے مقام پر قیمتی پتھر لے جانے والے گاڑی پر فائرنگ کر کے نشانہ بنایا۔ اس حملے میں گاڑی ڈائیوروں کو تنبیہ کر کے چھوڑ دیا گیا جبکہ گاڑی کو مکمل نذر آتش کردیا۔
ترجمان نے کہا کہ ہماری تنظیم اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ ہماری اس طرح کے حملے بلوچستان کی آزادی تک جاری رہینگی۔
دوسری جںانب بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بھیجے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بی ایل ایف کے انٹیلیجنس ونگ کی اطلاع پر 25 جون کی شب سرمچاروں نے گوادر میں ریاستی انٹیلیجنس نیٹ ورک ملٹری انٹیلیجنس کی ایک خفیہ آپریشنل سیل کے داخلی دروازے پر بم نصب کیا۔
ترجمان کے مطابق رات دس بجے کے قریب جب انٹیلیجنس اہلکار اپنے اسٹنگ ہاؤس میں داخل ہورہے تھے تو داخلی پوائنٹ پر نصب دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا جس کے نتیجے میں ملٹری انٹیلیجنس کا ایک اہلکار موقع پر ہی ہلاک جبکہ دو شدید زخمی ہوئے۔
میجر گہرام بلوچ کے مطابق مذکورہ نیٹ ورک ماضی میں ایک ریٹائرڈ انٹیلیجنس افسر عباس کی نگرانی میں سرگرم تھا جو اب اس کے بھائی یعقوب کی قیادت میں گوادر میں مختلف مقامات پر کونسلمنٹ پوسٹس اور کوور آپریشنز کے ذریعے فعال ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ 25 جون کو شام چار بجے کے قریب بی ایل ایف کے سرمچاروں نے جھاؤ کے علاقہ ملائی گزی میں قائم پاکستانی فورسز کے چیک پوسٹ پر حملہ کردیا، حملے کے وقت پہلے اسنائپر ٹیم نے نشانہ بناکر ایک اہلکار کو ہلاک کیا پھر سرمچاروں کے دوسرے دستے نے دشمن فورسز کے خلاف راکٹ لانچروں اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جو آدھے گھنٹے تک جاری رہا۔
انہوں نے کہا سرمچار کاروائی کے بعد باحفاظت نکل کر اپنے ٹھکانوں پر پہنچ گئے جبکہ دشمن فورسز نے حسب روایت عام سول آبادی پر متعدد مارٹر گولے داغے اور فائرنگ کی۔
بی ایل ایف ترجمان کے مطابق اسی روز سرمچاروں نے کیچ کے علاقوں شاپک اور سامی میں دشمن پر بیک وقت دو مختلف ٹیکٹیکل ریڈ کیے، رات آٹھ بجے، شاپک میں کوہ بارگ کی اونچائی پر قائم فوجی چیک پوسٹ پر راکٹ پروپیلڈ گرینیڈز اور آٹومیٹک ہتھیاروں سے بھرپور حملہ کیا۔
دوسری کارروائی سامی میں کوہ قلات پر تعینات فوجی چوکی کے خلاف کی گئی جہاں قریبی رینج انٹری آپریشن کے تحت سرمچاروں نے دشمن پر اچانک حملہ کر کے انھیں نشانہ بنایا۔
میجر گہرام بلوچ نے کہا ان دونوں کاروائیوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر دو سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے جبکہ بی ایل ایف کے جنگجو کسی نقصان کے بغیر واپس ایگزٹ روٹس کے ذریعے اپنے محفوظ ٹھکانوں تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا بلوچستان لبریشن فرنٹ ان کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس عزم کو دہراتی ہے کہ آزاد بلوچستان کے حصول تک قابض فوج کو نشانہ بنایا جاتا رہے گا۔