اوتھل (پریس ریلیز) لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر، واٹر اینڈ میرین سائنسز میں بلوچ اسٹوڈنٹس الائنس کے زیرِ اہتمام ایک پُرامن احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی چیئرمین جاوید بلوچ اور گہرام اسحاق کی جبری گمشدگی کے خلاف آواز بلند کرنا اور ان کی باحفاظت اور فوری بازیابی کا مطالبہ کرنا تھا۔ اس ریلی میں طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جنہوں نے اپنے پُرامن طرزِ احتجاج سے آئینی حقوق، اظہارِ رائے کی آزادی، اور انسانی وقار کے تحفظ کا پیغام دیا۔
انہوں نے کہا تاہم افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس جائز، آئینی اور پُرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے لیے ریاستی اداروں نے پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی، جس نے نہ صرف طلباء کو ہراساں کیا بلکہ احتجاجی ماحول کو دبانے کی کوشش کی۔ یہ اقدام نہ صرف آئینِ پاکستان میں دی گئی شہری آزادیوں کے منافی ہے بلکہ جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا ریاستی اداروں کے اس غیر جمہوری، آمرانہ اور جبر پر مبنی رویے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ طلباء کو اپنے آئینی حقوق کے تحت پُرامن احتجاج کا مکمل حق دیا جائے، لاپتہ افراد کی فوری بازیابی کو یقینی بنایا جائے، اور جبری گمشدگیوں کے اس سلسلے کو فی الفور بند کیا جائے۔
جیونی میں کوسٹ گارڈ کی گاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ کرکے 3 اہلکار ہلاک اور 2 زخمی کیے۔ بی ایل اے
گوادر (مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچ لبریشن آرمی بی ایل اے کے ترجمان آزاد بلوچ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ 5 مئی کو ہمارے سرمچاروں نے جیونی کے علاقے تاک تیاب کے مقام پر کوسٹ گارڈ کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم حملے میں نشانہ بنایا، حملے کے نتیجے میں قابض کوسٹ گارڈ کے 3 اہلکار ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے۔
انھوں نے کہاہے کہ جیونی سمیت قریبی علاقوں میں جو لوگ کوسٹ گارڈ کو اپنی گاڑیاں دے رہے ہیں، انہیں خبردار کرتے ہیں کہ تنظیم ان پر نظر رکھ رہی ہے اور وہ اس عمل سے پرہیز کریں۔
بی ایل اے اس جنگ کو مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رکھنے کا عہد کرتی ہے۔