گوادر گرفتاریاں بلوچستان کے سیاسی کارکنوں کیلئے نئی بات نہیں سردار اخترجان مینگل
گوادر۔ پرتگالی انگریز ادوار سے لیکر ملک کے سخت ترین مارشل لا ادوار میں بھی خواتین کو گرفتار نہیں کیا گیا سردار اخترجان مینگل
گوادر۔ بلوچستان میں فارم 47 کی حکومت بنائی گئی جس کا وزیراعلٰی سلطان راہی کے فلموں کی طرح مولا جٹ ہے سردار اختر جان
گوادر۔آفرین ہے ان سیاسی افراد پر جو ایک ایسی پارٹی کا ساتھ دے رہے ہیں جس کا وجود اور بنیاد بلوچ نسل کشی اور بلوچ کے خون سے تحریر کیا گیا ہے سردار اخترجان مینگل
گوادر۔یہی پارٹی کہتی ہے آج بھی بھٹو زندہ ہے بھٹو کے زندہ نہ رہنے پر بلوچستان کا یہ حال ہے بھٹو زندہ ہوتا تو ہمیں رہنے کو جگہ نہ ہوتی ہمارے گھروں میں کوئی بچہ زندہ نہ بچتا سردار اختر جان مینگل
گوادر۔ اسی پارٹی نے 73 میں اپنے پہلے اقتدار میں بلوچستان کی منتخب جمہوری حکومت کو ختم کیا سردار اخترجان
گوادر۔ اسی پارٹی 2008 میں برسراقتدار آکر ہمیں شھید غلام محمد، لالا منیر، شیر محمد کی لاشیں تحفے میں دیں اخترجان مینگل
گوادر۔ پھر بھی ہم کہیں بجاں تیر بجاں کہ اس پارٹی کے تیروں کا رخ ہمیشہ بلوچ اور بلوچستان کی طرف رہا لیاری میں کشت خون میں بھی یہی پارٹی ملوث تھی سردار اختر جان مینگل
گوادر۔ہم الیکشن مہم نہیں چلا رہے ماضی میں بھی ہم نے عوام سے سڑکیں اور بلڈنگز بنانے کے نام پر ووٹ نہیں مانگا سردار اخترجان مینگل
گوادر۔ ہم نے عوام سے انکے ننگ ناموس عزت کی حفاظت کاوعدہ کیا تھا سردار اخترجان
گوادر۔۔آج پارلیمنٹ میں ہمارا کوئی ممبر موجود نہیں تو اس کا مقصد یہ نہیں کہ ہم اپنا ننگ ناموس بھول جائیں سردار اختر مینگل
گوادر۔۔ہم نے بیس دن لک پاس پر دھرنا دیا سرکار نے ہمیں کوئٹہ جانے نہیں دیا سردار اخترجان مینگل
گوادر۔۔ کوئٹہ ہم سرفراز بگٹی کا اقتدار چھیننے نہیں جارہے تھے سردار اخترجان مینگل
گوادر۔۔ اس ملک میں اقتدار چھینے کی اجازت ہے جس کیلئے رات بارہ بجے عدالتیں کھلتی ہیں اور فیصلے ہوتے ہیں کہ ایک حکومت کو ختم کرکے دوسری حکومت لائی جاتی ہے سردار اخترجان مینگل
گوادر۔۔معمولی معمولی مسئلے پر پارلیمنٹ کا اجلاس بلاکر بل پاس کئے جاتے ہیں سردار اخترجان
گوادر۔۔مگر یہی عدالت اور پارلیمنٹ ہمارے ننگ ناموس کی حفاظت نہیں کرسکتی سردار اخترجان مینگل
گوادر۔ خواتین جیلوں میں قید ہیں مگر عدالت نہیں لگتی پارلیمنٹ میں لاپتہ بچوں کی بازیابی کیلئے آواز اُٹھانے کی اجازت نہیں تو عدالت اور پارلیمنٹ ہمارے کس کام کی ہیں سردار اخترجان مینگل
گوادر۔ ملکی عدالتیں دنیا کے بڑے بڑے فیصلے تو کرتی ہیں مگر جب گرفتار بچیوں کی درخواست انکے سامنے پیش ہوتی ہے تو کہتے ہیں ہمارے پاس اختیار نہیں سردار اختر جان مینگل
گوادر۔بلوچ محبت اور عزت کیلئے مرتا ہے محبت اور عزت دوگے تو بدلے میں محبت اور عزت ہی دیں گے سردار اختر جان
گوادر۔۔آپ ہمارے ماؤں بہنوں بچیوں کے دوپٹے کھینچ کر اتارتے ہو تو یہ توقع مت کرو کہ ہم آپ سے ہاتھ ملائیں گے سردار اخترجان مینگل
گوادر۔۔ ریاست اور حکمران کوشش کر رہے ہیں جو اپنے ننگ ناموس کیلئے آواز اُٹھائے تو اس کو دھشت گرد قرار دیا جائے سردار اختر جان مینگل
گوادر۔۔آج ماہ رنگ بیبو کو دھشت گرد قرار دیا ہے کل ہمیں اور آپ کو قرار دیا جائیگا سردار اخترجان مینگل کا گوادر میں جلسے سے خطاب۔