خضدار کے محفوظ اور پرامن سمجھے جانے والے ایریا پولیس لائن جہاں پولیس لائن کے ہونے کے ساتھ ساتھ خضدار کے معزز اور بااثر شخصیات کا رہائش بھی ہے وہاں رات کے ایک بجے پندرہ سے بیس افراد پر مشتمل مسلح جتھہ ایک گھر کے چار دیواریں پھلانگ کر بلوچ ماؤں اور بہنوں کی چادر کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھر کے مکینوں کو جن میں خواتین مرد بچے شامل ہیں سبھی کو یرغمال بناکر ایک معصوم بیٹی کو بزور طاقت اغواء کرکے اپنے ساتھ لے جاتے ہیں اس دوران گھر میں موجود مردوں کے ہاتھ اور پاؤں باندھ کر ان پر بیہمانہ تشدد کیا جاتا ہے اور خواتین کو بھی اپنی وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ گھر میں توڑ پھوڑ بھی کرتے ہیں یہ تمام تر مسلح کاروائی کے بعد یہ مسلح لشکر بغیر کسی خوف و خطر کے معصوم بچی کو اغواء کرنے کے بعد پُرسکون انداز میں اپنے محفوظ پناہ گاہ تک چلے جاتے ہیں
اس دوران نا پولیس لائن کوئی کردار ادا کرسکتا ہے نا ہی وہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کچھ کرسکتے ہیں اور نا ہی گشت پر مامور فورسز کی نگاہ ان تک پہنچ پاتی ہے
مزکورہ واقعہ کے فوری بعد متاثرہ خاندان نے رات کے آخری پہر سے قومی شاہراہ کو خواتین و بچوں کے ساتھ ملکر بطور احتجاج بند کی ہوئی ہے جو کہ تادم تحریر ایک دھرنے کے صورت میں جاری ہے
حیرت کی بات ہیکہ متاثرہ خاندان صبح سے سوشل میڈیا کے توسط سے صاف الفاظوں میں حملہ آوروں کے سرغنہ انکے سہولت کار اور پشت پناہوں کا نام لے رہے ہیں مگر تادم تحریر کسی بھی سرکاری ادارے میں یہ ہمت تک نہیں ہورہا ہیکہ انکے خلاف ایک رسمی ہی سہی کاروائی کرسکیں
یہ خطہ جو جھالاوان کہلاتا ہے جسکی تاریخ قبائلی روایات سے بھری پڑی ہے جس میں خواتین کی عزت و احترام کا ایک اعلی درجہ اور مقام ہے یہ دھرتی نواب نوروز خان زہری اور نورا مینگل جیسے غیرت کے پیکروں کے نام سے جانا جاتا ہے آج اس دھرتی پہ عورت کی چادر نہ صرف سر پہ محفوظ نہیں بلکہ ظالم کی طاقت اس قدر عروج پہ ہیکہ وہ روایات کو اپنے ناپاک جوتوں تلے روند کر بدمعاشی سے ایک معصوم عورت کو اپنی ظلمت کا شکار بناکر اپنے ساتھ لے کر گئے ہیں
یہ واقعہ صرف آج کے متاثرہ خاندان یا انکے قبیلے اور برادری کی نہیں بلکہ یہ اہل جھالاوان کے لیے تشویش اور پریشانی کا سبب ہیکہ اب ہماری مائیں اور بہنیں ہمارے گھر کے اندر محفوظ نہیں ہیں اب جب چاہے کوئی بدمعاش کسی نواب سردار اور میر معتبر کے بندوقوں اور گاڑیوں کے زور پر جسکو چاہیں اپنی وحشت کا نشانہ بنا سکتے ہیں نا انکے خلاف سردار و نواب کچھ کر سکتے ہیں اور نا ہی یہ سرکار اور اسکے ادارے انکے خلاف کچھ کرنے کی جرات رکھتے ہیں۔