کوئٹہ ( پریس ریلیز ) بلوچ نیشنل موومنٹ بی این ایم کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے کہ شفیق مینگل، ایک بدنام زمانہ دہشت گرد اور ریاستی سرپرستی میں کام کرنے والے ڈیتھ اسکواڈ کا رہنما، ایک بار پھر پاکستانی فوج کی جانب سے بلوچستان کے علاقے توتک میں بٹھایا گیا ہے۔
اس کے مظالم کا پس منظر شیعہ برادریوں پر فرقہ وارانہ حملوں کی منصوبہ بندی، کشمیر اور افغانستان میں پاکستان کی خفیہ جنگوں میں پراکسی کے طور پر کردار ادا کرنے، اور بلوچستان میں ریاستی سرپرستی میں جاری دہشت گردی کی مہم کی قیادت جیسے سنگین جرائم پر مشتمل ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ توتک، جہاں اجتماعی قبریں دریافت ہو چکی ہیں، اس کے مظالم کی سنگین یاد دہانی ہے۔ ان قبروں میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے شکار بے شمار بلوچ لاپتہ افراد کی باقیات ملی ہیں، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی عکاسی کرتی ہیں۔
چیئرمین بی این پی شفیق مینگل کی پاکستانی ریاست کی جانب سے سرپرستی اس حقیقت کو مزید اجاگر کرتی ہے کہ پاکستانی ریاست ڈیتھ اسکواڈز کو منظم طریقے سے سیاسی اختلافات کو کچلنے اور دہشت کے ذریعے اپنا کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
انھوں نے مزید کہاہے کہ اس کی توتک میں واپسی محض ایک علامتی اقدام نہیں بلکہ بلوچ عوام کے لیے ایک واضح خطرہ ہے، جو ریاستی سرپرستی میں اغوا، قتل اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تسلسل کا عندیہ دیتا ہے۔
انھوں نے بیان کے آخر میں کہاہے کہ عالمی برادری کو اس صورتحال کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔ پاکستان نہ صرف دہشت گرد عناصر کو تحفظ فراہم کر رہا ہے بلکہ انہیں بلوچ مزاحمت کو کچلنے کے لیے فعال طور پر استعمال کر رہا ہے۔ آزاد بلوچستان خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے قیام کی ضامن ہے۔