21 سالہ سکائپ کی زندگی کا سورج اب غروب ہونے کو ہے



یہ 2003 کی بات ہے جب دو دوست، نکلاس زینسٹروم اور جانس فریس، ایک ایسے خواب کے ساتھ سامنے آئے جو دنیا کے لوگوں کو آپس میں جوڑنے والا تھا۔
انہوں نے ایسٹونیا میں بیٹھ کر ایک ایسا پلیٹ فارم بنایا جس کے ذریعے لوگ انٹرنیٹ پر مفت وائس کالز کر سکیں۔ اس کا نام رکھا گیا سکائپ، جو دیکھتے ہی دیکھتے ایک انقلابی ایجاد بن گئی۔ 

پہلے لوگ مہنگی بین الاقوامی کالز کیا کرتے تھے، لیکن سکائپ نے سب کچھ بدل دیا۔ دنیا بھر کے صارفین نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا، اور صرف دو سال کے اندر 50 ملین سے زیادہ لوگوں نے اس پر اپنے اکاؤنٹس بنائے۔ 2005 میں، اس کی مقبولیت دیکھ کر ای بے نے اسے 2.6 ارب ڈالر میں خرید لیا۔  یہ سکائپ کے عروج کا آغاز تھا۔ 

چند سال گزرے اور سرمایہ کاروں نے سوچا کہ یہ وقت ہے اسے آگے بڑھانے کا، اور 2011 میں مائیکروسافٹ نے سکائپ کو 8.5 ارب ڈالر میں خرید لیا۔ مائیکروسافٹ نے اسے مزید بہتر بنانے کی کوشش کی، لیکن اس دوران ٹیکنالوجی کی دنیا بدل چکی تھی۔ 

2010 کی دہائی میں واٹس ایپ، زوم، فیس ٹائم، اور مائیکروسافٹ ٹیمز جیسے پلیٹ فارمز نے اپنی جگہ بنانا شروع کر دی۔ موبائل فون کے بڑھتے ہوئے رجحان نے سکائپ کو پیچھے چھوڑ دیا، کیونکہ یہ زیادہ تر کمپیوٹر صارفین کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ لوگ اب ایسی ایپس کی طرف بڑھ رہے تھے جو تیز، سادہ اور ہر پلیٹ فارم پر دستیاب تھیں۔ سکائپ آہستہ آہستہ اپنی مقبولیت کھونے لگا، اور اس کی جگہ نئی ایپس نے لے لی۔ 

مائیکروسافٹ کے لیے یہ فیصلہ کرنا آسان نہیں تھا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ واضح ہو گیا کہ سکائپ اپنی جگہ برقرار نہیں رکھ سکا۔ 2025 کے مئی میں، سکائپ کا سفر ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔ مائیکروسافٹ نے اپنے صارفین کو ہدایت کی ہے کہ وہ مائیکروسافٹ ٹیمز پر منتقل ہو جائیں، جو زیادہ جدید اور تیز کمیونیکیشن پلیٹ فارم ہے۔ 

یہ خبر اُن لاکھوں صارفین کے لیے ایک جذباتی لمحہ ہے جنہوں نے کبھی سکائپ پر اپنے پیاروں سے بات کی، کاروباری ملاقاتیں کیں، یا دور دراز کے دوستوں سے جُڑے رہے۔ یہ وہی پلیٹ فارم تھا جس نے لوگوں کو بین الاقوامی کالز کے مہنگے بلوں سے نجات دی اور انٹرنیٹ کمیونیکیشن میں انقلاب برپا کر دیا تھا۔ لیکن وقت کے ساتھ، ٹیکنالوجی بدلتی گئی، اور وہی سکائپ جو ایک زمانے میں جدید ترین تھا، چند مہینوں بعد ایک پرانی یاد بن کر رہ جائے گا۔  

Post a Comment

Previous Post Next Post