کوئٹہ ٹکری بہادر سمیت دیگر افراد ،کل 11 بجے تک بازیاب نہیں ہوئے تو شال بھرمیں مظاہروں کو وسعت دیں گے ۔پریس کانفرنس

 


کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ گزشتہ رات پاکستانی فورسز ہاتھوں جبری لاپتہ  ٹکری بہادر علی ولد ٹکری رسول بخش، علی رضا ولد رسول بخش، اور بشیر احمد ولد غلام محمد سکنہ بروری بائی پاس شال ،کے لواحقین نے جاری دھرنا گاہ سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ پاکستانی فورسز نے مذکورہ افراد کے گھروں میں زبردستی گھس کر چادر، چار دیواری اور بلوچ اقدار کی پامالی کی۔ فورسز نے گھر میں تھوڑ پھوڑ کی، عورتوں اور بچوں کو اذیت کا نشانہ بنایا اور ٹکری بہادر علی، علی رضا اور بشیر احمد کو جبراً اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔ اس دوران فورسز کی جانب سے جو درندگی اور سفاکیت کی مثال قائم کی، وہ ہمارے پاس تصاویر اور ویڈیوز کی صورت میں موجود ہے، اور اگر ضرورت پڑی تو ہم یہ ثبوت میڈیا پر شیئر کریں گے۔

انھوں نے کہاکہ جب مذکورہ نوجوانوں کو فورسز نے اغوا کیا تو ان کے اہل خانہ، جن کے پاس پرامن احتجاج اور سڑکوں کی بندش کے سوا کوئی اور چارہ نہ تھا،  بروری بائی پاس بند کر دیا۔ اس پر، سرکاری سطح پر موجود کٹھ پتلی، *شاہد رند* نے پریس ریلیز کے ذریعے بلوچستان کے مختلف شہروں اور  علاقوں کے پولیس اور حکام کو ایکشن لینے کا حکم دیا۔ ایک طرح سے دیکھا جائے تو انہوں نے پرامن احتجاج کرنے والے لواحقین، عورتوں اور بچوں کو دھمکایا، انہیں خوف زدہ کیا اور ان کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا۔ یہ رویہ ناقابل برداشت ہے، اور ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

مظاہرین نے کہاکہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر حکومت ہمارے جبری گمشدہ پیاروں کو بازیاب نہیں کرتی اور پرامن احتجاج کرنے والے لواحقین کے خلاف کوئی کارروائی کرتی ہے، تو ہم نہ صرف کوئٹہ بلکہ پورے بلوچستان میں مظاہروں اور ریلیوں کا انعقاد کریں گے اور اپنے احتجاج کو مزید بڑھا دیں گے۔

انھوں نے کہاکہ جبری گمشدگیوں کے متاثرہ خاندانوں کے پاس روڑ بند کرنے، پرامن احتجاج کرنے اور مظاہرے کرنے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ لوگ اکثر سوال کرتے ہیں کہ روڈ بند کیوں کیے جاتے ہیں، تو ہم ان سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہمیں اپنے گمشدہ بھائیوں کی جبری اغوا اور گمشدگی کو دنیا کے سامنے لانے کے لیے سڑکوں پر آنا پڑتا ہے، کیونکہ حکومتی ادارے جھوٹے مقابلوں میں جبری گمشدگان کی لاشیں پھینک کر انہیں دہشت گرد اور اینٹی اسٹیٹ جیسے جھوٹے الزامات سے نواز سکتے ہیں۔

پریس کانفرنس میں لواحقین نے کہاکہ ہم حکومت اور اداروں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اگر ٹکری بہادر علی، علی رضا اور بشیر احمد  کو کل گیارہ بجے تک منظر عام پر نہیں لایا جاتا، تو ہم اپنے مظاہروں کو مزید بڑھا کر کوئٹہ کے مختلف علاقوں بند کر دیں گے۔ اس سے غریب عوام، مسافروں اور دیگر افراد کو مشکلات کا سامنا ہو گا، اور اس کی تمام ذمہ داری ریاست پر عائد ہوگی، جو ہمارے پیاروں کو جبری طور پر لاپتہ کرکے انہیں نامعلوم جگہوں پر منتقل کر دیتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ یہ حالات ریاست کے پیدا کردہ ہیں جس کے بے لگام فورسز اور خفیہ ادارے بلوچ خاندانوں کو مسلسل اذیت میں مبتلا کیئے ہوئے ہیں۔ جب ریاست سے کہیں بھی انصاف نہیں ملے گا تو عوام روڈوں پر ہی اپنا انصاف مانگے گا۔ بلوچ قوم سے گزارش ہے کہ وہ لواحقین کے درد کو سمجھے اور اس مشکل وقت میں انکا ساتھ دیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post