کیچ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقہ نیو بیہمن ڈنک میں پاکستانی فورسز فرنٹیئر کور نے رات تقریبا 2 بجے جاوید کریم بلوچ و ہمسایوں کے گھروں پر چھاپے مارے، اس دوران جاوید کریم بلوچ کے بھانجے بلال بلوچ ولد حیدر علی اور ہمسایہ اسماعیل بلوچ ولد خیر محمد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
علاقائی ذرائع کے مطابق فورسز نے دو گھنٹوں سے زائد گھروں کی تلاشی لی اور خواتین و بچوں سمیت دیگر کو زد و کوب کیا ۔
مذکورہ دونوں افراد کے حوالے سے تاحال کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکے ہیں۔ ضلعی حکام نے تاحال اس حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔
علاوہ ازیں تُربَت، شہرک کراس پر تُربَت تا شال سی پیک روڈکو لاپتہ افراد کے لواحقین نے دھرنا دے کر بلاک کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سامی بلوچی بازار، گونکی شہرک، اور آپسر شاہ آباد سے تعلق رکھنے والے 8 لاپتہ افراد کے لواحقین نے شہرک کراس پر احتجاج کرتے ہوئے شاہراہ کو بند کر دیا، جس سے تربت، شال، پنجگور، آواران، اور ہوشاپ کے درمیان دو طرفہ ٹریفک مکمل طور پر معطل ہو گئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ سامی بلوچی بازار کے رہائشی منیر احمد ولد میاہ، شیہک ولد غلام قادر، اور شکیل احمد ولد رند کو 12 جنوری کی شب سیکورٹی اداروں نے آپسر دوکرم مویشی منڈی سے حراست میں لیا تھا، لیکن وہ تاحال لاپتہ ہیں۔ اس کے علاوہ، آپسر شاہ آباد کے رہائشی ذاکر ولد حیدر، صالح محمد ولد نوکاپ، یونس ولد صوالی، دلسرد ولد حسن، اور اعجاز ولد صوالی بھی لاپتہ ہیں، اور ان کے خاندان کے افراد بھی احتجاج میں شامل ہیں۔
لواحقین نے پگنشن شہرک کراس پر سی پیک روڈ بند کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے پیاروں کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک لاپتہ افراد کی واپسی نہیں ہوتی، احتجاج جاری رہے گا۔