کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک )بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ نے بلوچ وائس فار مسنگ پرسنز کے کیمپ آکر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کو 25 جنوری کو ڈالبندین جلسے میں شرکت کی دعوت دی جسے ماما قدیر نے قبول کرتے ہوئے جلسے کے لیے حمایت کا اظہار کیا۔
منگل کے روز وی بی ایم پی کے بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے افراد کو انصاف کی فراہمی کے لیے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5706 دن مکمل ہوگئے۔
ماما قدیر نے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں بلوچ قوم کو اس کے تمام تر حقوق سے محروم کیا گیا ہے۔ آج گوادر میں بساک کے بچوں کو کتاب کا اسٹال لگانے پر کتابوں سمیت گرفتار کرکے جیل میں ڈالا گیا ہے۔اب کتابیں پڑھنا اور فروخت کرنا بھی جرم بن گیا ہے۔ یہ وہ کتابیں ہیں کہ جو پاکستان میں ہی چھپتی ہیں اور ملک بھر کے کتاب کی دکانوں میں فروخت کی جاتی ہیں۔اگر ان کتابوں پر پابندی ہے تو بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی بجائے ان کو چھاپنے اور ان کی اشاعت پر پابندی عائد کی جائے۔
انھوں نے کہا یہ انتہائی قابل مذمت عمل ہے بلوچستان پولیس کو حکومت یا دوسرے طاقت اداروں کے غیر قانونی احکامات کو ماننے کی بجائے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے۔ ان بچوں کو فوری رہا کیا جائے۔ انتظامیہ اس طرح کی پرامن سرگرمیوں کو نہ صرف تحفظ فراہم کرئے بلکہ ان کی ہر ممکن حوصلہ افزائی بھی کرئے۔
ماما قدیر نے مزید کہا بلوچستان پر ناقابل بیان مظالم ڈھائے جا رہے ہیں ہزروں افراد کو جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔ لوگوں کو قتل کرکے اجتماعی قبروں میں ڈالا جاتا ہے توتک میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبروں کی وجہ سے یہ بات دنیا کو معلوم ہوئی ہے کہ یہاں ناقابل بیان مظالم کی داستانیں دفن ہیں