بلوچستان کے ضلع خضدار کے تحصیل زہری سے جبری لاپتہ 4 افراد پولیس کے حوالے کردیئے گئے دھرنا پھر شروع شاہرائیں بند کردی گئیں ۔ زہری ایک سنگین واقعے میں گذشتہ ہفتہ دوران پاکستانی فورسز نے 13 افراد کو حراست بعد جبری لاپتہ کردیا تھا ۔ جہاں متاثرہ خاندانوں نے احتجاج کرتے ہوئے مختلف علاقوں انجیرہ کراس اور سوراب میر چاکر خان چوک پر سڑکیں بند اور شہر کو بند رکھا گیا 12 گھنٹہ کے وقفہ کے بعد پھر کراچی شال شاہرائیں بند کردیں ۔
احتجاج کے بعد مظاہرین کے دباؤ اور مذاکرات کے نتیجے میں 5 افراد کو فورسز نے رہا کردیا، لیکن تمام گمشدہ افراد کی رہائی نہ ہونے پر متاثرہ خاندانوں نے آج دوبارہ احتجاج شروع کر دیا اور مختلف مقامات پر سڑکیں بند کر دیں۔
آمدہ اطلاعات کے مطابق لاپتہ افراد میں سے 4 کو عدالت میں پیش کیا گیا ہے، لیکن 4 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کے اہل خانہ ان کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس وقت زہری سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے افراد کے خاندان سوراب کے قریب احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ تمام لاپتہ افراد کو فوری رہا کیا جائے۔
متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے پیارے واپس نہیں آئیں گے، احتجاج جاری رہے گا۔
مزید برآں زہری سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی اور مقامی افراد کی جانب سے ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں جبری گمشدگیوں کی مذمت کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
ریلی کے شرکاء نے حکومت اور ریاستی اداروں پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کریں اور لاپتہ افراد کو بازیاب کرائیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا تسلسل بن چکا ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات نہ صرف متاثرہ خاندانوں کے لیے اذیت کا باعث بن رہے ہیں بلکہ خطے میں خوف و ہراس کی فضا بھی پیدا کر رہے ہیں۔