بلوچ جدوجہد کو اجاگر کرنے اور دنیا کو بلوچستان میں جاری مظالم سے آگاہ کرنے کے لیے 25 جنوری کا دن منایا جائے گا۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ

 


مچھ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے مچھ بولان میں ایک عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں بلوچ آزادی سے رہ سکیں ، بلوچ قوم کو غلام بناکر در پدر کیا جارہا ہے بلوچوں کی اجتماعی لاشیں برآمد ہورہی ہیں، ہمارے بھائیوں کو جبرا گھروں سے اٹھاکر ان کی لاشوں کو غیر انسانی ٹارچر کے بعد مسخ کرکے ویرانوں میں پھینکا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ریاست بلوچ قوم کے وسائل کو لوٹ کر پنجاب میں مفت تعلیم و علاج ودیگر سہولیات دے رہی ہے اور بلوچ عوام کو چھاؤنیاں دے کر بلوچوں کی نسل کشی کی جارہی ہے اور انہیں ماروائے عدالت اغواء کیا جارہا ہے ، دنیا بھر میں اظہار رائے اور پرامن اجتماعات کو عوامی حق تصور کیا جاتا ہے جبکہ بلوچ کے اظہار و افکار تحریر گفتار پر بندشیں لگائی گئی ہیں ۔

جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے بلوچ عوام سے اپیل ہے کہ وہ آپس میں متحد ہوجائے اور بلوچ کاز کا حصہ بنیں، کیونکہ بلوچ اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے ، بلوچ قوم کو بلوچ سیاست کا حصہ بننا ہوگا اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے اپنے شہداء کے خون سے لکھے پیغام کیلئے اٹھ کھڑے ہوں۔

انھوں نے دالبندین میں منعقدہ جلسے کیلئے بلوچ عوام الناس سے بھرپور شرکت کی اپیل کی اور بلوچ کاز کو یقینی بنانے کیلئے اپنا حصہ ڈالنے کی اپیل کی ۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماؤں نے مچھ کے مقامی لوگوں سے بھی ملاقات کی اور انہیں دالبندین میں 25 جنوری کو ہونے والے اجتماع میں شرکت کی دعوت دی۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ دن بلوچ قوم کے حقوق کی جدوجہد کو اجاگر کرنے اور دنیا کو بلوچستان میں جاری مظالم سے آگاہ کرنے کے لیے منایا جائے گا۔

عوامی جلسہ سے مچھ سے تعلق رکھنے والے لاپتہ افراد کے لواحقین علی احمد راہیجہ کی بیٹی ، طارق عزیز بلوچ کی والدہ ، نعمت اللہ بلوچ کی بہن ، احمد نواز سمالانی کی اہلیہ، نبل مری کی بیٹی ، لاپتہ لعل خان کے بھائی و دیگر نے بھی خطاب کرتے ہوئے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

لواحقین نے کہاکہ ان کے پیاروں کو گھروں سے تشدد کے بعد جبرا اٹھا کر لاپتہ کیا گیا ہے۔ اور تاحال لاپتہ ہیں، اگر کسی پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے ۔

مچھ جلسے میں خواتین، بچوں اور نوجوانوں نے بھرپور شرکت کی ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post