لاس اینجلس آگ سے 10 ہزار سے زائد مکانات جل کر خاکستر، اموات کی تعداد سات ہوگئی

 


لاس اینجلس ( مانیٹرنگ ڈیسک ) امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں لگنے والی آگ سے اب تک تقریباً 10 ہزار مکانات و عمارتیں جل کر خاکستر ہو گئی ہیں جب کہ ایک لاکھ 80 ہزار افراد نقل مکانی کر گئے ہیں اور مزید دو لاکھ شہریوں کے علاقہ چھوڑنے کا اندیشہ ہے۔

خبروں کے مطابق لاس اینجلس میں منگل کی صبح لگنے والی آگ کو تین روز ہو چکے ہیں ، جو پانچ مختلف مقامات پر بھڑک رہی ہے۔ آگ سے سب سے زیادہ نقصان پیسیفک پیلیسیڈز کے رہائشی علاقے اور پیساڈینا کاؤنٹی کے علاقوں میں ہوا ہے۔ جسے شہر کی تاریخ کی سب سے تباہ کن آگ قرار دیا جا رہا ہے۔

مذکورہ دونوں علاقوں میں آگ کی وجہ سے 34 ہزار ایکٹر رقبہ جل کر خاکستر ہو گیا ہے جب کہ فائر فائٹرز آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

جن مقامات پر آگ بجھا دی گئی ہے وہاں واپس آنے والے رہائشیوں کو راکھ کے سوا کچھ نہیں مل رہا ہے۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق مختلف مقامات پر لگنے والی آگ سے حکام کے مطابق سات افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

لاس اینجلس کاؤنٹی کے شیرف رابرٹ لونا نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وہ اس وقت تک ہلاکتوں سے متعلق درست اعداد و شمار نہیں دے سکتے جب تک امدادی ٹیمیں گھر گھر جا کر چھان بین نہیں کر لیتیں۔

بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کے پیشِ نظر انہوں نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ لونا کے مطابق اس طرح لگ رہا ہے جیسے علاقے میں ایٹامک بم گرایا گیا ہے۔

مختلف مقامات پر لگنے والی آگ کو مختلف نام دیے گئے ہیں۔ پیسیفک پیلیسیڈز کے علاقے میں آگ کو ‘پیلیسیڈز فائر’ اور پیساڈینا کی آگ کو ‘ایٹون فائر’ کا نام دیا گیا ہے۔

اسی طرح ہالی وڈ ہلز پر لگنے والی آگ کو ‘سن سیٹ فائر’، روینا کی آگ کو ‘لڈیا فائر’ اور سانتا کلیریٹا کی آگ کو ‘ہرسٹ فائر’ کا نام دیا گیا ہے۔

لاس اینجلس کاؤنٹی کے شیرف رابرٹ لونا کے مطابق صرف ایٹون فائر کے نتیجے میں چار سے پانچ ہزار مکانات تباہ یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔ دوسری جانب حکام کا کہنا ہے کہ پیلیسیڈز فائر سے 5300 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے لاس اینجلس کے میئر کیرن باس کا کہنا ہے کہ ہم شہر کی دوبارہ تعمیر کے لیے تیار ہیں۔

دوسری جانب صدر جو بائیڈن نے جمعرات کا وعدہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت ملبے کو ٹھکانے لگانے، عارضی پناہ گاہیں فراہم کرنے اور آفت سے لڑنے والے کارکنوں کو آئندہ 180 دن میں سو فی صد معاوضے کی ادائیگی کرے گی۔

صدر بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں اپنے سینئر مشیروں سے ملاقات کے بعد کہا کہ انہوں نے لاس اینجلس کے گورنر اور مقامی عہدیداروں کو کہہ دیا ہے کہ آگ پر قابو پانے کے لیے انہیں جن اخراجات کی ضرورت ہے وہ کریں۔

ریاست کیلی فورنیا کے شہر کالاباسز کے قریب جمعرات کو آگ لگی جو تیزی سے پھیل رہی ہے۔ کالاباسز کا شمار امریکہ کے مہنگے ترین شہروں میں ہوتا ہے جہاں متعدد سلیبریٹیز رہائش پذیر ہیں۔

لاس اینجلس کاؤنٹی کے حکام نے غلطی سے پوری کاؤنٹی میں مقیم تقریباً 90 لاکھ آبادی کو علاقہ خالی کرنے کا حکم جاری کیا۔ تاہم یہ حکم کینتھ فائر کے علاقے کے لیے تھا جہاں 960 ایکڑ تک اراضی جل چکی ہے۔ بعدازاں حکام کو غلطی کا احساس ہونے پر فوری طور پر درست نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post