بی این ایم کی قربانیاں بلوچ قوم
شال ( پریس ریلیز ) بلوچ نشینل موومنٹ ( بی این ایم ) کے چیئرمن ڈاکٹر نسیم نے پارٹی کے ادارہ تعلیم وتربیت کے پروگرام میں کہا بی این ایم کے رہنماؤں اور کارکناں کی لازاول قربانیاں بلوچ قوم کے عزم اور حوصلے کی عکاسی کرتی ہیں۔بی این ایم کے رہنماء اور کارکنان نے ہمیشہ یہ بات تسلیم کی ہے کہ آزادی کی جدوجہد ایک طویل، پیچیدہ اور کھٹن سفر ہے، انھیں نا صرف فوجی کارروائیوں اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا بلکہ کئی کارکنان کو پاکستانی فوج نے جبری لاپتہ کرنے کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا۔ کئی کارکنان نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ان تمام مظالم کے باوجود بی این ایم نے بلوچستان کی آزادی کی جدوجہد جاری رکھی ہے۔
انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں قابض پاکستانی فوج کی جارحیت اور ظلم کا سلسلہ آئے روز بڑھتا جا رہا ہے، جس میں بلوچ نوجوانوں کو اغوا کیا جا رہا ہے اور ان کی مسخ شدہ لاشیں مختلف علاقوں سے برآمد ہو رہی ہیں۔ جبکہ دوسری جانب پاکستانی فوج کی طرف سے گھروں پر بمباری، خواتین اور بچوں سمیت معصوم شہریوں کو قتل کرنے کا سلسلہ بھی شدت اختیار کر چکا ہے۔
انھوں نے کہا بحثیت بلوچ اور بی این ایم کے کارکن یہ ہماری اخلاقی اور قومی ذمہ داری ہے کہ ہم بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھائیں۔ اس وقت بلوچستان میں جو ظلم اور جارحیت ہو رہی ہے، اس کی شدت روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور اس پر خاموش رہنا ناصرف ہماری شناخت بلکہ انسانیت کے بھی خلاف ہے۔ ہمیں اپنے معاشرتی اور انسانی فرائض کو سمجھتے ہوئے ان مظالم کے خلاف ایک مؤثر اور متحد آواز بلند کرنی ہوگی تاکہ دنیا تک اس ظلم کی حقیقت پہنچ سکے اور ہمارا فرض ہے کہ ہم بلوچستان کی آزادی اور بلوچ قوم کی حفاظت کے لیے ہرممکن سطح پر جدوجہد کریں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف ایک مضبوط اور مستقل تحریک کی بنیاد ڈالیں۔
انھوں نے کہا کہ خاص طور پر نوجوانوں پر فرض ہوتی ہے کہ وہ اپنی شناخت اور تاریخ کو سمجھیں اوراس حقیقت کو جانیں کہ قابض پاکستان نے کس طرح ہماری اصل شناخت اور تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے۔ قابض پاکستان نے ہمیشہ بلوچ قوم کی ثقافت، زبان، روایات اور تاریخ کو مٹانے کی بھرپور کوشش کی ہے، تاکہ بلوچوں کو اپنے حقیقی وجود اور ورثے سے دور کیا جا سکے۔ نوجوانوں کو اس حقیقت سے آگاہ ہونا چاہیے کہ ان کی شناخت محض ایک جغرافیائی مقام یا سرکاری بیانیے کا حصہ نہیں، بلکہ ایک گہری تاریخی اور ثقافتی جڑوں سے جڑی ہوئی ہے، جسے قابض پاکستان نے طاقت کے ذریعے دبانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ قابض پاکستان نے بی این ایم پر شدید کریک ڈاؤن کیا بی این ایم کے رہنماؤں و کارکنوں کے آواز کو مختلف انداز میں دبانے کی کوشش کی، پھر بھی بلوچ نیشنل موومنٹ کے رہنماؤں اور کارکنوں نے کبھی اپنے قومی مقصد، اپنی آزادی اور اپنے حقوق کی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹے۔ بلوچ نیشنل موومنٹ کے رہنماؤں اور کارکنان نے ہمیشہ اپنے اصولوں کی پاسداری کی اور اپنے جدوجہد کو نہیں چھوڑا، ان کی عزم و ہمت اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ بلوچ قوم اپنے حقوق اور آزادی کے حصول کے لیے کسی بھی قیمت پر جدوجہد جاری رکھنے کا عزم رکھتی ہے۔ ان رہنماؤں اور کارکنان نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، اور ہر قسم کے ظلم و جبر کا مقابلہ کیا، مگر اپنے مقصد سے کبھی دستبردار نہیں ہوئے۔ ان کی جدوجہد ناصرف بی این ایم کے لیے ایک طاقتور پیغام ہے بلکہ یہ اس بات کی علامت بھی ہے کہ بلوچ عوام کی آزادی کی تحریک کو دبایا نہیں جا سکتا۔ ان کی قربانیاں اور استقامت بلوچ قوم کی آزادی کی راہ میں ایک روشن مثال بن کر رہیں گی۔
اس پروگرام کے نظامت کے فرائض بی این ایم آواران ۔ مشکے ھکین کے سپرد تھے ، اور ھنکین کے صدر استاد مھران بلوچ نے اسٹیج سیکریٹری کی ذمہ داری نبھائی۔