قابض پاکستانی فوج و اسکے اثاثوں پر 9 مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں – بی ایل اے

 


کوئٹہ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے دشت، زامران، کوئٹہ، مشکے، پنجگور، قلات اور تمپ میں نو مختلف حملوں کے دوران قابض پاکستانی فوج، گیس پائپ لائن، ریلوے ٹریک، آلہ کاروں اور معدنیات لیجانے والی گاڑیوں کو نشانہ بناکر دشمن کو شدید نقصان پہنچایا۔

جیئند بلوچ نے کہا ہےکہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے آج کیچ کے علاقے دشت، زرین بُگ میں قابض پاکستانی فوج کے قافلے میں شامل ایک گاڑی کو ریموٹ کنٹرولڈ آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں دشمن فوج کے تین اہلکار ہلاک اور چار شدید زخمی ہوگئے جبکہ ایک گاڑی تباہ ہوگئی۔ مذکورہ فوجی قافلہ ان غیر ملکی سیاحوں کو سیکیورٹی فراہم کررہی تھی، جو بلوچستان میں نایاب جنگلی حیات کی شکار کیلئے آئے ہوئے تھے۔ بلوچ لبریشن آرمی غیر ملکی سیاحوں کو وارننگ دیتی ہے کہ بلوچستان حالت جنگ میں ہے اور جن علاقوں میں پاکستانی فوج پیسوں کے عیوض سیاحوں کو شکار کیلئے لاتی ہے، وہاں نایاب جنگلی حیات کی تحفظ کیلئے شکار پر پابندی عائد کی گئی ہے، اسکی خلاف ورزی کرنے والے جو بھی ہوں، بلوچ سرمچار بزور قوت انہیں مذکورہ علاقوں میں غیرقانونی شکار سے روکیں گے اور ان جنگی علاقوں سے نکال باہر کریں گے۔ مذکورہ قافلے میں غیر ملکی سیاحوں کی گاڑیوں کو نشانہ بنانے کے بجائے دشمن فوج کی گاڑی کو نشانہ بنانا، ان سیاحوں کیلئے ایک وارننگ تھی، اگر غیرملکی سیاحوں نے دوبارہ اس پابندی کی خلاف ورزی کی تو وہ براہ راست ہمارا اگلا نشانہ ہونگے۔

انہوں نے کہا ہےکہ اس حملے میں دشمن فوج کے ہلاک اہلکاروں میں نائیک زمان اور لانس نائیک عمر ظہور جبکہ زخمیوں میں نائیک نعیم، سپاہی جاوید، سپاہی امین اور سپاہی وحید شامل ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا ہےکہ گذشتہ روز بی ایل اے کے سرمچاروں نے زامران کے علاقے پگنزان میں قابض پاکستانی فوج کے پیدل اہلکاروں کو ریموٹ کنٹرولڈ آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا، دھماکے میں دشمن فوج کے دو اہلکار موقع پر ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔

بی ایل اے  نے کہا ہےکہ ایک اور حملے میں گذشتہ روز کوئٹہ کے قمبرانی روڈ پر پولیس کی گاڑی کو بم حملے میں نشانہ بنایا گیا، دھماکے کی زد میں آنے سے پولیس اہلکاروں کو جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔

جیئند  نے کہا ہےکہ کوئٹہ ہی میں گذشتہ شب سریاب روڈ کے قریب ریلوے ٹریک کو دھماکہ خیز مواد نصب کرکے تباہ کردیا گیا جبکہ آج شام کے وقت ایک اور کاروائی میں سرمچاروں نے مغربی بائی پاس پر گیس پائپ لائن کو دھماکہ خیز مواد نصب کرکے تباہ کردیا۔

ترجمان نے کہا ہےکہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے سوموار کے روز مشکے میں کپور اور لاکھی کے درمیانی علاقے میں میں ایک استحصالی تعمیراتی کمپنی کے گاڑی کو آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں گاڑی کو شدید نقصان پہنچا۔

ترجمان نے کہاہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے سوموار کے روز پنجگور میں قلم چوک کے قریب قابض پاکستانی فوج کے ایک متحرک مخبر شمن علی کو حملے میں ہلاک کردیا۔ مذکورہ آلہ کار بھیس بدل کر پنجگور شہر کے مختلف مقامات پر دشمن فوج کیلئے مخبری کا کام کررہا تھا۔”

ترجمان نے کہا ہےکہ ایک اور کاروائی میں سوموار کی شب بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قلات شہر میں پاگل کی بھیس میں دشمن فوج کیلئے مخبری کرنے والے ایک مخبر کو میں ہلاک کردیا۔ مذکورہ شخص قابض فوج کی ملٹری انٹیلی جنس سے منسلک تھا جبکہ قابض فوج کے ہمراہ نقل و حرکت کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایک اور کاروائی میں سوموار کے روز بی ایل اے کے سرمچاروں نے کیچ کے علاقے تمپ میں سرینکن تگران آباد میں معدنیات لیجانے والی تین گاڑیوں کو حملے میں نشانہ بنایا۔ سرمچاروں نے بطور تنبیہہ مذکورہ گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو چھوڑ دیا۔

جیئند بلوچ نے کہا ہےکہ بلوچ لبریشن آرمی مذکورہ تمام حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔

بی ایل اے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا ہے کہ آج بلوچ لبریشن آرمی، اپنے بانی اور عظیم رہنما، جنرل استاد اسلم بلوچ کی چھٹی برسی کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتی ہے، جن کی بصیرت، عزم اور بے مثال قیادت ہماری تنظیم کا روشن مینار ہے۔ جنرل اسلم بلوچ کی شخصیت کئی جہتوں پر محیط تھی۔ ان کی فوجی حکمت عملی کا ہر پہلو گہری بصیرت اور بے خوفی کا عکاس تھا، جس نے نہ صرف اپنی عسکری صلاحیتوں سے میدان جنگ میں کامیابیاں سمیٹیں بلکہ لبریشن آرمی کو اپنی بصیرت اور رہبرانہ صلاحیتوں سے ایک ناقابل تسخیر قوت بنانے میں کامیاب ہوئے۔

انہوں نےمزید  کہا ہےکہ ایک رہنما کی حیثیت سے جنرل اسلم بلوچ کی قابلیت بے نظیر تھی۔ وہ نہ صرف اپنے الفاظ سے بلکہ اپنے عمل سے قوم کو متحد کرتے، حوصلہ دیتے اور ہر بحران میں روشنی کا مینار بنتے۔ جنرل اسلم کی شخصیت عزم، قربانی اور استقلال کا کامل نمونہ تھی، جو آج بھی ہمارے شعور اور ہماری جدوجہد کا حصہ ہے۔

انہوں نے آخر میں کہا ہےکہ جنرل اسلم بلوچ نہ صرف ایک جری سپاہی، بہترین سپہ سالار اور رہنما تھے بلکہ ایک خواب تھے، ایک مشن تھے، جو آج بھی ہماری راہوں کو روشن کیے ہوئے ہے۔ شہید جنرل کے جانے کا دکھ ضرور ہے، مگر ان کی میراث ہمیشہ بلوچ لبریشن آرمی کی رہنمائی کرتی رہے گی۔ ان کی روز شہادت بلوچ لبریشن آرمی کیلئے اس تجدید عہد کا دن ہے کہ جنرل اسلم بلوچ سمیت تمام بلوچ شہداء کے خون کا عیوض انکے آزاد، خودمختار اور خوشحال بلوچستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post