قلات ( ویب ڈیسک ) قلات سید اختر شاہ کی عدم بازیابی، جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج 25 گھنٹے سے جاری ہزاروں مسافر پھنس گئے
گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
ہمارے نمائندے کے مطابق گزشتہ روز صبح 10 بجے سے روڈ پر دھرنا تاحال جاری ہے ،رات قلات میں درجہ حرات منفی 10 ہونے کے باوجود لواحقین اور مسافروں نے سڑک پر گزاردی ۔
25 گھنٹے گزرنے کے باوجود لواحقین کی غم و غصے میں کمی نہ آسکی ہے ،
مظاہرہن سمیت مسافروں کا کہنا ہے کہ کھٹ پتلی حکومت قابض پاکستانی فورسز ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں ،انھیں ابتک یہ احساس نہیں ہے کہ وہ کتنے غیر ذمہدار اور بے حس ہیں، لاپتہ افراد کے اہلخانہ سمیت انھیں مسافروں پر رحم نہیں آتی ،
لواحقین اور مسافر رات بھر قلات کی سرد ترین موسم میں بے سروسامانی سے گزاری ہے جن میں بوڑھی عورتیں اور بچے بھی شامل
ہیں ۔
آپ کو علم ہے پاکستانی فوج نے ہربوئی میں گذشتہ ماہ فوج کشی دوران علاقہ سے 40 سے زائد افراد حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیئے تھے جن میں جبری لاپتہ اختر شاہ کے عمر رسیدہ بزرگ والد سید حسین شاہ بھی شامل تھے ، جن کی بازیابی کیلے مذکورہ مقام پر اس طرح روڈ بلاک کیاگیا تھا ، مگر بلآخر اندازا 15 گھنٹے بعد انتظامیہ نے گھٹنے ٹیک دیئے تھے، انھوںنے بزرگ حسین شاہ کو بازیاب کرکے لواحقین کے حوالے کیا اور یقین دلایا کہ وہ ان کے بیٹے اختر شاہ کو بھی جلد ازجلد بازیاب کریں گے جس کے بعد دھرنا ختم کیاگیا تھا لیکن اختر شاہ تاحال بازیاب نہیں ہوسکے ۔