کوئٹہ ( پ ر ) بلوچستان میں جاری دہشت گردانہ کارروائیاں تعلیمی اداروں پر شدت اختیار کر گئے ہیں اسکولوں کو نظر آتش کرنے کے بعد آج مستونگ میں رونما ہونے والے واقع ، معصوم بچوں کو بارودی مواد سے اڑانا اور شہید کرنا قابل افسوس ہے بلوچستان کے تعلیمی اداروں کو تعلیم دشمن پالیسیوں کے تحت بند کرنے کا سازش کیا جارہا ہے صوبائی حکومت بلوچستان میں امن و امان قائم رکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے ،ان خیالات کا اظہار بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے صوبائی جنرل سیکریٹری نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا ہے ۔
انھوں نے کہاہے کہ گزشتہ ایک دہائی سے بلوچستان مختلف علاقوں میں پرائیویٹ اسکولوں کو نظر آتش فشاں کرنے کا دہشت گردانہ کارروائیاں جاری ہے ۔ آج مستونگ اسلامک اسکول کے بارودی مواد سے معصوم بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا جو قابل افسوس ہے۔ صوبائی حکومت صوبے میں امن و امان قائم رکھنے میں ناکام ہوچکا ہے بلوچستان کے حالات کو خراب کرنے کے بینیفشری فارم 47 کے پیدوار ہیں ۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچستان یونیورسٹی میں 2021 فرسٹ نومبر سے لاپتہ ہونے والے طلباء آج تین سال گزارنے کے باوجود لاپتہ ہیں بلوچستان میں شعور تعلیم حاصل کرنے پر قدغن لگایا گیا ہے نمل یونیورسٹی سے بلوچ اسٹوڈنٹس کو کل رات لاپتہ کرکے نامعلوم مقام منتقل کردیا گیا ہے بلوچستان کے نوجوان تعلیمی اداروں میں خوف کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں اور سینکڑوں طلباء اپنی تعلیمی سرگرمیاں چھوڈ کر واپس اپنی گاؤں لوٹ چکے ہیں ریاستی ادارے اور حفیہ ایجنسیز بلوچ طلباء کو لاپتہ کرنے کی عمل میں پنجاب میں براہ راست ملوث ہیں جو صوبائی بلوچستان کے اسٹوڈنٹس کے دلوں میں طرح طرح کے سوالات پیدا کر رہا ہے ۔
انھوں نے کہاہے کہ لاپتہ سہیل اور فصیح کی بازیابی اور نمل یونیورسٹی سے طلباء کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں سیکورٹی فورسز مجرموں کو کورٹس میں پیش کرے معصوم بلوچ اسٹوڈنٹس کو اذیت دینا بند کیا جائے وگرنہ تمام علم دوست طلباء تنظیموں کے ساتھ مل کر سخت ترین ملک گیر ہڑتال کا کال دینگے۔