کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان کے دارالحکومت شال بولان میڈیکل کالج (بی ایم سی) میں دو طلباء گروپ کے درمیان جھڑپ ۔
تفصیلات کے مطابق بولان میڈیکل کالج میں دو طلباءتنظیموں کے مابین لڑائی سے درجنوں طلباءزخمی ہوئے ، جس کے بعد انتظامیہ نے متعدد طلبا ءکو گرفتار بھی کر لیاہے۔
بتایا جارہاہے کہ مزکورہ طلباء کے درمیان پہلے بھی 3 پرتشدد جھڑپیں ہو ئے ہیں ، اور اب یہ چوتھی اور ممکنہ طور پر زیادہ شدید جھڑپ ہوسکتا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی پولیس اور انتظامیہ کالج میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے۔
نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے صوبائی بیان میں بولان میڈیکل کالج میں پشتون اور بلوچ طلبا کے درمیان ہونے والے حالیہ جھگڑوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ واقعہ نہ صرف ایک تعلیمی ادارے میں امن و سکون کی حالت کو متاثر کرتا ہے بلکہ اس سے دونوں قوموں کے درمیان موجودہ تناؤ میں بھی مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی بساک کا احتجاج جار ی ہے ۔
بساک کے ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ بولان میڈیکل کالج کے ہاسٹل پر شال پولیس نے دھاوا بول کر پورے ہاسٹل کو اپنے قبضہ میں لے لیا ہے۔ طلباء پر بدترین تشدد اور آنسو گیس کا استعمال کرکے پورے ہاسٹل کو محسور کیا ہوا ہے۔ اور ہاسٹل میں موجود تمام طلباء کو کمروں سے نکال کر انہیں زبردستی گرفتار کرکےلے جانے کی کوشش کررہی ہے۔
ترجمان نے کہاہے کہ کالج کے ہاسٹل میں طالبعلموں کے درمیان ایک معمولی مسئلہ ہوا تھا جس کو جواز بنا کر پولیس نے ہاسٹل پر دھاوا بول کر سارے ہاسٹل کو میدان جنگ بنایا ہوا ہے۔ اور دوسری جانب پولیس دانستہ کچھ با اثر طالبعلموں کی پشت پناہی کرکے بلوچ طالبعلموں پر تشدد
کرکے انہیں زبردستی گرفتار کررہی ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ ہم شال پولیس سمیت کالج کی انتظامیہ کو واضح کرتے ہیں کہ کسی بھی طالبعلم کو اگر کچھ ہوا تو اس کا زمہ دار پولیس سمیت کالج انتظامیہ ہوگی۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچستان کے عوام سے درخواست کرتے ہیں کہ پولیس کی اس غنڈہ گردی کے خلاف اپنی آواز اٹھائیں۔