کوئٹہ ( پ ر ) جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو آج 5633 دن ہوگئے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے آرگنائزر ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی ۔
دوسری جانب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماماقدیر بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے کہ سلام ان بلوچ فرزندوں کو جو اپنی لہو بہائے جارہے ہیں ۔ گھربار لٹاجارہے ہیں ۔ سلام ان بلوچ فرزندوں کو جو خفیہ اداروں کی زندانو ں میں اذیت سہہ رہے ہیں۔ ہمارا تعلق ایک ایسا قوم سے ہے جو گیارہ ہزار سالوں سے اس وسیع عریض سرزمین پر آباد اپنی تہذیب و ثقافت اور قومی بقا کےلئے قربانیاں دیتا چلا جارہا ہے ۔ خطے میں آنے والے تمام توسیع پسند اور قبضہ گیروں فارس عرب پرتگیزی تاتار انگریز کے خلاف بلوچ قوم نے مزاحمت کی ہے ۔ اور یہ تمام جان چکے ہیں کہ بلوچ کی جبلت میں غلامی شامل نہیں ہے ۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا ہےکہ میں جانتے ہیں کہ دشمن اپنی گولی میرے اور میرے ساتھیوں کے سینے میں سرد کرنا چاہتا ہے۔ لیکن ایک چیز نے ہمیں طاقت اور قوت بخشی ہے کہ مرنے کی حوصلہ دی ہے کہ وہ یہ ہے کہ میرے راج میرے ماں بہنوں نے شعور کو رہنما بنایا ہے۔ اور یہ شعور نسل در نسل منتقل ہو رہے گا۔
انھوں کہا ہے کہ اگر کوئی اس ظلم جبر بربریت کی دفاع کرتا ہے تو ثابت شدہ حقیقت ہے کہ پاکستان کے اس جرم کے ارتکاب میں برابر کے شریک ہیں۔ آج جہد بلوچ قوم کی قربانیوں کو کوئی کھیل نہ سمجھے بلوچ فرزندوں کی مسافتوں کو اور تحریک میں جملہ مشقوں کو ایک حادثہ یا ایک جذباتی سلسلہ نہ سمجھے۔ یہ شعوری زمانہ ہے یہ شعوری جدوجہد ہے ۔ پاکستانی ظلم و جبر اپنی عروج پر پہنچ چکاہے۔ ظلم روا رکھنے میں کوئی تحقیق اور تفریق نہیں رکھی جارہی ہے۔ تنظیموں پارٹیوں کا کوئی رکن ہو بلوچ قومی تحریک کا ہمدرد یا کمک کار ہو۔ پاکستان بلوچ اور تحریک میں ہمدردی کے ناطے سب خو شہید کررہا ہے ۔ فوج ایف سی سب کے گھروں کو جلا کر راکھ کر رہے ہیں ۔ یہ آزمائش ضرور ہے بہت سوں کے خیال یہ ظلم اور لغزش کی وجہ بن سکتے ہیں ۔ لیکن ان کے باوجود سر زمین سے مہر محبت روز افزوں بڑھ رہی ہے۔