کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائم مقام صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر نسیمہ احسان اور قاسم رونجھو کو پارٹی فیصلے کے مطابق پارٹی سے فارغ کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نام نہاد آئینی بل میں ووٹ دینے پر بلوچستان نیشنل پارٹی نے پارٹی سینیٹرز قاسم رنجو اور نسیمہ احسان شاہ کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات بی این پی آغا حسن بلوچ، سی ای سی ممبر حاجی ہاشم نوتیزئی اور دیگر بھی موجود تھے ۔
ساجد ترین نے کہا کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل اور دیگر پارٹی قیادت سے مشاورت کے بعد دونوں سینیٹرز کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے دونوں سینیٹرز نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی اور نام نہاد آئینی بل کے حق میں ووٹ دیا، دونوں سینیٹرز نے اس معاملے پر اسٹیبلشمنٹ اور نام نہاد وفاقی حکومت کو سہولت فراہم کی اور بلوچستان کے لوگوں کو دھوکہ دیاد، ونوں سینیٹرز نے رہشون سردار عطاء اللہ خان مینگل کے نظریے سے غداری کی اور ذاتی مفادات کے لیے ووٹ بیچے. پارٹی دونوں کے خلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس بھی دائر کرے گی، آج سے دونوں سینیٹرز کا بی این پی سے کوئی تعلق نہیں، دونوں سینیٹرز نے قومی کاز کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی اور دونوں سینیٹرز کونسلر کی سیٹ نہیں جیت سکے لیکن پارٹی نے سینیٹر بنانے کے باوجود دھوکہ دیا انہیں بی این پی کو بدنام کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا آج سے دونوں سینیٹرز کا بی این پی سے کوئی تعلق نہیں۔
کہا گیا کہ بی این پی ایک بار پھر حالیہ آئینی بل کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اس معاملے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کرتی ہیں کیونکہ اس بل کے حق میں ووٹ دینے والے دونوں سینیٹرز بک چکے تھا۔
ساجد ترین نے کہا کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل اور بی این پی اپنے موقف پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور ہم بلوچستان کے عوام پر ہونے والے ظلم کے خلاف ہیں اسی لیے آج دونوں سینیٹرز قاسم رنجو اور نسیمہ احسان شاہ کو پارٹی سے نکال رہے ہیں۔