خضدار( ویب ڈیسک ) بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے خضدار شہر میں جبری گمشدگیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات بالخصوص بلو چ طلباءکو نشانہ بنانے کے ردعمل میں "خاموشی کو توڑنا ، جبری گمشد گیو ں کے خلاف کھڑ ے ہو نا ” کے عنوان کے تحت احتجاجی مظاہرہ کیا ریلی نکالی ۔
اس موقع پر شہر میں حکام نے موبائل نیٹورکس کو بند رکھا جبکہ بڑی تعداد میں فورسز کے اہلکار تعینات رہیں۔
احتجاج و مظاہرے میں جبری لاپتہ کیے گئے افراد کے اہلخانہ بھی شریک تھے، جنہوں نے اپنی دردناک کہانیاں شیئر کیں اور انصاف کا مطالبہ کیا۔
احتجاج میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم اور متاثرہ خاندانوں کی آواز کو نہ تو سڑکوں کی بندش اور نہ ہی تشدد سے دبایا جا سکتا ہے۔ جبری گمشدگیوں کے خلاف یہ احتجاجی تحریک، جسے بلوچ نسل کشی کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے، پورے بلوچستان میں جاری رہے گی۔ مظاہرین نے واضح کیا کہ وہ ہر قسم کے خوف اور دباؤ کے باوجود اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
آپ کو علم ہے گزشتہ دن کراچی میں ہونے والے BYC کے احتجاج کو پولیس نے لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کے ذریعے روکنے کی کوشش کی اور بی وائی سی رہنماوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔تاہم بعد ازاں عوامی دباو پر انھیں رہا کیاگیا ۔
آپ جانتے ہیں کہ بی وائی سی نے بلوچستان بھر میں 20 اکتوبر سے 31 اکتوبر تک احتجاج کی کال دے رکھی ہے اور یہ سلسلہ وار احتجاج کی کال دے رکھی ہے ۔
بدھ کے روز کیچ کے مرکزی شہر تربت شہید فدا چوک پر احتجاج ریکارڈ کیا جائے گا ۔
مظاہرے بارے ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے تربت میں بدھ 23 اکتوبر 2024 کو مغرب کے وقت چار بجےشہید فدا احمد چوک پر ایک احتجاجی مظاہرہ کا انعقادکیا جائےگا-
اس احتجاج کا مقصد ریاست کی جانب سے بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی ، اور کراچی میں ہونے والے پر امن احتجاجی مظاہرین پر کیے جانے والے تشدد کے خلاف تربت میں ایک احتجاجی ریلی نکالی جائے گئی
اس احتجاجی ریلی میں کیچ کے تمام مکتبہ فکر کے لوگوں سے بھر پور شرکت کی اپیل کرتے ہیں ۔