تربت ( مانیٹرنگ ڈیسک ) تربت ایرانی سرحد پر کاروبار سے منسلک افراد نے جمعرات کو تربت میں ریلی نکالی اور تربت پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا جہاں بارڈر ٹریڈ کے نمائندوں اور آل پارٹیز مکران کے نمائندوں نے خطاب کیا۔
ریلی کا آغاز جوسک میں ڈپو مارکیٹ سے کیا گیا جس کے شرکا نے تربت پریس کلب تک مارچ کیا اور یہاں پہنچ کر فورسز زیادتیوں کے خلاف احتجاج کیا۔
انہوں نے بارڈر کاروبار کو محدود کرنے اور تیل کی ترسیل پر رکاوٹیں ڈالنے کے حوالے سے حکام کے خلاف نعرہ بازی کی اور تین دنوں کی چھٹیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
احتجاجی مظاہرہ سے آل پارٹیز مکران کے کنوینر نواب خان شمبے زئی، ڈپٹی کنوینر مولانا خالد ولید سیفی اور بارڈرٹریڈ کے نمائندوں نے خطاب کیا۔
انہوں نےکہا کہ آرڈر ٹریڈ
محدود کرکے آہستہ آہستہ اسے ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے،جو ایک بڑے المیہ کا سبب بنے گا،کیوں ارباب اقتدار یہ نہیں جانتے کہ ایرانی سرحد سے یہاں لاکھوں لوگوں کی روزی روٹی کا دارومدار ہے۔
جب سرحد بند یا کاروبار محدود کی جائے گی تو اس کا منفی اثر علاقے میں سنگین حالات کی صورت میں ملے گا کیوں کہ بارڈر ٹریڈ کے باعث لوگ برسر روزگار اور اپنے کام میں مصروف ہیں ۔
انھوں نے کہاکہ جب ایک بڑی آبادی سے ان باعزت روزگار چھین لیاجائے تو مجبوراً بہت سے لوگ منفی دھندہ شروع کریں گے جنہیں روکنا کسی کے بس میں نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ سرحدی تجارت پر رکاوٹیں ڈالنے یا اسے بند کرنے کے بھیانک نتائج چوری، ڈکیتی، منفی عوامل یا ابتر حالات کی صورت میں سامنے آسکتی ہیں اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ ارباب اقتدار ہوش کے ناخن لیں اور یہاں کے لوگوں سے ان کے باعزت روزگار کا واحد زریعہ مت چھین لیں۔