دکی ( پریس ریلیز ) بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے کہ دکی میں پشتونوں پر حملے اور بیس نہتے مزدوروں کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتی ہے۔ اس دہشت گردی کے پیچھے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی سازش واضح ہے جس کا مقصد بلوچ اور پشتون قوم کو آپس میں دست و گریبان کرنا ہے، یہ وہی پرانی سازش ہے جو پاکستان نے 1980 کی دہائی میں آزمائی تھی، مگر بلوچ اور پشتون کی صدیوں کے برادرانہ رشتے کو ختم کرنے میں ہر بار ناکام رہی ہے۔ پاکستانی فوج ایک ہاتھ سے سکیورٹی کی مد میں کوئلہ کانوں سے کروڑوں روپے بھتہ نما ٹیکس وصول کرتی ہے جبکہ دوسرے ہاتھ سے یہاں کام کرنے والے مزدوروں کا قتل عام کرتی ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ شدید بوکھلاہٹ کا شکار قابض ریاست کی جانب سے اس طرح کے شیطانی حربوں کا مسلسل استعمال بلوچ اور پشتون کے مابین نفرت اور تقسیم کا بیج بونے کی کوشش ہے، تاکہ مقبوضہ بلوچستان میں جاری قومی آزادی کی جدوجہد کو خانہ جنگی کا رنگ دے کر دنیا کو گمراہ کیا جاسکے۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچ اور پشتون پنجابی ریاست کے سازش کو اچھی طرح سے سمجھتے ہیں۔ بلوچ علاقوں کی طرح دکی سمیت پشتونوں کے دیگر علاقے جو تاریخی حوالے سے افغانستان کا حصہ ہیں اور اس وقت پاکستان کے زیرقبضہ ہیں، یہ حقیقت واضح ہونا چاہئے کہ پاکستان بلوچ اور پشتون دونوں اقوام پر یکساں قابض ہے۔
ترجمان نے کہاہے کہ اس موقع پر ہم تمام بیرونی سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اس حقیقت کو سمجھیں کہ بلوچستان ایک جنگ زدہ خطہ ہے، پاکستان کی چرب زبانی اور ڈھکوسلے دعووں پر آنکھ بند کرکے یہاں آکر خود کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔ خصوصاً عرب ممالک، جو خود کبھی عثمانی سلطنت کے زیرِ تسلط تھے، کو استحصال اور نوآبادیاتی استبداد کی حقیقت سے آگاہ ہونا چاہئے اور بلوچ قوم کے منشاء کا احترام کرتے ہوئے پاکستانی قبضے کو دوام دینے سے باز رہنا چاہئے۔