پاکستان کے نیک نامی کی کوئی تاریخ نہیں ہے کہ کوئی رعب سے کہہ سکے کہ پاکستان کی تاریخ اٹھاکر دیکھیں ہاں کہہ سکتے ہیں کہ نومولود گہری انگریز داد کی غلام کے سیاہ کارنامے اٹھاکر دیکھیں تو تاریخ بھری پڑی ملے گی۔ کسی نے کیا خوب کہاہے کہ دنیا میں ملکوں کیلے فوج بتی ہے، مگر پاکستان واحد بدبخت نوزائیدہ ملک ہے جو فوج کیلے بنی ہے ۔
آپ پاکستان کی سیاہ تاریخ اٹھاکر دیکھیں پاکستان کی سیاہ ترین تاریخ میں ڈالری جنگ،ریپ،ماراماری،
کرپشن،ڈگری یافتہ جاہل ،جبری گمشدگیاں ،لوٹ مار، بھیک، بدبختیوں سمیت دیگر نیچ کاموں کی داستان بھری پڑی ملے گی ۔
ہر جگہ آپ کو رولو فوج ،ایجنسیاں، جاگیردار،سردار ،نواب ،ملک ،ٹکری ،رولو دانشور،وکیل ،میڈیا ،صحت کے مراکز مطلب زندگی کے ہر شعبہ میں آپ کو ہرطرف سےرولو ہی رولو انڈوں سے نکلتےملیں گے۔
بعد میں وہی پاکستانی رولو لوگ ادارے ہر جگہ غلام قوم پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کیلے انھیں بھی رولو ( بد انتظامی ) کی گنگا میں ڈبوکر نکال ہوئے دکھائی دیں گے ۔
اس کے بعد آپ جائزہ لیں مشاہدہ کریں ہر طرف آپ کو وہی پیداوار ہی رولو والا ملے گا ، مثلا آپ غلام قوم کی تعلیمی ادارے دیکھیں آپ کو ان سے نکلنے والے سیاسی پارٹیاں طلباء تنظیمیں ،سماجی ادارے ، دانشور ،استاد ،اداکار، وکیل ،ڈاکٹر ،انجنیئر، تاجر خوانچہ فروش ،بھکاری سمیت ہر شعبے میں رولو افراد وافر مقدار یعنی 99 فیصد ہی رولو ڈگری یافتہ ( انگوٹھا چھاپ رٹو ) ملیں گے ۔
آپ گہری ریاست کی بڑی بڑی مشہور شعبوں کا جائزہ لیں کوئی بدقسمتی سے پاکستان کے میڈیکل ادارے سے ڈاکٹر ی کی ڈگری حاصل کرنے والے ملیں گے تو آپ پوچھیں گے کس ہسپتال میں نوکری ہے تو تو وہ آپ کے سوال کرنے پر ہنستا ملیں گے کہ ہم تو سیاستدان جنرل فوجی کمانڈر فلا خان ہیں ،اور اس ادارے میں کام کر رہے ہیں ،اگر کسی نے سیاست پڑھی ہے تو وہ انجینئرنگ کے شعبے سے وابستہ ملےگا ، کسی نے انجنیئر کی ڈگری رشوت کے بل بوتے پر کسی رولو کالج اور ادارے سے حاصل کی ہے تو وہ زراعت یا کسی اسکول میں کلرکی کرتے دکھے گا ، حتی کہ اگر کسی نے پی ایچ ڈی کر رکھی ہے تو کتاب لکھنے پروفیسر بننے بجائے تاجر ،مافیا ،منشیات فروشی ،یا تجارت کرتے ٹرانسپورٹ چلاتےدکھے گا ، اگر کوئی انپڑھ جاہل ہے تو وہ کتابوں کے مصنف ،صحافی ، شاعر ادیب کے نام سے مشہور ملیں گے ۔
کسی نے زراعت وکالت پڑھی ہے تو وہ فوجی ،پولیس لیویز ایف سی ،یا ایجنسی میں بھرتی بندوق پکڑتے بھاری بھرکم بوٹوں میں ملے گا ۔
کوئی باورچی ہے وہ کاشتکار ،جو کاشتکار ہے وہ باورچی خانہ میں کام کرتا دکھے گا ۔
مطب کسی نے بھی کسی رولو اداروں کے کسی بھی شعبہ سے اتفاقی نام نہاد ڈگری لے رکھی ہے تو وہ آپ کو اپنے شعبہ سے ہٹ کر کسی اور شعبے میں( کام کے نام پر ٹائم پاس کرتے ) پراجماں ملے گا یعنی ٹیچر کلرک اور کلرک ٹیچر ہی ملے گا ۔
کسی کو سائنسدان بننا ہے وہ مذہبی عالم جس کو مذہبی تعلیم دی جاتی ہے وہ عملی زندگی میں سائنس کے شعبہ میں بڑے منصب پر ملے گا ۔
کوئی لسانیات کا استاد ہے وہ فزکس ،کیمسٹری یا بیالوجی پڑھاتے یا کوئی پولیس آفیسر دکھے گا ،جو حساب کے ڈگری یافتہ رولو استاد ہیں وہ لسانیات پڑھا تے ملیں گے ۔ نفسیات کا استاد مطالعہ پاکستان اور اسلامیات کے شعبہ سے وابسطہ ملے گا ،تاریخ کا استاد کھلاڑی ،اور کھلاڑی وزیر اعظم ملے گا ۔
اس کا حاصل ہر جگہ انتشار کا شکار لوگ ہر طرف مارا ماری لوٹ مار ،قتل غارت ،ریپ ،بیروزگاری ،جبری گمشدگیوں میں روز بروز تیزی ،زندگی میں بھاگم بھاگی ہی کا حاصل ملے گا ،اور چوکیدار سیاستدان سیاستدان چوکیدار ، صحافی وکیل جج اور جج وکیل صحافی گینگ چلاتے ملیں گے ۔
اگر پاکستان میں رہنے والے اقوام سندھی ، بلوچ ، پشتون یا دیگر اقوام رولو پاکستانی ریاست سے حقیقی چھٹکارا پانا چاہتے ہیں اور اس کے حصولی کیلئے مخلص ہیں تو اپنی زبان، ثقافت کلچر ،معاشرہ ،وطن کو بچانے کیلے سب سے پہلے رولو پن کو اپنے اندر سے نکال باہر پھینکیں ، اور اگر قابل لوگ پیدا کرنا چاہتے ہیں تو بھی آپ کو رولو ریاست پاکستان کے نقش قدم چھوڑ کر، عالمی قوانین اصول اپنانے ہونگے ،آپ کے بچے کو انجنیئر بننا ہے تو آپ اسے حقیقی تعلیم دیں جو ایک انجنیئر بننے کیلے کافی ہوں ،بعد میں عملی زندگی میں بھی اسے چرواہا یا فوجی بناکر کر باڈر پر پھینکنے کے بجائے انجنیئرہی کا کام لیں ، کوئی ڈاکٹر ہے تو آپ اسے اسی شعبہ میں تعینات کریں انھیں فوج میں بھرتی کرواکر ڈنڈا نہ تھمائیں وہ مسیحا ہے اسے قاتل نہ بنائیں ۔
سیاستدان ہے وہ سیاست کرے وہ سائنسدان کے منصب پر نہ بیٹھے، اگر کوئی انپڑھ جاہل ہے تو آپ اسے کسی جامعہ کا چانسلر نہ بنائیں بلکہ وہ کام سونپیں جس کا وہ حقیقی حقدار ہے ،
چرواہے کو ڈیری فارم میں بھرتی کریں زراعت کاشتکاری میں اس کا وقت برباد کرکے بھوک افلاس لانے کا سبب نہ بنیں ۔
گاڑی چلانے والے کو جہاز کا پائلٹ نہ بنائیں اور پائلٹ کو ڈوزر کی سیٹ پر نہ بٹھائیں ۔
اگر ہم ریڑھی گدھ گاڑی چلانے والے کو شپ کا لیور تھما کر ناخدا بنائیں گے تو کشتی میں سوار ساحل پر تو پہنچیں گے مگر وہ زندہ سلامت نہیں بچیں گے اور پہنچتے ہی گد جنگلی جانوروں کا خوراک بنیں جائیں گے ۔
ایک بار پھر ہر ایک رولو پاکستان کی اداروں سے نکلنے والے ہر فرد کو دل پر پتھر رکھ کر شہیدوں کے لہو اور ظلم جبر ،دربدر کی ٹھوکریں کھانے والے ننگ ناموس کی سر پر ہاتھ رکھ کر فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہمیں غلامی ختم کرناہےاور حقیقی معنی میں آزاد خودمختار ریاست بنانی ہی ہے ۔
اس کے بعد ہر ایک کوایک ذمہدار باپ ماں بھائی ،بہن بیٹے بیٹا ،بیوی شوہر ، بن کر اپنے بچوں کو رولو اداروں کے رہتے ہوئے رولو پن سے نکالنے کیلے سب سے پہلے سائنسدان ،استاد ،انجنیئر، وکیل ،ڈاکٹر ،سیاستدان ،استاد، بننے والے کو اس کا کام پورا کرنے کیلےساتھ دیں گے ، چرواہے ،تاجر ،کاشت کار کو اس کا اپنا کام کرنے دیں گے۔
غرض ایک منظم متحدہ باشعور مہذب سماج کی تشکیل بھی اس وقت مکمن ہوسکتا ہے جب ہر کوئی اپنے مدار میں محو سفر ہوں ۔اب بھی وقت ہے ہم جس ادارے سے وابستہ ہیں رولو پن سے نکل کر ایک منظم باشعور ذمہدار سماج کی تشکیل کیلے سب سے پہلے اپنے آپ کو انسانیت میں ڈھالیں ذاتی نمود نمائش خود غرضی ،اجارہ دارانہ سوچ سے نکلیں، اور ان سے سیکھیں جو دنیا کیلے جدید سے جدید ترقی کے راہیں کھولنے مثبت جدید سائنس ٹیکنالوجی کے ایجادات متعارف کرانے کیلے دن رات لگن سے محنت کرکے انسانیت کے بقا ء کیلے کام کر رہے ہیں