کوئٹہ ( پریس ریلیز ) جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5621 دن ہو گئے ۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں نال گریشہ سے بی این پی مینگل کے ساجدی بلوچ، سراج ساجدی اور دیگر نے شرکت کی ۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہےکہ قابض فوج نے بلوچستان بھر میں دہشت گردانہ کاروائیوں کو تیز کر دیا ہے خضدارت کے آوار ان نال گریشہ بولان سبی سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فوج نے اپنے مقامی گماشتوں کے ساتھ مل کر کراچی میں بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی کا سلسلہ جاری ہے اُنہوں نے مزید کہا کہ کوئٹہ کے زرغون ولی تنگی اور گرد نواح کے علاقوں میں آپریشن جاری ہے اور دو کم عمر لڑکے بھی گذشتہ دنوں جبری طور لاپتہ کرنے کے بعد نا معلوم مقام پر منتقتل کر دیے گئے ہیں
ماما قدیر بلوچ نے کہا ہےکہ پاکستان نے عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی پامالی کی انتہا کردی ہے لیکن عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے دعو اداروں کی بے حسی تاحال قائم ہے جس سے بلوچ پر امن جدوجہد پر انسانی حقوق اور عالمی قوانین کے دعوے صرف لفاظی رہ گئے ہیں پاکستانی ریاست
کی جبر اور اقوام متحدہ کی بے حسی نے انسانی حقوق کے تصورات کو بلوچستان میں بے معنی ثابت کر دیا ہے بلوچستان حقیقی معنوں میں ایک انسانی حقوں سے ماوراے خطے کی صورت اختیار کر چکا ہے بلوچستان بھر میں پاکستانی فوج کی بلوچ نسل کشی کی کاروائیاں جاری ہیں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردانہ کاروائیوں اور بلوچ فرزندوں کے اغوا میں شدت لائی گئی ہے
ماما قدیر بلوچ نے کہا ہےکہ زرغون ولی تنگی بولان سبی فورسز کے گھیرے میں میں بلوچستان کی صورت حال عالمی اداروں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کے دعووں اعلامیوں اور عالمی قوانین پر سوالیہ نشان انسانی حقوق کے چارٹر کی منظوری اور ء اس کے بعد انسانی حقوق سے متعلق متعدد اعلامیوں اور قراردادوں کے باوجود گزشتہ 6 دعائیو سے بلوچ نسل کشی فرزندوں کے دن دھاڑے اغوا شہادتیں رکھنے کا نام نہیں لیتے ۔