مستونگ ( مانیٹرنگ ڈیسک، ویب ڈیسک ) بلوچستان ضلع مستونگ سول ہسپتال اور گرلز اسکول چوک پر موٹرسائیکل میں نصب بم زوردار دھماکہ سے پھٹ گیا جس میں ایک پولیس اہلکار ایک راہ گیر اور پانچ بچے ھلاک 4 پولیس اہلکاروں سمیت 22 زخمی زخمی ہوگئے جن میں سے 13 کی حالت نازک بتائی جارہے جنھیں شال ریفر کردیا گیا ہے ۔ھلاک ہونے والے بچوں کی عمریں 5 سے 10 سال کے درمیان ہیں۔
والدین اور شہریوں کو شکایت ہے کہ مستونگ ہسپتال میں علاج کا کوئی بندوبست نہیں زخمی تڑپ تڑپ کر مر رہے ہیں ،خونی کی کمی کا سامناہے۔
پولیس کے مطابق دھماکہ پولیس موبائل کے قریب ہوا ،مگر بچے زیادہ زد میں آگئے ۔
ڈاکٹروں نے کہاہے کہ مستونگ دھماكہ میں زخمی ہونے والوں کے لیے سول ہسپتال میں خون کی اشد ضرورت ہے۔
چیف اف ساروان و رکن بلوچستان اسمبلی نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے مستونگ میں دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتےہوئے اسکول کے معصوم بچے بچیوں اور پولیس اہلکار کی شہادت اور دیگر بچوں کی زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔
انہوں نے کہا ہےکہ معصوم بچوں کو نشانہ بنانا انسانیت نہیں ہے۔
انہوں نے شہید ہونے والے بچوں بچیوں اور پولیس اہلکار کی لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا ہےکہ ہم اس غم کی گھڑی میں ان کے غم میں برابر کی شریک ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا ہےکہ زخمی ہونے والے اسکول کے بچوں کی ہسپتالوں میں علاج معالجے میں کوئی کمی نہیں ہونا چائیے ۔