قلات : ہمارے دونوں بیٹوں کو فوج نے گھر سے ہمارے سامنے حراست میں لیکر قتل کردیا والدہ کی ویڈیو وائرل



قلات شیشہ ڈغار قلات کی رہائشی بزرگ خاتون نے وائرل ویڈیو میں آہو زار کرتی ہوئی  کہہ رہی ہےکہ  7 دن پہلے میرے دو بیٹوں محمد اسماعیل اور محمد عباس کو پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے رات 1 بجے گھر پر چھاپہ مار کر اٹھایا۔ گھر سے تھوڑی دور لے جا کر مار کر پھینک دیا۔

ان کا  والد عبدالنبی دماغ کی فالج میں مبتلا ہے۔ 

مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ   رات 1 بجے وردی میں ملبوس کچھ افراد ہمارے گھر کی چھت پر چڑھے تھے۔ میں اور دونوں بیٹے سورہے تھے۔ پہلے انہوں نے ہمارے گھر میں گرنیڈ ہم پینکھا پھر انہوں نے فائرنگ شروع کر دی۔ پھر تھوڑی دیر بعد میرے دو بیٹے محمد اسماعیل جس کی عمر 20 سال تھی جو خود بھی بیماری میں مبتلا تھا اور اگر صبح ایک گولی نہ کھاتا تو پورا دن مفلوج پڑا رہتا تھا اور دوسرا بیٹا محمد عباس جس کی عمر 17 سال تھی جو صبح سے شام تک کام کرکے اپنے والد کی دوائیوں کا خرچہ اٹھاتا تھا ان کو زبردستی اٹھا کر لے گئے۔ میں   نے ان کے پاؤں پکڑے اور کہا کہ میرے بیٹوں نے اگر کچھ کیا ہے تو انہیں پولیس اسٹیشن لے جائیں اور عدالت میں پیش کریں، اگر ثابت ہوا تو ان کو میرے سامنے مار دیں۔ لیکن ظالم فوج نے  میری جھولی سے اٹھا کر لے گئے اور تھوڑی دور لے جاکر مار کر پھینک دیا۔ 



انھوں نے کہاہے کہ انھیں لے جانے بعد  تھوڑی دیر بعد جب انہوں نے فائرنگ کی آواز سنی اور گھر سے تھوڑی دور ویرانے میں جا کر دیکھا تو ان کے دونوں لخت جگر گولیوں سے چھلنی پڑے تھے، اور سیکیورٹی فورسز انہیں مار کر لاوارث چھوڑ کر چلے  گئے تھے۔ ہم چیخ تے چلاتے رہے  لیکن ہماری  فریاد سننے کے لیے وہاں کوئی موجود نہیں تھا، نہ ہی کوئی ان ظالموں سے پوچھنے والا تھا کہ ان غریب بچوں کو بغیر کسی ثبوت کے کیوں مارا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے ظلم کی بات یہ تھی کے بلوچ نام نہاد تنظیموں "بلوچ" یکجہتی کمیٹی، بلوچ وائس فار مسنگ پرسنز  سمیت کسی تنظیم نے آواز نہیں اٹھایا۔ اور نیوز چینلز تک نے محمد اسماعیل اور محمد عباس کے لیے آواز نہیں اٹھائی۔ اور پیجز نے بھی ان کی آواز صحیح طرح نہیں پہنچائی اور بہت سی جگہوں پر تو ان کے نام تک غلط لکھے گئے تھے۔

مثال کے طور پر دی بلوچستان پوسٹ نے ان کے نام اسماعیل اور حبیب اللہ لکھے گئے تھے، جو کہ غلط تھے۔ 

اس طرح  خود کو قوم کا وارث کہنے والے بلوچستان کے نام نہاد خان نواب سردار جو ہر جگہ نعشوں پر سیاست کرتے ہیں اور ہر جگہ پر تعزیت کر کے کریڈٹ لینے کی کوشش کرتے ہیں، یہاں پر انہوں نے نہ تو تعزیت کی اور نہ بی خبر لی کہ کون تھا، کیسے مرا اور کس نے مارا ہے ۔ 




Post a Comment

Previous Post Next Post