بلوچستان راہشون سردار عطاء اللہ خان مینگل کی تیسری برسی کی مناسبت سے شال سمیت بلوچستان بھر میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا اس حوالے سے کوئٹہ میں مرکزی جلسہ منعقدہ ہو ا جس سے مرکزی قائمقام صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ ، نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر میر کبیر محمد شہی ، پشتونخوائ ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل رحیم زیارتوال ، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ، پاکستان تحریک انصاف مرکزی رہنمائ شعیب شاہین ایڈووکیٹ ، صوبائی صدر داود شاہ کاکڑ ، بی ایس او کے مرکزی چیئرمین بالاچ قادر بلوچ ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی رہنمائ قادر نائل ، جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل زاہد اختر بلوچ ، بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل صمند بلوچ ، پی ٹی ایم کے مرکزی رہنمائ نور باچا ، بلوچ مسنگ پرسنز کی حوران بلوچ، پارٹی کے مرکزی سیکرٹری ملک نصیر احمد شاہوانی ،ضلعی صدر و سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری ،مجلس وحدت السملین کے سہیل احمد شیرازی ، بلوچستان ہائی کورٹ بارقاری رحمت اللہ ایڈووکیٹ ، میر خورشید جمالدینی ، ملک محمد ساسولی نے خطاب کیا تلاوت کلام پاک کی سعادت مولانا محمد عیسیٰ بنگلزئی ، اسٹیج سیکرٹری کے فرائض جاوید بلوچ ، حاجی باسط لہڑی ، ڈاکٹر علی احمد قمبرانی نے سر انجام دیئے ۔
جلسہ کی قراردادیں مرکزی خواتین سیکرٹری شکیلہ نوید دہوار دینے پیش کیں اس موقع پر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ ، مرکزی انسانی حقوق سیکرٹری احمد نواز بلوچ ، مرکزی کمیٹی کے اراکین عبدالر?ف مینگل ، ثنائ بلوچ ، میر عبدالغفور مینگل ، بابو رحیم مینگل ، بہادر خان مینگل ، چیئرمین واحد بلوچ ، ٹکری شفت لانگو ، جمیلہ بلوچ ، ثانیہ حسن کشانی ، شمائلہ اسماعیل مینگل ، پروین لانگو ، سردار عبدالفتح علی زئی ، حاجی غلام مصطفی ساسولی سمیت سابق گورنر ملک عبدالولی کاکڑ ، سابق میئر میئر مقبول لہڑی ، مسنگ پرسنز کے ماما قدیر بلوچ ایم پی اے میر جہانزیب مینگل ، سابق ایم پی اے ٹائٹس جانسن سمیت ضلعی عہدیداران و کارکنان اور ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے موجود تھے ۔
اس موقع پر دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی پارٹی کے مرکزی قائمقام صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے عظیم رہبر راہشون سردار عطائ اللہ خان مینگل کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ راہشون کو بلوچ ، پشتون وطن کے ترقی پسند عوام خراج تحسین پیش کر رہے ہیں راہشون نے بلوچوں کو عملی ، شعوری جدوجہد کی جانب راغب کیا نہ کہ صرف بلوچوں سمیت تمام محکوم اقوام کو یکجا کر کے اتحاد و یکجہتی کی جانب گامزن کیا ۔
انہوں نے خطے میں محکوم اقوام کی جدوجہد کو پروان چڑھانے میں کردار ادا کیا محکوم اقوام کی جماعت نیشنل عوامی پارٹی کو منظم کرنے میں راہشون سردار عطائ اللہ خان مینگل ، میر غوث بخش بزنجو ، خان ولی خان ، عبدالصمد خان اچکزئی ، خیر بخش مری نے بلوچ ، پشتون اور دیگر محکوم اقوام کی جدوجہد کو آگے بڑھایا قیدوبند کی صعوبتوں کو خندہ پیشانی کے ساتھ قبول کیا انہوں نے کہا کہ بلوچ پشتون وطن کو دانستہ طور پر دہشت گردی کی جانب دھکیلا جارہا ہے موسیٰ خیل کے دالخراش واقعے کی باریک بینی کے ساتھ تحقیقات کی جائے ایسے دلخراش واقعات ناقابل برداشت اور قابل مذمت ہیں ۔
بلوچ پشتون مظلوم اقوام ہیں لوگوں کے قتل و غارت گری کی مذمت کرتے ہیں اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر میر کبیر محمد شہی نے راہشون سردار عطائ اللہ خان مینگل خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اپنی پوری زندگی بلوچ و مظلوم اقوام کے حقوق کی جدوجہد اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا اپنی پارٹی کی جانب سے راہشون سردار عطائ اللہ خان مینگل کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہیں ان کا شمار بلوچستان کے قد آور شخصیات میں ہوتا تھا ۔
انہوں نے میر غوث بخش بزنجو ، نواب خیر بخش مری ، خان ولی خان ، عبدالصمد خان اچکزئی جیسے اکابرین کے ساتھ مل کر جدوجہد کی ان اکابر ین نے مظلوم اقوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کو تقویت دی ان کی جدوجہد قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔
انہوں نے کہا کہ 2024ئ کے انتخابات جس میں دھاندلی کی حدکر دی گئی ہے اور ایسے لوگوں کو کامیاب کرایا جائے جنہوں نے چند ووٹ لئے ان کو ہزاروں ووٹ لینے والوں پر برتری دی گئی ۔
شال سمیت بلوچستان میں فارم 47کے ذریعے نااہل اور غیر سیاسی لوگوں کو کامیاب کروایا گیا ایسے لوگ اسمبلیوں میں ہیں جنہیں بلوچوں کے مسائل کا ادراک تک نہیں حکمران آج تک بلوچ نفسیات کو سمجھنے سے قاصر ہیں بلوچ پشتون سرزمین پر خواتین و بچیوں عزت پر کوئی انکار نہیں کر سکتے لیکن ان کی بھی ننگ و ناموس کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جاتا اس موقع پر پشتونخوامیپ کے مرکزی سیکرٹری جنرل رحیم زیارتوال نے راہشون سردار عطائ اللہ خان مینگل کو اپنی پارٹی کی جانب سے خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔
راہشون سردار عطائ اللہ خان مینگل کا بلوچ پشتون اتحاد میں اہم کردار ادا رہا ہے اس کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا موجودہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کی قیادت چیئرمین محمود خان اچکزئی کر رہے ہیں آج جو ملکی آئینی بحران ہے اظہار رائے کی آزادی پر پابندی ، بلوچ پشتون وسائل کو لوٹنے کیلئے ہمارا استحصال کیا جا رہا ہے ہمیں یہ آج وعدہ کرنا ہوگا کہ کسی غیر قانونی غیر آئینی اقدام کو نہیں مانیں گے ۔
آج ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے معیشت تباہی کے دہانے پر ہے محکوم اقوام کو اپنے سرزمین پر واک و اختیار دیا جائے ہم آئین کی بحالی ، جمہور اور جمہوریت کی خاطر جدوجہد کر رہے ہیں اس دفاع بلوچ پشتون سرزمین پر ایسے لوگوں کو کامیاب کرایا گیا جو حقیقی نمائندے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے ہیں جو جمہوریت کیلئے خطرناک ہے ۔
اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ، پاکستان تحریک انصاف مرکزی رہنمائ شعیب شاہین ایڈووکیٹ ، صوبائی صدر دا?د شاہ کاکڑ ، بی ایس او کے مرکزی چیئرمین بالاچ قادر بلوچ ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی رہنمائ قادر نائل ، بلوچ مسنگ پرسنز کی حوران بلوچ ، جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل زاہد اختر بلوچ ، بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل صمند بلوچ ، پی ٹی ایم کے مرکزی رہنمائ نور باچا و دیگر نے راہشون سردار عطائ اللہ خان مینگل کے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ راہشون بلوچ کی قد آور شخصیت تھے جنہوں نے قدوبند کو صعوبتیں خندہ پیشانی سے برداشت کیں نوری نصیر خان ، احمد شاہ ابدالی ، باچا خان ، یوسف عزیز مگسی ، راہشون سردار عطائ اللہ خان مینگل ، خان عبدالولی خان و دیگر بلوچ پشتون زعمائ نے ترقی پسند روشن خیال جہد کو پروان چڑھایا اور ہمیں یہ پیغام دیا کہ بلوچ پشتون متحد ہو کر سیاست کریں اسی میں ہماری قومی بقائ ہے۔
آج ڈیورڈ لائن پر آباد پشتون بلوچ وطن کے لوگوں کا معاشی استحصال کرنے پر حکمران تلے ہوئے ہیں اور معاشی قتل کرنے سے بھی گریزاں نہیں ہمیں متحد ہو کر اپنے زعمائ کے نقش قدم پر چلنا ہوگا جس طرح نیشنل عوامی پارٹی کے دور میں ہم نے متحد ہو کر بلوچ پشتون وطن کی محرومیوں ناانصافیوں کے خلاف جدوجہد کی آج بلوچستان میں پشتون بلوچ علاقوں میں جو غیر منتخب نمائندوں کو مسلط کیا گیا یقینا ایسی سوچ و فکر جمہوریت کے لئے خطرناک ثابت ہوگی متحد و یکجا ہوئے بغیر ہم اپنی قومی واک و اختیار ، حقوق نہیں ملیں گے بلکہ مزید ہمارا استحصال ہو اہے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو صرف اس بات کی سزا دی جا رہی ہے کہ انہوں نے ہمیشہ حق کی بات کی بلوچستان میں قدرتی کی بے شمار نعمتیں ہیں لیکن پسماندگی محکومی بھی دکھائی دیتی ہے بلوچ خواتین جو اسلام آباد آئی تھیں سرد ترین راتوں میں پانی گرا کر لاپتہ افراد کی بازیابی آواز بلند کرنے والوں پر لاٹھی چارج کیا گیا ۔
گوادر میں ان پر گولیاں بھی برسائی گئیں آج حقیقی جمہوریت نہیں بلکہ الیکشن میں بدترین دھاندلی کی گئی فارم 47کے ذریعے لوگوں کو انتخابات میں کامیاب کرایا گیا موجودہ اسمبلیاں دھاندلی زدہ اسمبلیاں ہیں جو عوامی نہیں بلکہ پیسے کے بل بوتے پر آنے والوں کی اسمبلیاں ہیں اس موقع پر قراردادیں بھی منظور کی گئیں جو درج ذیل ہیں آج کاجلسہ عام راہشون سردار عطائ اللہ خان مینگل کے خطے میں مظلوم ، محکوم اقوام کیلئے جاری جدوجہد کو پروان چڑھانے ، بالخصوص بلوچستان کے عوام کیلئے جدوجہد پر خراج عقیدت پیش کرتا ہے ۔
آج کا جلسہ عام ملک میں رائج غیر اعلانیہ مارشل لائ ، آئین و قانون کی پامالی ، کٹھ پتلی اسمبلیاں بلوچستان و خیبرپختونخوائ کے عوام کو محکوم بنانے کی سازش ہے جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومتی ادارے ساحل وسائل پر قبضہ کیلئے بلوچستان اور خیبرپختونخوائ میں جاری انسانیت کش پالیسیوں ، ممکنہ آپریشن کو روکا جائے آئین و قانون کے تحت وسائل پر حق کو تسلیم کیا جائے اور نو آبادیاتی پالیسیوں کو ترک کیا جائے ،
آج کا جلسہ عام مطالبہ کرتا ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں بالخصوص بلوچ ، پشتون ، سندھی و دیگر اقوام کے رہنما?ں کی ٹارگٹ کلنگ ، سیاسی و علمی کارکنوں کے لاپتہ کرنے ، معاشروں میں اپنے گماشتوں کے ذریعے خوف و ہراس پھیلانے کی پالیسیوں کو فوری طور پر بند کیا جائے ، آج کا جلسہ عام یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ بلوچستان کو دانستہ طور پر آگ و خون میں دھکیلنا ایک سازش ہے بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اسے فوجی طاقت کے ذریعے حل کرنے کی پر زور مذمت کرتے ہیں ۔
بلوچستان کے ساتھ زیادتیوں ناانصافیوں ، لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے لاپتہ افراد کے مسئلے کو فوری طو رپر حل کیا جائے اور ایک بین القوامی غیر جانبدار کمیشن کا بھی مطالبہ کرتا ہے ، آج کا جلسہ عام بلوچ اور ملک بھر کے لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتا ہے ۔
آج کا جلسہ عام بلوچستان میں سی ٹی اے اور دیگر اداروں کی ناانصافیوں کے خاتمے اور تمام چیک پوسٹ کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے ، آج کا جلسہ عام بلوچستان میں تمام اقوام ، زبانوں سے تعلق رکھنے والے اتحاد و یکجہتی کے ذریعے ” اقوام کو لڑ? اور حکومت کرو “ کی پالیسی کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کرتا ہے ۔
اسی طرح بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع قلات کے زیر اہتمام قومی راشون سردار عطاءاللہ مینگل کی تیسری برسی کے مناسب سے بلوچستان پارک قلات میں منائی گہی اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ڈپٹی آرگنائزر مصدق بلوچ نے سر انجام دیا پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت کبیر جان شاہوانی نے حاصل کیا ۔
تیسری برسی کے پروگرام کے مہمان خاص بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی جونئیر نائب صدر پرنس موسی جان احمد زئی تھے پروگرام سے آرگنائزر آغا قلندر جان احمد زئی قادر بخش مینگل کامریڈ خیر جان عمرانی کامریڈ علی اکبر دہوار ہارون بلوچ ثنائ بلوچ سمیت دیگر نے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ سردار عطائ اللہ مینگل کی زندگی ایک کھلی کتاب کی مانند ہے جنہوں نے بلوچ قومی تحریک کی جدوجھد کو ایک طاقت بخشی زندہ قومیں اپنی بزرگوں کی لازوالا قربانیوں پر فخر کرتے ہیں یقینا محکوم قومیتوں کے حقوق کیلے قومی راشون سردار عطائ اللہ مینگل نے اہم کردار ادا کیا ۔
اس دوران پارٹی کے سینر رہنماو ¿ں میر سہراب خان مینگل ڈاکٹر یوسف لاشاری وڈیرا رحیم مینگل عبدالغفور شاہوانی اللہ بخش مگسی عبدالوحید مینگل مصطفی پردیسی اللہ بخش رودینی سمیت بڑی تعداد میں ورکرز موجود تھے ۔
آخر میں قومی راشون کیلے اجتماعی دعا کیاگیااسی طرح تعزیتی ریفرنس بیاد قومی راہشون سردار عطائ اللہ خان مینگل زیر صدارت قائمقام صدر محمد اقبال ریکی بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع چاغی کے زیراہتمام بلوچ قومی راہشون سردار عطائ اللہ خان مینگل کی تیسری برسی کے سلسلے میں دالبندین پریس کلب کے ہال میں ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت قائمقام صدر محمد اقبال ریکی نے کی، مہمان خاص بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ممبر سابق وفاقی وزیر مملکت برائے توانائی حاجی میر محمد ہاشم نوتیزئی تھے ،جس میں بلوچستان نیشنل پارٹی و دیگر سیاسی جماعتوں کے اراکین نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی،
اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ممبر و سابق وفاقی وزیر مملکت برائے توانائی حاجی میر محمد ہاشم نوتیزئی نیشنل پارٹی کے صوبائی رابطہ سیکرٹری سردار رفیق شیر سنجرانی ، اقلیتی رہنمائ و کونسلر سیٹھ برج لعل، بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی قائمقام صدر اقبال ریکی، ضلعی جنرل سیکرٹری وقار ریکی،میرابراہیم ریگی، میرابراہیم مینگل،سردار آریان خان مینگل سماجی رہنمائ ڈاکٹر محمد اشرف حسن زئی سمیت دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی راہشون سردار عطائ اللہ خان مینگل کی زندگی ایک کھلی کتاب کی مانند ہے جنہوں نے بلوچ قومی تحریک کی جہدوجہد میں ایک نئی روح روشنی دی زندہ قومیں اپنی بزرگوں کی لازوال قربانیوں پر فخر کرتے ہیں یقینا محکوم قومیتوں کے حقوق کے لیے قومی راہشون سردار عطائ اللہ خان مینگل نے اہم کردار ادا کیا وہ بلوچ اتحاد کے ایک عظیم علمبردار تھے جنھوں نے ہر فورم پر حق و سچ کی آواز بلند کی جس کی پاداش میں انھیں جیل مختلف قید و بند کا سامان کرنا پڑا مگر اپنے مو ¿قف سے ہر گز دستبردار نہیں ہوئے،
ان کی سیاست اور قربانیاں بلوچ قوم کے لئے مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتے ہیں قومی راہشون سردار عطائ اللہ مینگل کی سیاسی جہدوجہد کی امین ہے پارٹی ان کے قول و فعل پر عمل کرکے قومی حقوق کے لیے جہدوجہد کرے گی، آخر میں قومی راہشون سردار عطائ اللہ خان مینگل کی مغفرت کے لیے اجتماعی دعا کرائی گئی،جبکہ بی این پی کی جانب سے شرکاءمیں لنگر بھی تقسیم کیا گیا،جس میں بی این پی کے ورکرز سمیت تاجر برادری اقلیتی برادری، مختلف سیاسی جماعتوں نے بھی حصہ لیا۔
تربت میں بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے رکن اور ضلع کیچ کے آرگنائزر ڈاکٹر عبدالغفوربلوچ نے کہاہے کہ اسٹیبلشمنٹ کبھی بھی بلوچستان کے حوالے سے سنجیدہ نہیں رہی ہے محسن نقوی سے پہلے بھی بڑے تھانیدار آئے تھے لیکن وہ بلوچ کو ختم نہ کرسکے ، سردار عطائ اللہ مینگل کی پوری زندگی بلوچ اوربلوچستان کیلئے جدوجہد سے عبارت رہی ، سردار عطائ اللہ خان مینگل ، غوث بخش بزنجو ، نواب مری اور نواب بگٹی بلوچستان کی تاریخ کے انمٹ نشان ہیں جب تک دنیا ہے ان کا نام رہے گا ، ان خیالات کااظہار انہوں نے پیرکے روز بی این پی کیچ کے زیراہتمام سرکٹ ہا?س تربت میں رہشون سردار عطائ اللہ مینگل کی تیسری برسی کی مناسبت سے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
کیا، تعزیتی ریفرنس میں دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنما?ں سمیت بی این پی کے کارکنان نے کثیرتعداد میں شرکت کی ،
تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ نے کہاکہ سردار عطائ اللہ مینگل کی زندگی قربانیوں سے عبارت ہے بلوچستان کیلئے جدوجہد کی پاداش میں انہوں نے پاکستان کے تمام جیل دیکھے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچ کو شروع دن سے شک کی نگاہ سے دیکھاجارہاہے ان کی نظر میں جمہوری اورپارلیمانی سیاست کے باوجود بھی بلوچ قابل اعتبار نہیں ، بلوچ اپنے آئینی حقوق کی بات کرتا ہے تو وہ مشکوک اور غدار بن جاتا ہے ،
مقتدرہ کی غیرسنجیدگی کی وجہ سے آج حالات سے نکلتے جارہے ہیں آج محسن نقوی سمجھتا ہے کہ میں پاکستان کے تمام مسائل کو حل کروں گا بلوچ ایک قوم ہے جو بلوچستان کے ساتھ پنجاب اور سندھ سمیت دیگر خطوں میں بڑی تعداد میں آباد ہے اسے ایک ایس ایچ اوکیسے ختم کرسکتاہے محسن نقوی سے پہلے بھی بڑے تھانیدار آئے تھے سکندر مرزا ، ایوب خان ، ضیائ الحق اور پرویز مشرف کی شکل میں وہ بلوچ کو ختم نہ کرسکے ، اس لئے مقتدرہ غیرسنجیدہ چھوڑ کر بلوچ سے بحیثیت قوم معافی مانگے اچھے لوگوں کو بیچ میں لاکر سنجیدہ ڈائیلاگ کرے تاہم لگتا ہے کہ بات بہت آگے نکل چکی ہے۔
معافی تلافی سے بھی بات بہت دور چلی گئی ہے ، بلوچ کے اعتماد کو بحال کرنا اب بہت مشکل ہوگیا ہے ، انہوں نے کہاکہ میں ان شہدائ کو سلام پیش کرتاہوں جو تاریک راہوں میں مارے گئے ، توتک کے شہدائ کو سلام پیش کرتاہوں جو گمنام راہوں میں مارے گئے ، ان نوجوانوں کو سلام پیش کرتاہوں جنہیں گھروں اورتعلیمی اداروں سے اٹھاکر مارا گیاہے مسئلہ یہ خود پیداکرتے ہیں اور الزام بلوچ پرلگتا ہے ،
نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سابق سینیٹر کہدہ اکرم دشتی نے کہاکہ سردار عطائ اللہ مینگل ان لوگوں میں سے تھے جو اپنے دل کی بات کسی خوف اورلگی لپٹی کے بغیر حکمرانوں کے سامنے جرات کے ساتھ کہتے تھے ، بلوچستان اوربلوچ سیاست کا جب بھی ذکر ہوتو سردار عطائ اللہ مینگل ، میر غوث بخش بزنجو، نواب مری اورنواب بگٹی کا ذکر ضرور آئے گا ان کی سیاسی مزاحمتی تحریک نہ ہوتی تو آج کی مزاحمتی تحریک اس شکل اورنہج پر نہ ہوتی ، آج بلوچ اپنے دوست ودشمن کو جانتا ہے ، مزاحمت کی لہر آج پورے بلوچستان میں پھیل چکی ہے ہم اس لہر کو سلام پیش کرتے ہیں جو جرات اوربہادری کے ساتھ اپنی بات کررہے ہیں ،
انہوں نے کہاکہ ریاست نے بلوچ سے کبھی بھی انصاف نہیں کیا جب بھی ریاست نے بلوچ سے معافی مانگی تو اسے وفا نہیں کیا بلوچ اب اعتماد نہیں کرتا ، انہوں نے کہاکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی مکمل طورپر ناکام ہوچکی ہے اور داخلی صورت میں بھی دیوالیہ ہے قومی اسمبلی ، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیاں اور دیگر ادارے برائے نام موجود ہیں مگر یہ بااختیار نہیں ہیں ، ملکی سیاست آزاد نہیں ہے ،
بی این پی کے بزرگ رہنما ایوب جان گچکی نے سردار عطائ اللہ مینگل کی قومی جدوجہد اور خدمات کو سلام پیش کرتے ہوئے امید ظاہرکی کہ نوجوان ان کے مشن کو آگے بڑھانے کیلئے جدوجہد مزید تیز کریں گے ، سردار مینگل سمیت دیگر اکابرین نے بلوچ قوم پرستی کے اسپرٹ کو اجاگرکیا جس کی بدولت بلوچ قومی تحریک کو تقویت ملی ، معروف قوم پرست رہنما عصائ ظفربلوچ نے کہاکہ سردار عطائ اللہ مینگل کی سیاسی زندگی ایک کتاب ہے انہوں نے ایماندارانہ اور اصولوں کی بنیاد پر سیاست کی ، میں نے کچھ وقت سردار عطائ اللہ مینگل کے ساتھ سندھی پختون بلوچ فرنٹ کے ساتھ کام کیا ہے وہ ایک منظم سیاسی تحریک کے خواہاں تھے ،
بی این پی کے بزرگ رہنما قاضی نور احمد نے اپنے خطاب میں کہاکہ وہ سردار عطائ اللہ خان مینگل کی دعوت پر لندن گئے جہاں وہ چالیس دن ان کے مہمان رہے ، اس وقت ان کی دعوت پر پورے بلوچستان سے میں اور جی آرملا لندن گئے تھے جبکہ میری ان سے پہلی ملاقات اس وقت کوئٹہ میں ہوئی جب جنرل یحییٰ خان نے الیکشن کا اعلان کیا تھا ، نامور قانون دان محراب خان گچکی ایڈووکیٹ نے کہاکہ سردارعطائ مینگل نے قوم پرستی کی جدوجہد میں ہرقسم کے مصائب وآزمائشوں کا مقابلہ کیا وہ ایک ایماندار فکری رہنما تھے ،
انہوں نے کہاکہ آج وقت آگیا ہے کہ یہ فرق واضح ہونی چاہیے کہ کون قوم پرست ہے کون نہیں ہے ، سیاست میں منافقت کی حد ہوگئی ہے جو قوم پرست نہیں ہے وہ اپنا راستہ بدل لے اور قوم پرستی کانام نہ لے ،بی این پی کے رہنما خان محمد جان نے کہاکہ سرکار کی نظرمیں سردار عطائ اللہ مینگل ہمیشہ سرکش سردار رہاہے بلوچستان کی قوم پرستانہ سیاست میں ان کا انتہائی نمایاں کردار رہاہے ، پیپلزپارٹی نے70کی دہائی میں بلوچستان میں آپریشن کرایا آج پھر پیپلزپارٹی مسلط ہے اور آپریشن کی باتیں کی جارہی ہیں ، وہ شخص جو یہاں30لوگوں کو نہیں جانتا اسے ہزاروں ووٹ دیکر ایم این اے مسلط کیاگیا ہے ، بزرگ دانشور اور ادیب یوسف عزیز گچکی نے کہاکہ
بزرگ دانشور اور ادیب یوسف عزیز گچکی نے کہاکہ بلوچستان اوربلوچ کیلئے سردار عطائ اللہ نے گراں بہا قربانیاں دی ہیں جیلیں کاٹی ہیں مگر اپنی جدوجہد اورموقف سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے ، انہوں نے اپنے اصولی اور ایماندارانہ سیاست کی بدولت اپنا ایک مقام بنایا ہے ،
نیشنل پارٹی کے رہنما ڈاکٹر مبارک علی نے کہاکہ بلوچ قوم پرست تحریک کی بنیاد 104سال قبل 1920ئ میں رکھی گئی تھی تاہم سردار عطائ اللہ مینگل ، میر غوث بخش بزنجو ، نواب مری ، میر گل خان نے جدید بلوچ نیشنلزم کی بنیاد رکھ کر بلوچ مزاحمتی سیاست کو ایک نئے دور میں داخل کردیا ، بلوچستان میں حالیہ جو مزاحمتی تحریک چل رہی ہے اس کے اثرات بین الاقوامی طورپر بھی پڑے ہیں ہرجگہ یہ تحریک موضوع بحث ہے ،موجودہ حالات بلوچ کے اتحاد ویکجہتی کا تقاضا کرتے ہیں بلوچ اگر اتحادکی طرف نہ گئے تومستقبل میں پشیمانی کے سواکچھ حاصل نہ ہوگا ،
جماعت اسلامی کے رہنما غلام یاسین بلوچ نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے سردار عطائ اللہ مینگل کی حکومت ختم کرکے انہیں جیل بھیج دیا اور بلوچستان میں سخت آپریشن کرکے بمباری کرایا ، بلوچستان میں پیپلزپارٹی کی حکومت نے آپریشن کا فیصلہ کرکے ایک بارپھر اسی تاریخ کو دہرانے کی تیاری کررہی ہے ، انجمن تاجران تربت کے سابق صدر حاجی کریم بخش نے کہاکہ سردار عطائ اللہ مینگل اور ان کے فرزند سردار اخترجان مینگل کی بلوچ قوم کیلئے قربانیاں ناقابل فراموش ہیں سردار عطائ اللہ مینگل کی طرح ان کے فرزند سردار اخترجان مینگل جوان مردی کے ساتھ بلوچ کی بات کررہے ہیں، تعزیتی ریفرنس سے ایلم اتحاد کے سنیئرنائب صدر اشرف مینگل ، بی این پی کیچ کے ڈپٹی آرگنائزر شے ریاض احمد ، بی این پی کے رہنما حافظ صلاح الدین سلفی نے بھی خطاب کیا جبکہ نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن جسٹس (ر) شکیل احمد بلوچ، بی این پی کے رہنما شے نزیر احمد بلوچ ، نصیر احمد بگی ، حاجی عبدالعزیز ، ماما عظیم بلوچ ، معروف شخصیت منظور احمد بلوچ سمیت دیگر شخصیات بھی شریک تھے ،
تعزیتی ریفرنس میں بی این پی کے مرحوم رہنما ڈاکٹر جنید گچکی کو بھی خراج عقیدت پیش کیاگیا۔وڈھ میں بلوچ قومی راہشون مینار بلوچ بزرگ سیاستدان و سابق وزیر اعلی بلوچستان مرحوم سردار عطااللہ خان مینگل کے تیسری برسی کے موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع خضدار و بلوچستان نیشنل پارٹی تحصیل وڈھ کے زیر اہتمام مشترکہ تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا تعزیتی ریفرس بلوچستان نیشنل پارٹی جعمیت علما اسلام اور نیشنل پارٹی کے رہنماوں نے خطاب کیا تعزیتی ریفرنس سے بلوچستان نینشل پارٹی کے مرکزی پبلیکیشن سیکرٹری ڈاکٹر عبدالقدس بلوچ مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری واجہ لال جان بلوچ بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع خضدار کے نائب صدر نور احمد مینگل نیشنل پارٹی ضلع خضدار کے صدر عبدالحمید ایڈوکیٹ بلوچ۔جمیعت علمائے اسلام خضدار کے ناظم انتخابات طلحہ قمر جمیعت علمائے اسلام تحصیل وڈھ کے امیر جسٹس ریٹائرڈ عبدالقادر مینگل جنرل سیکرٹری مولانا عبدالصبور مینگل سردار زادہ منیر جان مینگل بلوچستان نیشنل پارٹی خضدارکے جنرل سیکرٹری عبدالنبی بلوچ بی این پی وڈھ کے سابق صدر میر عبدالسلام شاہیزئی مینگل بی این پی تحصیل وڈھ کے صدر مجاہد عمرانی بی این پی خضدار کے سابق نائب صدر حیدر زمان بلوچ سمیت دیگر رہنماوں نے خطاب کیا ۔
مقررین تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہ سردار عطااللہ خان مینگل ایک سیاسی شخصیت نہیں بلکہ ایک علمی یونیورسٹی تھا سردار عطااللہ خان مینگل نے بلوچستان بالخصوص دنیا کے حوالے سے بلوچ قوم کو متعارف کرایا سردار عطااللہ خان مینگل کی جدوجد قربانیاں روزے روشن کی طرح عیاں ہیں سردار عطااللہ خان مینگل کی جدوجہد اور قربانیوں کی بدولت بلوچ قوم اج دنیا کے سامنے اپنی پہچان اور شناخت رکھتی ہے انہوں نے کہا کہ سردار عطااللہ خان مینگل کی زندگی نوجوان کے لیے ایک درسگاہ کی حیثیت رکھتی ہے انہوں نے 1956 میں سیاست کا آغاز کیا انہوں نے اپنے قبائل کے مشکلات کی خاطر ان کی مدد سے وڈھ اور خضدار کے درمیان ایک سڑک بنائی تھی یہاں سے انہوں لوگوں کی درد محسوس کرتے ہوئے باقاعدہ سیاست میں حصہ لینا شروع کیا اپنی زندگی کے عیاشیوں کو ترک کر کے بلوچ قوم کے لیے وقف کیا انہوں نے مظلوم طبقات کے لیے آواز بلند کی اور بلوچ پشتونوں قوم کے درمیان نفرتوں کو ختم کر کے دونوں برادر اقوام کو اہم پیغام دیا جو آج بھی قائم ہے سردار عطا اللہ خان مینگل ایک سچے لیڈر اور رہبر تھے جو زندگی بھر ایک نظریے اور سوچ پر قائم رہے انہیں جھکانے کے لیے ان کے نوجوان فرزند کو اغو کیا گیا مگر وہ اپنے نظریہ پر قائم رہے سردار عطا اللہ خان مینگل اپنی زندگی کے 23 سال جیل اور جلاوطن میں گزارے ایک دفعہ مفتی محمود نے جنرل ضیا الحق سے سردار عطا اللہ خان مینگل کے فرزند کے بارے معلوم کی کہ وہ کہاں ہے مگر ایک ہفتے بعد جنرل ضیا الحق نے کہا کہ سردار عطا اللہ خان مینگل کو کہے وہ اپنے فرزند کے لیے تعزیت وصول کریں ۔
مقررین کا کہنا تھا کہ حقیقتا دیکھا جائے سردر عطا اللہ خان مینگل پاکستان کے علاوہ دنیا کے ایک عظیم لیڈرز تھے انہوں نے مظلوم طعبقات کے لیے اپنی زندگی وقف کی تھی ون یونٹ کے خاتمے اور بلوچستان صوبے کی حثیت دینے میں سردار عطا اللہ خان نے اہم کردار ادا کیا تھا جنرل ایوب خان کا مارشلا جو ابھی تک چلا آرہا ہے ہمارے بزرگوں کو پھانسیاں دی گئی جو تسلسل کے ساتھ جاری ہے سن 1973 کے بغاوت کی وجہ ایک جمہوری حکومت کے خاتمے ووٹ کے عزت حق خود مختیاری مظلوم طبقات کے لیے جدوجہد کے لیے تھا سردار عطا اللہ خان مینگل کی زندگی کی بلوچ نوجوانوں کے مشعل راہ ہے نوجوان سردار عطا اللہ خان مینگل کی زندگی کو پڑھے انہوں نے کہا کہ 1958 کے غلط پالیسیوں کو ابھی تک جاری رکھا گیا ہےحکمران بلوچستان کے مسلے کو سیکیورٹی کی بنیاد پر حل کرنا چاہتے ہیں جس سے حالات ٹھیک ہونے کے بجائے مذید خراب ہورہے ہیں بلوچستان کا مسئلہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اس مسلے کو سیاسی ٹیبل ٹاک کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے بلوچ قوم کو آج جن چیلنجز درپیش ہیں ان کے لیے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ سردار عطا اللہ خان مینگل کو انصاف پسندی حق گوہی اور سچے لیڈر ہونے کی وجہ سے لوگ پسند کرتے ہیں وہ چاہتے تو اس ملک سے باہر ایک بہترین زندگی گزر سکتے تھے۔
مگر انہوں نے بلوچ قوم اس دھرتی وطن کی خاطر اپنا زندگی وقف کیا جس کی وجہ سے انہیں اور ان کے خاندان کو طرح طرح کے اذیت دی گئی تاکہ وہ اپنے موقف سے پیچھے ہٹ جائے لیکن وہ ثابت قدم رہ کر دنیا میں امر ہو گئے آج ملک کے کسی جنرل یا ڈکٹیٹر کا نام کہیں بھی زندہ نہیں لیکن مظلوم طبقات کی نمائندگی کرنے والے سردار عطا اللہ خان مینگل کی جدوجہد کو بلوچستان سے باہر دنیا جہاں جانتی ہیں سردار عطااللہ خان مینگل کی تیسری برسی کے موقع پر ان کے سیاسی کارکنان سمیت ہزاروں افراد نے اپنے رہبر و رہنما سردار عطا خان مینگل کی قبر پر حاضری دے کر انہیں خراج تحسین پیش کی خضدار اور وڈھ کے تمام مدارس میں ان کے لیے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا تھا۔