لبنان حزب اللہ کے ارکان کے زیر استعمال ہزاروں پیجر ز پھٹ گئے ،9 ھلاک 3 ہزار افراد زخمی



لبنان میں منگل کے روز حزب اللّٰہ کے ارکان کے زیر استعمال تین ہزار سے زائد  پیجرز میں دھماکہ ہوا جو ایک گھنٹے کے دوران پھٹ گئے ۔ جس میں حزب اللہ کے لیڈ کے بیٹے اور لبنان پارلیمنٹ کے ممبر کے بیٹے علی عمر اور ایک پارلیمنٹیرین کی بیٹی سمیت 9 افراد  ھلاک جبکہ 3 ہزار کے قریب افراد شدید زخمی ہوگئے ۔ 


اس واقع کے بعد یہ سوال پیدا ہوگیا ہے کہ پیجر کیا ہے اور یہ کیونکر پھٹ سکتا ہے؟



پیجر ایک چھوٹا سا الیکٹرانک آلہ ہے جسے بنا انٹرنیٹ کنکشن کے ٹیکسٹ میسجز یا نوٹیفکیشن موصول کرنے کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ 1990 اور سن 2000 کی دہائی کے اوائل میں موبائل فون وسیع پیمانے پر دستیاب ہونے سے قبل یہ مواصلات کے بنیادی ذریعہ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔


پیجر کا استعمال نہایت سادہ ہے، یعنی صارف پیجر میں ایک کوڈ ڈالتا ہے جو وصول کرنے والے مرکز یا سسٹم میں منتقل کیا جاتا ہے جو پیجر کو اطلاع بھیجتا ہے۔ پیجر ٹیکسٹ میسجز یا مختصر نوٹیفکیشن دکھا سکتا ہے جبکہ کچھ ماڈلز میں استعمال کنندہ پیغامات کا جواب دے سکتے ہیں یا مخصوص نمبر پر ڈائل بھی کرسکتے ہیں۔


اسمارٹ فونز کے آنے کے بعد پیجرز کے استعمال میں کافی کمی ہوئی ہے لیکن یہ اب بھی  خفیہ زیر زمین  تنظیمیں ، ڈرگ مافیا وغیر کی زیر استعمال ہے جہاں اسے فوری اور قابل اعتماد اطلاعات کی بہم رسانی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔


یز براڈ کاسٹنگ کارپوریشن انٹرنیشنل کی جانب سے حاصل کی گئی اطلاع کے مطابق ابتدائی رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ پیجر کا سرور ہیک ہونے کی وجہ سے ایک ایسے اسکرپٹ کی انسٹالیشن کی گئی جس کی وجہ سے وہ اوور لوڈ ہوا اور اس کے نتیجے میں لیتھیم بیٹری زیادہ گرم ہونے کے بعد پھٹ گئی۔


پیجر استعمال کرنے والوں کو پہنچنے والے جسمانی نقصان کی نوعیت جان لیوا اور شدید ہوتی ہے۔ 

دوسری جانب  حزب اللّٰہ نے پیجر ڈیوائسز کے دھماکوں کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دیا ہے مگر امریکہ  نے ترید کی ہے کہ پیجرز  دھماکوں سے اسرائیل اور امریکہ کا تعلق  نہیں ہے اور انھیں علم ہوا ہے کہ حزب اللہ رہنما اور کارکن اتنی بڑی تعداد میں پیجرز استعمال کرتے ہیں ۔ 


Post a Comment

Previous Post Next Post