کوئٹہ جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5573 دن ہوگئے ہیں ۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں گوادر سے سیاسی اور سماجی کارکنان نے کیمپ میں شرکت کی ۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ سامراجوں کو سامراج کی اصلیت کو جاننے کے بعد ہم اچھی طرح جانتے ہیں وہ اپنا کام کرتے جاتے ہیں۔ اپنے مقاصد حاصل کرنے کے کے راستوں میں کوئی بھی آئے وہ کاٹتے رئیس کے سامراج کو دنیا کی کسی اصول کا پرواہ نہیں ہوتا وہ اصولوں کو خریدنے کی نشے میں نیچے نہیں دیکھتا ان کی آنکھیں اپنی مفاداتی مقاصد کی طرف ہوتے ہیں۔ سامراج کو ہے کی ٹائر والی ٹینکوں پر سوار ہوتے ہیں ۔ وہ انسانوں کو کچلتے رہتے ہیں۔ وہ لوگ صرف ٹینکوں کی مگر سے بجھتے ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج کل بلوچستان میں ہی صورت حال ہے بلوچوں کی جسم کو نوچ کر سر کاٹنے کے بعد مسح کیئے جاتے ہیں۔ سامراج کی تو ہے زہریلے آگ برسانے والی آلات سے سامراج کی تاریخ پڑھ سن اور دیکھ کر سمجھ چکے ہیں کہ وہ اپنی مفاداتی مقاصد کی تکمیل کے سفر میں سب کچھ کر جاتا ہے ۔ ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ گولیوں کی آواز سے نہیں بھاگتے۔ لیکن آج انسانیت سے عاری ہمارے دشمن کو کسی سامراج اپنی مقاصد کو پانے کے لئیے بندوق ہاتھ میں دیگر کا بلوچستان کو انسانی خون سے رنگ رہی ہے اور ہمیں بد نام کر رہی ہے۔ بلوچستان میں جنگل کا قانون قائم کر دیا ہے جنگل کا قانون یہ ہے کہ مرویا مارد - آج بلوچوں کی کہانی ایسا ہی ہے۔ بلوچوں پر جنگ مسلط کر دیا گیا۔ وگرنہ دنیا کو بھی اچھی طرح بلوچوں کے متعلق معلوم ہے کہ ہم میں دنیا کے لیے کتنی بھائی چارگی اور ہم آئیگی ہے اگر کسی کا نام شے غائب ہو جائے وہ کتنا پریشان ہوتا ہے لیکن آج بلوچوں کے بھائی باپ بیٹھا مان نہیں کئی سالوں سے جبری لاپتہ ہیں۔ پتہ نہیں چلتا کہ کہاں اور کس حال میں ہیں