کوئٹہ جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5551 دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں وکلا برادری کیمپ اکر ا ظہار یکجتی کی
احتجاجی کیمپ میں افغانستان سے جبری لاپتہ شال کے رہائشی محمود لانگو کی والدہ، بیوی اور بچوں نے شرکت کی، اس دوران انھوں کہاکہ محمود لانگو کو 18 جون 2024 سے لاپتہ ہیں، جو کچھ نجی کاموں کے سلسلے میں اس وقت افغانستان کے علاقے نمروز میں موجود تھے، جہاں سے وہ لاپتہ کیے گئے ہیں ہم نے ان کو ڈھونڈنے میں بہت کوشش کی اس کا کہیں پتہ نہیں لگ رہا ہے ہم نے تھانوں میں چکر لگائے، ہر جگہ انہیں ڈھونڈنے کی کوشش کی "ہمیں خدشہ ہے کہ اسے پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے دوران سفر اغواء کرکے لاپتہ کر دیا ہے۔
محمود کے لواحقین نے انسانیت کے ناطے انکی بازیابی کی اپیل کی اور کہا کہ اس نے کوئی جرم کیا ہے تو اسی ملکی قائم کردہ عدالتوں میں پیش کرکے اسے قرار واقعی سزا دی جائے لیکن اس طرح جبری لاپتہ کرنا خود ایک جرم ہے ۔
دوسری جانب موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے مختلف وفود سے مخاطب ہو کر کہا کہ پاکستانی قبضہ گیر اور اُن کے خفیہ ادارے جو بلوچ پارلیمنٹ پرستوں کی مدد سے بلوچ تحریک کو سبوتاژ کرنے کی ہر قسم کی کوششیں کر رہے ہیں، بلوچ نوجوانوں کو جبری اغوا کے ان دوران حراست شہید کر کے ان کی لاشوں کو ویرانوں میں پھینکا جاتا ہے تاکہ بلوچ نوجوانوں کے دلوں میں خوف پیدا ہو اور وہ اپنی منزل تک پہنچنے میں سے پہلے تحریک سے دستبردار ہو جائیں لیکن اب ایسا نہیں ہوگا یہ ان کی بھول ہے کہ کسی کے سامنے ہتھیار ڈال دیں گے اور سیاسی جہد کار شہدا کی خون سے غداری کر کے تحریک سے لا تعلق ہوں گے بلوچ تحریک کے سپاہی ہر سازش کو ناکام بنا دیں جنہوں نے 77 سالوں سے سر پر کفن باندھ کر ان کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ یہی سرزمین کے سچے دوست اور عاشق میں جھو لوگ بلوچ شہدا کی عظیم قربانیوں کی وجہ سے اب ہر بلوچ بھی بچ جاگ چکا ہے اب ہر گھر تحریک کی باتیں ہو رہی ہیں۔
انھوں نے کہاکہ اب دشمن اگر ایک دن میں ہزار لاشیں پھینکئے لیکن بلوچ اب پیچھے ہٹنے والے نہیں بلکہ شہدا کی قربانیوں کی وجہ سے ان کے حوصلے مزید بلند ہوں گے اس میں نفرتیں اور پرھیں گے اور یہ نفرتیں ایک دن بارود کی طرح پھٹ جائے گی اگر دشمن ہمارے ایک سیاسی جہد کار کو شیر کرتا ہے تو اس کے بدلے میں اور ہزاروں نوجوان دشمن کے لیے موت بن کر اُٹھیں گے اور شہدا کی کاروان کو آگے لے جائیں گے اگر تم ایک بلوچ تو جو ان کو شیر کرتے ہو تو اور نوجوان اُٹھیں گے اور دشمن کا مقابلہ کریں گے لیکن تحریک کو کوئی نہیں روک سکتا ۔
ہم آج بلوچستان کے حالات کا جائزہ لیں تو ہمیں بلوچ قوم کی فتح واضح دکھائی دے رہی ہے ۔ اگر اپنے حق کی خاطر لڑنا دہشت گردی ہے تو ہمیں یہ بھی منظور ہے ہم اپنی قومی بقا کی خاطر آخری دم تک لڑیں گے چاہے کوئی ہمیں دہشت گرد کہے چاہیے کسی کا ایجنٹ کہے ہمیں قبول ہے اب بلوچ کی کے سازش اور پروپیگنڈہ کے شکار ہو کر جہد سے کسی بھی قیمت پر دستبردارنہیں ہوگا ۔