ریاست جان لےجبر زندان اور طاقت کے زور پر بلوچ عوامی قوت کو شکست دینا ایک خام خیالی ہے، ڈاکٹر ماہ رنگ



تربت بلوچ یکجہتی کمیٹی کی راجی مچی کے سلسلے میں تربت میں  فدا شہید چوک پر منعقدہ ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بی وائی سی کی مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ سالوں سے جبر، ظلم، زیادتی اور اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی کے خلاف تمام بلوچوں کو یک مشت ہوکر قومی تحریک کے ساتھ منسلک رہنا چاہیے، ریاستی طاقت کے سامنے بلوچ عوام کی قومی قوت ایک تاریخ بن گئی ہے اور ہم نے یہ ثابت کیا کہ جبر اور زندان اور طاقت کے زور پر بلوچ عوامی قوت کو شکست دینا ایک خام خیالی ہے۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ وقت آگیا ہے بلوچ اپنی اجتماعی طاقت کے زور پر ریاستی قوت کو شکست دے کر سالوں کا قبضہ ختم کرائیں، گذشتہ کئی سالوں سے اس قابض قوت نے ہمارے وسائل اور دولت پر قبضہ جمانے کے ساتھ ساتھ ہمارے نوجوانوں کو جبری اغوا، تشدد اور مسخ لاشوں کی صورت میں ہمیں دے کر اپنی قبضہ گیری اور جبریت ثابت کرنے کی کوشش کی مگر اس کے مقابلے میں ہمارے صبر، ہمت، حوصلے اور قومی مزاحمت نے قابض قوت کو ہمیشہ یہ جتانے کی کوشش کی ہے کہ یہ ہمارا وطن ہے اس کی دولت ہماری ہے، اس دولت کو چھیننے کی کوئی کوشش بلوچ اپنے طاقت سے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔



انہوں نے بلوچ نوجوانوں سے پر زور اپیل کی کہ وہ اپنے قومی زمہ داری کا احساس کرتے ہوئے تحریک کا حصہ بن جائیں اور جتنا ہوسکے جبری گمشدگی اور قبضہ گیریت کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ جب گوادر راجی مچی کے کا اعلان کیا گیا اور پھر قافلوں کی آمد شروع ہوئی تو ان کا راستہ جبر کے زور پر روکنے کے لیے پورے بلوچستان میں شاہراہوں کی ناکہ بندی کی گئی، قافلوں کو راستوں میں تشدد کے زریعے روک دیا گیا مگر حوصلہ مند بلوچ عوام نے جہاں تھے وہاں بیٹھ کر راجی مچی منعقد کیا جو گوادر میں ایک دن کے راجی مچی سے زیادہ حوصلہ مند اور قومی تحریک کے مستقبل کے لیے فائدہ مند ثابت ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ریاست اب جان لے کہ بلوچ عوام جبر، تشدد اور اغوا کے سامنے سرنڈر نہیں کرے گی بلکہ چٹان کی مانند کھڑے ہوکر آواز اٹھائے گی۔

ڈاکٹر نےکہا کہ یہ تحریک یہاں ختم نہیں ہوا بلکہ اب اس کا آغاز کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ کی جرات و بہادری نے تمام تر ریاستی حربوں کو ناکامی سے دوچار کردیا گوادر راجی مچی نے بلوچ تحریک میں ایک نئے باب کا اِضافہ کردیا۔ تلار میں بلوچ قوم نے استقامت کی نئی مثال قائم کر دی کوہ سلیمان سے سیستان بلوچستان تک بلوچ قوم نے بلوچ راجی مچی کی آواز پر لبیک کہا۔ تیرگواری اور آنسو گیس کی شیلنگ کئے گئے مگر بلوچ نے ثابت قدمی دکھائی یہ بلوچ کی کامیابی اور روشن مستقبل کی نوید ہے اور یہ جدو جہد غلامی کی زنجیروں کو توڑنے میں کامیاب ہوگی۔

ماہ رنگ نے کہاکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچ کی آواز ہے قومی تشکیل کی جانب ایک مو¿ثر قدم ہے بلوچ کو پیغام دیتی ہوں کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی قومی تحریک ہے غلامی کی انتہا ہے سرزمین قبضہ ہے بلوچ سے جینے کا حق چھین لیا گیا ہے یہ تحریک نئی نسل کی روشن مستقبل کی تحریک ہے بلوچ اپنی جدو جہد اور تحریک سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی۔

Post a Comment

Previous Post Next Post