بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کی طرف سے دشت میں ٹمبر مافیا کو خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ جنگلات کے کٹاؤ سے باز آئیں وگرنہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ جنگلات کے کٹاؤ میں ملوث افراد کو بی ایل ایف کی طرف سے گرفتاری، بھاری جرمانہ اور مالی و جانی نقصان کا سامنا ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ گذشتہ کچھ عرصے سے جاری اس عمل کا قریب سے مشاہدہ کیا جا رہا ہے تمام ملوث افراد، غیرمقامی ٹھیکہ دار اور اس کام کی پشت پناہی کرنے والے با اثر افراد کی نشاندہی ہوچکی ہے۔ بی ایل ایف بارہا واضح کرچکی ہے کہ تنظیم بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار، جنگلات کے کٹاؤ، پیش (مزری) کی بڑے پیمانے پر تجارتی مقاصد کے لیے استعمال اور جنگی حیات کا شکار کرنے نہیں دے گی اس بیان کو ٹمبر مافیا آخری انتباہ سمجھ کر فوری طور پر اپنی مجرمانہ سرگرمیاں بند کردیں۔
ترجمان نے کہا ہے کہ بی ایل ایف کو عوامی شکایات پر معلوم ہوا ہے کہ دشت کے علاقے کنچتی، بشولی، کوھک، کڈان سے لے کر جان محمد بازار تک کچھ افراد بڑے پیمانے پر جنگلات کا کٹاؤ کر رہے ہیں۔ درختوں کی کٹائی کے لیے غیرمقامی اور مقامی ٹھیکہ داروں سے سودے لگائے جا رہے ہیں۔ بلوچستان کے جنگلات قومی ورثہ ہیں کسے ایک فرد اور قبیلے کی میراث نہیں۔ان جنگلات کی ایک شاخ بھی تجارتی مقاصد کے لیے کاٹ کر لے جانے نہیں دیں گے۔ جو لوگ بلوچستان کو لاوارث سمجھ کر اس مجرمانہ عمل کو ’کاروبار‘ بنا چکے ہیں یہ مت بھولیں کہ بلوچ قومی مفادات کے دفاعی ادارے موجود ہیں۔
بیان میں مزید کہا ہے کہ بی ایل ایف بلوچ عوام کی طاقت ہے جسے عوامی امنگوں کے مطابق بلوچ قومی مفادات کے لیے استعمال کیا جائے گا اور ہم یہ ہرگز نہیں چاہتے کہ یہ قومی طاقت اصل دشمن کی بجائے کہیں اور استعمال ہو یا منقسم ہو۔اس لیے تمام باشعور لوگوں سے یہ اپیل کی جاتی ہے کہ بلوچستان کے جنگلات، جنگلی حیات اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے ایک آواز ہوں تاکہ ہمیں اس کی روک تھام کے لیے طاقت کے استعمال کی ضرورت پیش نہ آئے۔
میجر گہرام بلوچ نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پوری دنیا کے لیے ایک چینلج بنی ہوئی ہے۔ بلوچستان میں اس کے واضح اثرات ہر سال کی بارشوں میں سیلاب کی صورت نظر آ رہے ہیں جنگلات کے کٹاؤ کے نتیجے میں صورتحال مزید ابتر ہوگی۔ ماہرین اور ماحولیاتی تبدیلیوں نظر رکھنے والوں کا مشاہدہ ہے کہ بلوچستان میں درختوں کی کاشت میں نمایاں کمی آئی ہے۔ بلوچستان میں پاکستانی فوج بھی جنگلات کو جلانے میں ملوث ہے اور ان مجرموں کی سب سے بڑی سرپرست ہے جو جنگلات کے کٹاؤ میں ملوث ہیں۔
انھوں نے بیان میں مزید کہا ہے کہ بلوچ عوام کو ہر سطح پر اپنی جنگ آپ لڑنی ہے جن میں ماحولیاتی تبدیلی بھی شامل ہے۔ ہمیں درختوں کے بڑے پیمانے پر کٹائی کی بجائے درخت کاری کی ضرورت ہے، بلوچستان کے مقامی ادارے اور عوام بھی ماحولیات اور جنگی حیات کے تحفظ کے اس مہم میں ساتھ دیں۔
بیان کے آخر میں کہا ہے کہ اس مافیا کو آخری وارننگ ہے کہ فورا جنگلات کے کٹاؤ کو بند کیا جائے ورنہ وہ اپنے مالی و جانی نقصان کے ذمہ دار ہونگے۔