حماس نے یحییٰ سنوار کو سیاسی سربراہ نامزد کردیا



فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے منگل کے روز غزہ میں اپنے اعلیٰ عہدیدار یحییٰ سنوار کو، انکے پیشرو اسماعیل ہنیہ کی ایران میں ایک مفروضہ اسرائیلی حملے میں ہلاکت کےبعد، نئے رہنما کے طور پرنامزدکر دیاہے۔

سنوارکو حماس کے7 اکتوبر کے اسرائیل پر ہونے حملے کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ یہ نامزدگی فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے سخت گیر دھڑےکی طاقت کی ڈرامائی علامت سمجھا جارہاہے۔

سنوار کا انتخاب، جو ایران سے قربت رکھنے والی ایک خفیہ شخصیت ہیں اور جنہوں نے حماس کی فوجی طاقت کو بڑھانے کے لیے برسوں تک کام کیا، اس بات کا اشارہ ہے کہ عسکریت پسند گروپ ، غزہ میں اسرائیل کی مہم سے 10 ماہ کی تباہی اور سنوار کے پیشرو اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد بھی لڑنے کے لیے تیار ہے۔

یہ اعلان ایک غیر مستحکم لمحے میں کیا گیاہے جب ایک وسیع علاقائی جنگ میں اضافے کے خدشات بہت زیادہ ہیں، ایران نے ہنیہ کے قتل پر اسرائیل کے خلاف انتقامی کارروائی کا عہد کیا ہے اور لبنان کی حزب اللہ نے اسرائیل کی جانب سے گزشتہ ہفتے بیروت میں ایک فضائی حملے میں اپنے ایک اعلیٰ کمانڈر کی ہلاکت پر بدلہ لینے کی دھمکی دی ہے۔

امریکی، مصری اور قطری ثالث غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے پر بات چیت کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، جو ہنیہ کے قتل سے ہل کر رہ گیا ہے۔

حماس نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے ہنیہ کی جگہ سنوار کو اپنے سیاسی بیورو کا نیا سربراہ نامزد کیا ہے، جو ایک دھماکے میں مارے گئے تھے۔ جس کا الزام ایران اور حماس نے اسرائیل پر لگایا تھا۔ اسرائیل نے ذمہ داری کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

گزشتہ ہفتے اسرائیل نے کہا تھا کہ اس نے حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ محمد ضیف کی غزہ میں جولائی کے ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ حماس نے ابتک ان کی موت کی تصدیق نہیں کی ہے۔

سنوار کی تقرری کے ردعمل میں اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل۔ ڈینیل ہگاری نے سعودی ملکیت والے العربیہ ٹیلی ویژن کو بتایا، “یحییٰ سنوار کے لیے صرف ایک جگہ ہے، اور وہ محمد دیف اور 7 اکتوبر کے باقی دہشت گردوں کے ساتھ ہے۔ یہی وہ واحد جگہ ہے جس کا ہم ان کے لیے ارادہ رکھتے ہیں اور تیاری کر رہے ہیں۔”

Post a Comment

Previous Post Next Post