بلوچستان میں شدید بارشوں کے نتیجے میں کچے مکانات منہدم ہونے کے ساتھ ساتھ متعدد افراد سیلابی ریلوں میں بہہ گئے



بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے اور دکی لونی، خضدار، قلعہ عبداللہ، بولان، جھل مگسی سمیت مختلف علاقے زیر آب آگئے۔لیویز ذرائع کے مطابق دکی لونی کے علاقے کلی منزکی میں انمبار ندی میں گاڑی ڈرائیور سمیت سیلابی ریلے میں بہہ گیا، ریلے میں بہنے والے ڈرائیور قادر ناصر کا تعلق لورالائی سے ہے جبکہ گاڑی میں سوار دیگر افراد سیلابی ریلے میں داخل ہونے سے پہلے گاڑی سے اتر گئے تھے ۔


سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے ڈرائیور نے اچانک گاڑی سیلابی ریلے میں ڈال کر پھلانگنے کی کوشش کی۔


خضدار میں بارش کی وجہ سے سندھ بلوچستان کو ملانے والی سڑک ایم 8 شاہراہ بھلونک کے مقام پر ایک مرتبہ پھر سیلابی ریلے میں مکمل بہہ گیا، سڑک بہنے سے دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئے، رابطہ سڑک کو بحال کرنے کے لیے بھاری مشینری خضدار سے بھلوک روانہ ہوگئے ہیں ۔ 


بلوچستان کے دارلحکومت شال میں ماچکہ سیلابی ندی سے بچے کی نعش برآمد ہوا ہے، بچے کی عمر 4 سال کے لگ بھگ ہے، لاش کو رات گئے تیز سیلابی ریلے سے مقاموں لوگوں نے نکالا۔


دوسری جانب قلعہ عبداللہ میں رات گئے آنے والے سیلابی ریلوں سے کئی دکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ملی ہیں ۔


بولان میں موسلادھار بارشوں کے باعث مچھ سے کولپور تک شاہراہ شدید متاثر ہوا ہے۔


مچھ سے کولپور تک این 65 شاہراہ مختلف مقامات پر سیلابی ریلے میں بہہ گیا،جس سے سندھ بلوچستان شاہراہ پر ٹریفک معطل ہوگیا۔


نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا کہنا ہے سیلابی ریلہ گزرجانے کے بعد شاہراہ کی مرمت کا کام شروع کیا جائیگا۔


قلعہ سیف اللہ میں طوفانی بارشوں کے بعد ایک شخص کی لاش برآمد ہوا ہے جبکہ علی خیل میں سیلابی ریلے میں بہہ جانیوالے اکرم نامی شخص کی لاش نکال لی گئی ہے۔


ڈپٹی کمشنر کے مطابق قلعہ سیف اللہ کے تمام چیک ڈیمز بھرگئے اور اسپل وے سے پانی کا اخراج شروع ہے جبکہ کلی نواب ایاز موسیٰ زئی اور علی خیل میں نقصانات کا جائزہ لیا جارہا ہے اور امدادی سرگرمیوں کیلئے2 کیمپس قائم کردیئے گئے ہیں۔


جھل مگسی میں طوفانی بارشوں کے باعث مختلف علاقے زیر آب آگئے، ڈپٹی کمشنر جھل مگسی کے مطابق گزشتہ شب سیلابی ریلے میں بہہ جانیوالے مسافر وین کے تمام مسافروں کو بحفاظت ریسکیو کرلیا گیا ہے۔


قلعہ عبداللہ اور چمن میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، لینڈ سیلائڈنگ کے باعث این 70کوئٹہ چمن قومی شاہراہ ٹریفک کیلئے بند ہوگیا ، بارشوں کے باعث ضلع چمن کے دور دراز علاقوں کے گھروں کو جزوی متاثر کیا ہے۔


شال ، کچھی کے علاقے بولان، ڈھاڈر، بالاناڑی سمیت مختلف مقامات بر بارشوں سے رابطہ سڑکیں بہہ گئے ہیں، پنجرہ پل ہیرک اور یارو کے مقام پر این 65قومی شاہراہ بہہ جانے سے ٹریفک معطل ہوگیا  جبکہ ناڑی ندی سے28ہزار کیوسک، بولان ندی سے 11ہزار کیوسک اور مشکاف ندی سے510کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔


ڈپٹی کمشنر کچھی کے مطابق کچھی کا مختلف دیہاتوں سے زمینی رابطہ بحال کیلئے اقدامات جاری ہیں، 


بولان میں گیس پائپ لائن کی بحالی کے بعد کوئٹہ کو گیس کی فراہمی شروع کردی گئی ہے۔


گزشتہ رات ہونیوالے بارشوں سے کلی سردار ساتکزئی میں 50سے مکانات سیلابی ریلوں میں بہہ گئے،


 ڈپٹی کمشنر کچھی جمیل بلوچ کا کہنا تھا کہ کلی سردار ساتکزئی کے شہریوں کو پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا تھا جبکہ بولان ندی میں ایک گاڑی بہہ گئی تاہم ڈرائیور کو ریسکیو کرلیا گیا۔مزید برآں لینڈ سیلائڈنگ کے باعث این 70شال چمن مرکزی شاہراہ ٹریفک کیلئے بند ہوگئی ہے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post