کوئٹہ، نوشکی اور کراچی میں بی وائی سی مظاہرین کو قتل زخمی اور گرفتار کرنے کیخالف مشتعل مظاہرین کا احتجاج جاری شاہرائیں بلاک

 


آج بلوچ یکجہتی کمیٹی نوشکی کی پرامن ریلی پر فائرنگ اور ایک نوجوان کو قتل کرنے کے خلاف مظاہرین کا مرکزی شاہراہ این 40 اسٹیشن قلم چوک پر دھرنا جاری، عوام نے احتجاجاً مرکزی شاہراہ کو ہرقسم کی آمد و رفت کیلئے بند کردیایے۔

نوشکی میں پرامن مظاہرین کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب خواتین ایک بڑی تعداد میں  دھرنا دیئے ہوئے تھے۔ 

بی وائی سی مظاہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی فورسز بے لگام اور باولے ہوچکے ہیں جو پرامن مظاہروں سے خوف کا شکار ہیں۔

گذشتہ چھ روز سے گوادر سے لیکر تلار، مستونگ، چاغی حب الغرض بلوچستان بھر میں بلوچ پرامن مظاہرین پر پاکستانی فورسز کی جانب آتش و آہن برسائی جارہی ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی اس ظلم و جبر سے کسی طور اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹھے گی بلکہ عوامی مزاحمت میں مزید شدت آئے گی۔ پاکستانی اسٹیبشلمنٹ ایک بار پھر ایک تاریخی غلط پالیسی پر گامزن ہے جو سمجھتی ہے کہ طاقت کے زور پر بلوچ عوام کو ان کے حقوق کی مانگ سے دستبردار کیا جاسکے گا۔

بی وائی سی ترجمان نے کہاہے کہ یہ مزاحمتی احتجاجی تحریک شدت کے ساتھ جاری رہے گی اور بلوچ نوجوانوں کے بہنے والا خون اس کو توانائی بخشے

گی۔ 


اس طرح شال پولیس نے میاں غونڈی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے روڈ بلاک کرنے کے خلا ف کریک ڈاون کرتے ہوئے ایک درجن سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا اور روڈ کو ٹریفک کیلئے کھول دیا ۔ ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے شال میں مختلف مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کرکے ٹریفک کو جام کردیا گیا، جس پر پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے ایک درجن سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرکے ٹریفک کیلئے زبردستی کھول دیا۔  

دوسری جانب حکومت بلوچستان نے ریڈ زون کے سامنے کھڑی کنٹینروں کو ہٹا کر راستہ کھول دیا گزشتہ ایک ہفتہ سے ریڈ زون کو چاروں طرف سے کنٹینر لگا کر بلاک کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے ٹریفک جام کے سبب عوام کو مشکلات کا سامنا تھا تاہم جمعہ کو ضلعی انتظامیہ نے کنٹینر ہٹا کر ریڈ زون کو کھول دیا روڈ کی بند ش کی وجہ سے عوام کو گزشتہ ایک ہفتہ سے سخت مشکلات کا سامنا تھا ۔

آپ کو علم ہے گزشتہ چھ دن سے گوادر راچی مچی کیلے جانے والے قافلوں پر فورسز کی وحشیانہ کاروائیوں ،بی وائی سی کیخلاف غیر قانونی کریک ڈاون کیخلاف  سریاب روڈ بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے کیمپ لگا کر ٹریفک کے لیے جام کردیا گیا ہے۔

 بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جب تک ہمارے گرفتار کارکنوں کو رہا نہیں کیا جاتا ہما را احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا ۔

ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ سمیت تمام رہنماوں کے خلاف درج مقدمات کی واپسی سمیت تمام مطالبات پر عملدر آمد کیا جائے ۔



ادھر سندھ کراچی میں آج بلوچ یکجہتی کمیٹی کے شرکاءپر سندھ پولیس کا تشدد، پچاس کے قریب بلوچ خواتین اور مرد گرفتار اس وقت کیے تھے جب ریلی کے شرکا آرٹس کونسل کراچی سے کراچی پریس کلب تک مارچ کرنے کی تیاریاں کررہے تھے ۔

پولیس نے پر امن بی وائی سی کے مظاہرین پر دھاوا بول دیا اور ان پر لاٹھی چارج کیا ۔ 

مظاہرین کے مطابق گرفتار خواتین کو چھوڑ دیا گیا ہے جبکہ دیگر افراد تاحال زیر حراست ہیں۔ تاہم گرفتاری کے بعد بھی ایک اور مظاہرین کی بڑی تعداد نے آرٹس کونسل کے قریب دھرنا دیا ہوا ہے جو تاحال جاری ہے۔

 پولیس کے مطابق مظاہرین کو ریڈ زون میں دفعہ 144 نافذ ہونے کی وجہ سے داخل ہونے سے روکا گیا، جیسے ہی کوئی حکم ملے گا ہم گرفتار افراد کو رہا کردیں گے۔



Post a Comment

Previous Post Next Post