بلوچ یکجہتی کمیٹی سمیت فورتھ شیڈول میں 24 لوگوں کے نام شامل کئے گئے ہیں ۔ سیاسی سماجی حلقے پریشان

 


بلوچستان میں اپنے قومی مفادات کی خاطر سیاسی مزاحمت شجر ممنوع قرار دیا گیا ہے عدم تشدد کے پیدا وار پرامن سیاسی جمہوری جہدوجہد پہ عمل کرنے والے سیاسی رہنما کارکنوں کی زبان بندی کیلئے سلیکٹیڈ نام نہاد حکومت 

,بلوچستان کے محکمہ ہوم ڈیپارٹمنٹ  نے انسانی حقوق کی پامالیوں کیخلاف آواز اٹھائے جانے والے سرگرم  سیاسی رہنما بلوچ یکجہتی کمیٹی کے متحرک کارکن کامریڈ وسیم سفر بلوچ سمیت 24  بلوچ سیاسی رہنما کارکنوں کی نام فورھ شیڈول میں شامل کر کےجنکی نقل حمل پہ پابندی عائد کردی گئی ہے ۔ 

 پاکستانی فورسز ہاتھوں جبری لاپتہ افراد کے درمند لواحقین کا کہنا ہے کہ مذکورہ  سیاسی رہنما کارکنوں نے ہمیشہ بلوچستان میں جبری لاپتہ افراد جعلی فیک انکاؤنٹر میں بلوچ فرزندوں کو مارنے مسخ شدہ لاشیں گرائی جانے کیخلاف آواز اٹھائی ہے ، عین اسوقت بلوچستان میں  غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے ،  ڈیتھ اسکواڈ کی تاریخ کے بدترین حکومت مسلط کر دی گئی ہے۔ 

 سیاسی سماجی انسانی حقوق کے اداروں کا مانناہے کہ بلوچستان میں گزشتہ 76 برسوں سے جاری ریاستی جبر بربریت کیخلاف آواز اٹھائی جانے والے موثر آوازوں کو ہمیشہ دبانے کیلئے ریاست کی جانب سے طاقت کے زور پر خاموش کرانے کی حربہ آزمایا گیا ہے ۔

مقبوضہ سرزمین میں سیاسی رہنما کارکنوں کو آزادی کیساتھ کسی بھی عمل کی اجازت نہیں دیا جاتا ہے ، مظلوم محکوم قوموں پر قابضین اپنی گرفت جمانے کیلئے ہر قسم کی حربہ استعمال کیا جا سکتا ہے ،  بلوچ سیاسی رہنما کارکنوں کی نقل حمل سیاسی سرگرمیوں پہ پابندی ایک ایسے وقت میں لگائے گئے ہیں ہر طرف ریاست و ریاستی اداروں نے ظلم جبر کی بازار گرم کر رکھا ہے ۔ 

سیاسی رہنما کارکنوں نے ہمیشہ اپنے آئینی و قانونی حق کو استعمال کرتے ہوئے ریاستی جبر بربریت کیخلاف آواز اٹھائی ہے اسی لئے سیاسی رہنما کارکنوں کی زبان بندی انہیں مرعوب کرانے کیلئے سیاسی رہنماؤں کی نام فورتھ شیڈول میں شامل  کئے گئے ہیں تاکہ ریاستی مقتدرہ قوتوں کی جبر بربریت کیخلاف آواز  کوئی سیاسی کارکن آواز اٹھا کر رکاوٹ نہ بن سکیں مظلوم محکوم قوموں کی بیداری سامراجی قابض گیر قوتوں کیلئے خطرہ کا باعث بن سکتی ہیں ۔


 باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ فورتھ شیڈول میں شامل سیاسی کارکنوں کے نام مندرجہ ذیل ہیں  انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے سرگرم سیاسی رہنما بلوچ یکجہتی کمیٹی کے متحرک کارکن کامریڈ وسیم سفر بلوچ ،

 بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رکن سینئر سرکردہ بلوچ سیاسی رہنما صبغت اللہ مولانا عبد الحق بلوچ

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی چیرمین ایڈوکیٹ بوہیر صالح بلوچ 

بلوچستان سیول سوسائٹی کے مرکزی آرگنائزر سینئر سیاسی رہنما سید گلزارِ دوست بلوچ ،حق دو تحریک بلوچستان کیچ کے ضلعی چیئرمین سی سی ممبر سیاسی سماجی شخصیت حاجی ناصر پلیزئی ،حق دو تحریک بلوچستان کیچ کے ضلعی ترجمان سی سی ممبر سیاسی رہنما صادق فتح  ،حق دو تحریک بلوچستان کے متحرک رکن سی سی ممبر نوید نصیر بلوچ،بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کیچ کے زونل صدر یاسر بیبگر

 سیول سوسائٹی کیچ کے ڈپٹی آرگنائزر جمیل عمر ،

 عارف دوست محمد ، 

نصیر احمد خدابخش ، 

فضل شکاری ، 

صبر اللہ یار محمد ، 

بلوچ خان ، 

جمیل احمد نظر محمد،

 نبی داد نظر محمد ،

 اختشام الحق محمد یعقوب ،

 شاہ جہان نور اللہ ، 

بہادر چاکر ، 

میر وزیر خلیل عرف چاکر ،

محمد جان عرف یخیی ،

 عبدالشفیق عرف ہمراز ،

طارق محمد 

کل 24 مذکورہ سیاسی رہنما کارکنوں اشخاص کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالے گئے ہیں ۔

 آپ کو علم ہے  بلوچ راجی مچی National Gathering میں شرکت کرنے  راجی مچی  کی تیاریوں کے پاداش میں متعدد سیاسی کارکنوں کیخلاف بوگس مقدمات درج  کر کے بہت سے سیاسی رہنما کارکنان گرفتار کئے گئے تھے ۔



بلوچ یکجہتی کمیٹی شدید عوامی ردعمل 13 دن سی پیک کے مرکزی شہر گوادر میں دھرنا مظاہرہ جاری رہنے کے بعد  بلوچستان حکومت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہان کے مابین جو معاہدہ طے پایا گیا راجی مچی کی ملک کے مختلف تھانوں میں سیاسی رہنما کارکنوں کیخلاف درج کئے گئے تھے ، تمام بوگس مقدمات ختم کرانے ، اس کے بعد کسی بھی سیاسی کارکنوں کیخلاف راجی مچی کی پاداش میں انتقامی کارروائی نہ کرنے راجی مچی کے دوران پولیس لیویز دیگر فورسز کی جانب چھاپوں کے دوران پکڑے جانے والے لوگوں کی تمام چیزوں کو واپس کرنے کی یقین دھانی کرائی گئی تھی۔ 

 سیاسی سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ اب حیرانگی کی بات ہے حکومت بلوچستان نے  عہد شکنی کر کے سیاسی رہنما کارکنوں کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالتے ہوئے  انہیں اپنے اپنے اضلاع میں نظر بند کردیا گیا ہے ۔ 

سیاسی سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ  حکومت بلوچستان یہ بات واضح کرے بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچستان حکومت کے مابین گوادر میں ہونے والے معاہدہ اب تک برقرار ہے یا ختم ہو چکا ہے، مزاکرات کے بعد حکومت بلوچستان کی اسی قسم کی حکم نامے سیاسی کارکنوں کی سیاسی سرگرمیوں کو محدود رکھنے انہیں پریشلائیز کر کے سیاسی جمہوری عمل پر قدغن لگانے کے مترادف ہے ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post