تربت: ہمارے پیاروں کو بازیاب کرکے اس اذیت سے نجات دلایا جائے۔ لواحقین



ضلع کیچ کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے لاپتہ افراد کے لواحقین کا ضلعی انتظامیہ کے دفتر کے سامنے دھرنا آج تیسرے روز بھی جاری رہا جہاں ڈی سی آفس تربت، کمشنر مکران، اور خزانہ اور ضلع کونسل کے دفاتر بند رہے۔

جبکہ لواحقین نے دھرناگاہ میں خطاب کا بھی سلسلہ جاری رکھا جہاں ضلع کیچ کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے لاپتہ افراد کے لواحقین نے خطاب بھی کیا۔

لواحقین نے دھرناگاہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس ملک کے شہری ہیں آئین و قانون پر انہیں مکمل اعتماد ہے لہذا ان کے لاپتہ پیاروں کو آئین وقانون کے حوالے کیا جائے اگر وہ مجرم ہیں تو عدالتوں میں پیش کیے جائیں،بار بار انہیں مذاکرات کے نام پر بلایا جاتاہے لیکن خالی ہاتھ واپس کیا جاتاہے لہذا وہ مجبور ہیں کہ گزشتہ دو مہینوں سے تیسری بار دھرنا کیلئے بیٹھے ہیں.انکے پاس پر امن احتجاج کے دوسرا کوئی راستہ نہیں اسی لیے وہ احتجاجی دھرنا دیئے ہیں۔

دھرناگاہ سے لاپتہ مسلم عارف کی بہن،ف تح میار کے خاندان ،جان محمد بلوچ کی بیٹی،جبکہ آپسر تربت سے لاپتہ جہانزیب فضل بلوچ، شےکہن تربت کے رہائشی ڈاکٹر رفیق بلوچ، کلاہ وتمپ کے رہائشی نثارکریم،میری بگ سے تعلق رکھنے والے محمد حیات ولدیت سبزل، پیدارک کیچ سے تعلق رکھنے والے میران حسین، اور سمیر نعمت کے لواحقین نے دھرناگاہ سے خطاب کیا۔

دھرنے میں لاپتہ افراد کے لواحقین کے علاوہ حق دو تحریک کیچ،بلوچ یکجہتی کمیٹی اور بی ایس او پجار کے علاوہ مرد و خواتین کی بڑی تعداد شامل تھی.

لواحقین کے مطابق دھرنے کو تیسرا دن گزرنے کے باوجود نہ تو انتظامیہ اور نہ ہی کسی سرکاری ادارے نے مطالبات کی منظوری کے لیے ان سے مزاکرات کیا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post