بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے جاری بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس وقت پورا گوادر ریاستِ پاکستان کی بدترین وحشت اور درندگی کا شکار ہے۔ آج صبح دوبارہ پاکستان آرمی اور ایف سی نے گوادر میں بلوچ راجی مچی کے پرامن دھرنے پر بدترین حملہ کیا، چاروں طرف سے دھرنا گاہ کو گھیرے میں لے کر پرامن شرکاء پر اندھادھند فائرنگ شروع کردی جس سے اب تک متعدد لوگ زخمی ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
ترجمان نے کہاہے کہ زخمی ہونے والے شرکاء اس وقت پاکستان فوج کے گھیرے میں ہیں، نہ انہیں ہسپتال لے جانے کی اجازت دے رہے ہیں اور نہ ایمبولینس کو وہاں تک رسائی دے رہے ہیں۔ ہمیں خدشہ ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد نہ ملنے کی صورت میں متعدد جانی نقصانات ہوں گے۔ جبکہ دھرنا گاہ اور گوادر شہر سے اس وقت سینکڑوں لوگوں کو جبری طور پر گمشدہ کیا گیا ہے، متعدد گھروں میں چھاپے مار کر توڑ پھوڑ کی جا رہی ہے۔ اس وقت گوادر میں ریاستِ پاکستان نے قیامت برپا کی ہوئی ہے، ہزاروں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچ عوام سمیت تمام مظلوم اقوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ منگل کے روز 30 جولائی کو بی وائی سی کے منعقدہ گوادر میں بلوچ راجی مچی کے شرکا پر ریاستی حملوں قافلوں کو روکنے بی وائی سی رہنماوں و کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف ہڑتال کرکے کاروباری مراکز اور شاہرائیں بند کریں اور پرامن احتجاج کرکے ریلیاں نکالیں ۔
اس طرح بلوچ یکجہتی کمیٹی شال زون کے ترجمان نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ گوادر میں ریاست پاکستان کی دہشتگردی اور وحشت کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے 30 جولائی بروز منگل صبح 11 بجے بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے سے احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔
ہم کوئٹہ کے باشعور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس احتجاجی ریلی میں شرکت کرکے بلوچ نسل کشی کے خلاف اس جدوجہد میں اپنا کردار ادا کریں۔