بلوچستان میں بی وائی سی دھرنے پر تشدد اور جبر کی پالیسی ناقابل برداشت ہے ، وکلا تنظیمیں



کوئٹہ پاکستان بار کونسل بلوچستان بار کونسل بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسیشن ہائیکورٹ بار ایسوسیشن سبی ہائیکورٹ بار ایسوسیشن کیچ تربت اور کوئٹہ بار ایسوسیشن نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے گودار کے اندر پرامن جلسہ دھرنا میں خواتین بچوں پر تشدد اور لاٹھی آنسوں گیس کی شیلنگ فائرنگ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما صبغت اللہ شاہ جی وی بی ایم پی کے رہنما   سمی دین بی وائی سی رہنما  ڈاکٹر صبیح بلوچ و دیگر کارکنوں کی گرفتاری اور نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اشرف حسین بلوچ کے گھر پر چھاپہ چادر اور چاردیواری کی پامالی اشرف حسین کو ان کے دو بیٹوں سمیت لاپتہ کرنا گودار دھرنا کو بزور طاقت سبوتاژ کرنا جبر تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکی ہے۔

انھوں نے کہاکہ بلوچستان مسنگ پرسنز ماورا آئین و قانون گرفتاریاں کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر سے سینکڑوں سیاسی کارکنوں کی گرفتاری ناقابل برداشت ہے بیان میں کہا کہ بلوچستان حکومت کی جانب سے جبر کی پالیسی ناقابل برداشت ہے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں عروج پر ہیں خواتین بچے اس وقت مشکل حالات میں ہیں پہلی بار حکومت کی سرپرستی میں لوگوں کی نقل و عمل قومی شاہراہیں بند کردی گئی ہیں۔

  وکلا نے بیان میں کہا ہےکہ بیمار لوگوں کے علاج معالج میں دشواری کا سامنا ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ جبر طاقت کے نشے سے باہر آکر مسئلے کا پرامن حل تلاش کرے اور تشدد اغوا نما گرفتاریوں سے گریز کرے ماورا آئین گرفتار تمام سیاسی کارکنوں سمی دین بلوچ ڈاکٹر صبیح بلوچ اشرف حسین سمیت تمام سیاسی کارکنوں کو فوری رہا کرے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post