بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اعلان کردہ عوامی (راجی مچی )احتجاجی مظاہروں کے راستے میں حکومت کی جانب سے رکاوٹیں ڈالنے، شرکاء کی پکڑ دھکڑ اور ان پر تشدد کی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی
پرزور مذمت کرتی ہے اور ان کے تمام آئینی و جمہوری مطالبات کی حمایت کرتی ہے ۔
ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی ترجمان طالعمند خان یوسفزئی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا ہے ۔
ترجمان نے کہاہے کہ پُرامن احتجاج، سیاسی اجتماع اور احتجاج ہر شہری کا بنیادی آئینی حق ہے اور ریاست کا فرض بنتا ہے کہ ان کی آواز دبانے کے بجائے سنے ۔
انہوں نے کہاہےکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ملک میں خصوصاً بلوچستان میں سیاسی نقطہ نظر کی بنیاد پر شہریوں کو ماورائے قانون اٹھانا اور جبری طور پر لاپتہ کرنا آئینی اور انسانی المیہ سمجھتی ہے اور اس کے خلاف اٹھائے گئے ہر آواز اور قدم کی حمایت کرتی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں موجودہ بے چینی دہائیوں پر محیط غیر جمہوری آمرانہ رویوں، سیاسی فیصلوں و اقدامات کا نتیجہ ہے جو اب ناقابل برداشت ہو کر کھل کر سڑکوں پر احتجاجی مظاہروں، جلسوں اور جلوسوں کی شکل میں نظر آ رہی ہے . بیان میں کہا گیا کہ اس پشتون بلوچ صوبے کی بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں شروع ہی سے سیاسی معاملات کو سیاسی و جمہوری انداز و طرز عمل سے حل کرنے کے بجائے نوآبادیاتی طرز پر بندوق کے زور پر دبانے کی کوششیں ہوئیں جو آج تک جاری ہیں .
پارٹی ترجمان نے کہاہے کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ اس نازک صورتحال میں فارم 47 کے ذریعے مسلط کردہ مرکزی و صوبائی حکومتیں، جو عوامی حمایت اور قانونی و اخلاقی جواز سے محروم ہیں، حل کے بجائے خود مسئلہ بن رہی ہیں اور جمہور کی آواز سننے سے قاصر ہیں . پشتونخواملی عوامی پارٹی مقتدر حلقوں اور ان کے کٹھ پتلیوں کو خبردار کرتی ہے کہ عوام کی طاقت کو مزید ڈنڈے و گولی سے دبانے سے گریز کریں اور سیاسی مسائل کا حل سیاسی انداز سے ڈھونڈیں ۔