واشک میں ایران باڈر بندش و سیکورٹی اداروں کی جانب سے ہراسانی کے خلاف باڈر پر کاروبار کرنے والے مقامی لوگوں کا احتجاجی سلسلہ جاری، مطالبات کے حق میں ماشکیل سے شال پہنچنے کے بعد مظاہرین نے ہفتہ کے روز دھرنا دے دیا -
مظاہرین نے کہاکہ طویل مصائب جھیل کر کوئٹہ تک پہنچے ہیں اور ہم اپنے جائز مطالبات کی عملی منظوری تک اپنا احتجاج نہ صرف جاری رکھیں گے بلکہ اگر ہمارے جائز مطالبات منظور کرنے میں کوتاہی سے کام لیا گیا تو ہم اپنے احتجاج میں وسعت اور شدت لا کر ریڈ زون میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگائیں گے اس متعلق کسی قسم کا نہ خوشگوار واقعہ پیش آیا تو ذمہ دار صوبائی حکومت ہونگے-
سول سوسائٹی ماشکیل کا مطالبہ ہے کہ ماشکیل شہر میں ایران سے اشیا خوردونوش اور دونوں اطراف میں آباد خاندانوں کی سہولت کیلئے راہداری کے اجراء کو یقینی بنانے کیلئے مزہ سر کراسنگ پوائنٹ کو بلا تاخیر کھولا جائے اور کاروباری سرگرمیوں کو بحال کرتے ہوئے گذشتہ پانچ سالوں سے بند زیرو پوائنٹ کو کھولا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانونی گزر گیٹ میں اتوار کی چھٹی ختم کی جائے اور نوکنڈی ٹو ماشکیل سڑک کی تعمیر میں سست روی کا نوٹس لے کر تعمیراتی کام کی رفتار تیز کی جائے۔
طویل عرصہ سے باڈر بندش بابت بیان جاری کرتے ہوئے ترجمان سول سوسائٹی ماشکیل نے کہا ہے کہ ایران بارڈر پر واقع واشک کے تحصیل ماشکیل میں بارڈر کی طویل بندش طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں کی آمد کی وجہ سے راستوں کے بند ہونے سے پیدا ہوتے سنگین صورتحال کے ساتھ ماشکیل کے آبادی کو درپیش مسائل و مشکلات سے تنگ آ کر اہلیان ماشکل نے پرامن احتجاج کا سلسلہ شروع کیاہے ۔ اس بابت 22 اپریل کو ماشکیل شہر میں احتجاجی کیمپ لگا کر شٹر ڈاؤن اور پیہ جام ہڑتال کی لیکن کہیں سے کوئی شنوائی نہیں ہو پا ئی-
انہوں نے کہا ہے کہ حکام کی توجہ حاصل کر کے مسائل حل کرنے کی غرض سے ماشکل تا کوئٹہ پیدل لانگ مارچ کا آغاز کیا شدید گرمی میں دشوار گزار اور صحرا و بیاباں عبور کر کے 700 کلومیٹر پیدل لانگ مارچ کر کے کل شام کو پہنچے ہیں ہمارا مارچ پرامن اور مطالبات جائز و جمہوری ہیں ہم بلوچستان حکومت سے میڈیا کے توسط سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ ماشکل کے عوام کو درپیش مسائل و مشکلات کو ترجیحی بنیادوں پر فوری طور پر کریں۔