جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5488 دن ہو گئے
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں پی ٹی ایم بیلجیئم کے کو آرڈینیٹر شرین خان کاکڑ میوند خان کاکڑ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اکثر سامراج بھی دنیا والوں کو دھوکہ اور اپنی انسانیت دشمن کرتوتوں کو چھپانے کے لئے پروگرامز کرتے رہتے ہیں لیکن بدبختی سب سے بڑی یہی ہے کہ انسانی حقوق کے نام پر بنائے گئے تنظیمیں ان کی چالوں میں آکر ان کے پروگرامز اور باتوں پر جاتے ہیں ان کو پتہ ضرور ہوگا کہ برا کبھی بھی اپنے کو برا نہیں کہتا اگرچہ پاکستان نے حسب سابق اس بارکی تاریخ میں کوئی لمبی عمر نہیں ہے اور مضبوط اداروں کے عامل مظلوموں کی جدوجہد اور بلوچ پشتون سندھیوں ہزارہ برادریوں کی سروں کی قربانیاں سمراجیت کو نیست و نابود کر دیں گی ان حالات میں جہاں اپنی سرزمین پر مظلوم قوموں کی جان و مال اور عزت و ابرو محفوظ نہیں کٹھپتلی وزیراعلی کو ائے روز جبری لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں اور بلوچ ماؤں بہنوں کی غیرت کے دفاع سے کوئی سروکار نہیں رہا انہیں صرف استحصالیت اور قوم دشمنی انتقامی کاروائی کے بدلے میں اپنی پرتعیش اور لگژری زندگی کا پڑا ہوا ہے
ماما قدیر بلوچ نے ائے ہوئے مہمانوں سے کہا کہ بلوچ نس ل کشی میں پاکستان میں سرعام پھانسیوں کی شکل میں اجتماعی قبروں کی شکل میں مسخ شدہ لاشوں کی شکل میں بلوچ قوم کے ہزاروں نوجوانوں کو سامراجیت کی بینٹ چڑھا دیا ہے
تحریک کی جدوجہد جاری ہے لیکن اب ہمیں بلوچستان میں انے والے دنوں میں یہ نظر ارہا ہے کہ نام نہاد وزیراعلی اور اس کے حکومت پوری طرح بلوچستان میں بلوچ پشتون نسل کشی کی پالیسیوں میں مزید تیزی لائے گی اور اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لیے پچھلے حکومتوں سے دو قدم اگے جا چکے ہیں اور خاص کر ڈیرہ بگٹی کولو مکران اور خاران میں بھرپور فوجی طاقت استعمال میں لائی جا رہی ہے۔