تربت : ریاستی فورسز پچھلے سولہ سال سے مسلسل رات کی تاریکی میں بیوہ خاتون انیسہ بلوچ جو کہ کونشقلات تمپ کا رہائشی ہیں، گھر میں گھس کر بلوچ چادر و چاردیواری کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے حراساں کر رہے ہیں ، گھر میں موجود قیمتی اشیاء، مال مویشیوں لوٹ کر لے جاتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انیسہ بلوچ کے اہلخانہ ،معززین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماوں نے تربت پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انھوں نے کہاکہ انیسہ بلوچ کی شوہر عاصم فقیر کو ریاستی فورسز نے 2 فروری 2013 نودز تُربَت سے جبری اغواء کرکے انہیں ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد 26 مئی 2013 کو قتل کرکے اسکی مسخ شدہ نعش پھینکی ۔ اور پچھلےسولہ سال کا عرصہ بیت چکا ہے بیوہ کو پاکستانی فورسز کی جانب سے مسلسل حراساں کیا جا رہا ہے۔ اسکے علاوہ 12 مارچ 2023 کو اسرار عطاءاللہ جو کہ انیسہ بلوچ کے بھانجے ہیں، جنکو ریاستی سیکورٹی فورسز نے آدھی رات انکے آبائی علاقے کونشقلات تمپ میں چھاپہ مارکر شدید تشدد کا نشانہ بناکر جبری لاپتہ کر لیا جو کہ تاحال لاپتہ ہیں۔
ریاستی فورسز کی جانب سے مسلسل انیسہ اور انکی خاندان کو تنگ کیا جا رہا ہے، جسکی وجہ سے متاثرہ خاندان ذہنی پریشانی میں مبتلا ہو کر انتہائی شدید درد غم سے دوچار ہیں۔کیوں کہ آئے روز بغیر کسی جرم کے فورسز خفیہ ادارے علاقائی ڈیتھ اسکوائڈ کارندے گھر میں گھس کر خواتین اور بچّوں کو حراساں کرکے انہیں زد و کوب کرکے چلے جاتے ہیں ۔جوکہ ملکی آئین و قانون کی خلاف ورزی کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچ ننگ و ناموس کو پامال کرنے کے متراف ہے۔
اہلخانہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ یکم جون 2024 ریاستی مقتدرہ ڈیتھ اسکوارڈ کے لوگوں نے فائرنگ کر کے ہمارے گھر مین گیٹ کو نشانہ بنایا اس کے بعد
19 جون 2024 کی رات ایک بجے کے قریب پاکستانی فورسز کی بھاری نفری نے چاروں اطراف سے گھر کا محاصرہ کرکے گھر کے اندر داخل ہو کر انیسہ بلوچ اور انکی ضعیف العمر والدین جو انتہائی بیمار ہیں ، دونوں کو بندوق کے بٹ سے مار کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور انیسہ بلوچ کے سر پر بندوق تان کر انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی ، موبائل فونز اور دیگر قیمتی سامان لے گئے۔ انیسہ بلوچ کے دو چھوٹے بیٹے ہیں جو ریاستی فورسز کی بربریت کی وجہ سے انتہائی پریشان اور خوفزدہ ہیں۔ بغیر کسی جرم کے ایک بیوہ عورت اور انکے ضعیف العمر والدین کو ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنانا کہاں کا آئین و قانونی عمل ہے۔
انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں ایسے کئی واقعات آئے رونما ہو رہے ہیں جہاں پاکستانی فورسز ماورائے عدالت لوگوں کے گھروں میں گھس کر خواتین اور بچّوں کو حراساں کر رہے ہیں۔ گاؤں، دیہاتوں اور دور دراز علاقوں کے لوگ ریاستی فورسز کی بربریت سے انتہائی تنگ آ چکے ہیں۔ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ شوہر کو بغیر کسی جرم قتل کرکے گھر کو تباہ کریں اور خاندان کے دیگر افراد کو حراساں کرکے ملکی اور بین الاقوامی انسانی حقوق اور قوانین کی کھلی خلاف ورزی کریں۔
معززین نے پریس کانفرنس میں کہاکہ ہم میڈیا کی توسط سے چیف جسٹس اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ انیسہ بلوچ کو انصاف دلاکر انکو تحفظ فراہم کیا جائے،
پاکستانی فورسز کی ظلم و جبر سے بیوہ انیسہ بلوچ کے ضعیف العمر والدین اور بچّے انتہائی پریشان اور خوفزدہ ہیں ہم بلوچ قوم کے باشعور طبقے سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ انیسہ بلوچ اور انکے خاندان کو انصاف دلانے کیلئے آواز اٹھائیں۔
انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں ایسے کئی خاندان ہیں جو ریاستی فورسز کے جبر وتشدد کے شکار ہیں۔ اسکے علاوہ ہم اقوام متحدہ ،انسانی حقوق کے علمبرداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ریاستی ظلم و جبر کو روکنے کیلئے ایک فیک فائنڈنگ کمیشن بھیج کر بلوچ قوم کو ریاست کی بدترین نسل کش پالیسیوں سے تحفظ فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں