تربت میں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا گذشتہ روز سے جاری ہے۔
بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے مارچ بلیدہ زامران سے بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے گزشتہ شام گاڑیوں کے قافلے کی صورت میں تربت پہنچ گیاتھا۔
لانگ مارچ میں لاپتہ مسلم عارف، فتح معیار، نسرم پیر بخش، پزیر عبدالغنی، شہزاد عبید اور داؤد عبدالوھاب کے لواحقین شامل ہیں، جبکہ اس وقت دھرنے میں چودہ لاپتہ افراد کے لواحقین موجود ہیں۔
لانگ مارچ نے تربت پہنچتے ہی ریلی کی شکل اختیار کی، مختلف شاہراہوں سے گشت کرتے ہوئے ڈی سی آفس کے سامنے آکر دھرنا دے دیا۔
دھرنے کی قیادت لاپتہ مسلم عارف کے والد عارف بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما وسیم سفر کر رہے ہیں ۔
اس طرح تربت کے بعد کوئٹہ میں ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا گیا ہے ۔
مظاہرین کوئٹہ سے جبری لاپتہ طالب علموں شیہک اور فاروق سمیت دیگر
کی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
دریں اثناء کوئٹہ سے لاپتہ شے حق بلوچ بازیاب ہو گیا ، خبر کے مطابق کوئٹہ سے لاپتہ چھ افراد میں سے چار افراد بازیاب ہو گئے تھے، جبکہ خاندانی ذرائع کے مطابق شے حق بلوچ نے فون پر گھر والوں کو اپنے بازیابی سے متعلق تصدیق
کر دی ہے۔
آپ کو علم ہے شے حق بلوچ سمیت 6 افراد لاپتہ تھے جن میں سے پانچ بازیاب ہو گئے، لیکن فاروق بلوچ تاحال لاپتہ ہے۔