بلوچستان کے دارالحکومت شال سمیت دیگر اضلاع میں مختلف علاقائی مسائل حوالے عوام سراپا احتاج شاہراہ بند روڈ سنسان ہوگئے

 



ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال، مکران کا کراچی سے رابطہ منقطع، مسافر پریشان ۔ تفصیلات کے مطابق آل مکران ٹرانسپورٹ یونین کی اپیل پر مکران ڈویژن میں مسافر کوچز اور مزدا ٹرکوں کی پہیہ جام ہڑتال چوتھے روز میں داخل ہوگئی ہے، ہڑتال سے مکران کا کراچی سے رابطہ منقطع ہونے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔بلوچستان کے مکران ڈویژن کے شہر گوادر، تربت اور پنجگور میں بس اور مزدا ٹرکوں کے ڈرائیوروں کی پہیہ جام ہڑتال چوتھے روز بھی جاری ہے۔

ہڑتال کے باعث مکران کا کراچی سے رابطہ منقطع ہوگیا، گوادر، تربت اور پنجگور سے کراچی جانے والے مسافروں اور مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔مسافر کوچز کی بندش سے ایران جانے اور آنے والے زائرین کو بھی پریشانی کا سامنا ہے، مکران میں اشیا خورونوش کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

ٹرانسپورٹ یونین نے کوسٹل ہائی وے اور آر سی ڈی شاہراہ پر چیک پوسٹوں پر ٹرانسپورٹرز کو تنگ کرنے کے خلاف ہڑتال کر رکھی ہے، آل مکران ٹرانسپورٹ یونین کی جانب سے آج سے حب کے مقام پر گاڑیاں روڈ پر کھڑی کرکے روڈ بلاک کرنے کا اعلان بھی کررکھا ہے۔

حب،لیڈی ہیلتھ ورکرز مطالبات کی منظوری کیلئے سڑکوں پر نکل آئیں تفصیلات کے مطابق  حب لیڈی ہیلتھ ورکرز اپنے مطالبات کی منظوری کیلئے سڑکوں پر نکل آئیں ،لسبیلہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ ز اٹھا رکھے تھے جن پر اکائونٹس سپروائزر کیلئے اکائونٹیٹ کی پوسٹوں کی منظوری سمیت لیڈی ہیلتھ سپر وائزر کے ابتدائی اسکیل PBS12اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کو اسکیل 12کرنے


مطالبات تھے ۔

اس موقع پر مظاہرین سے نیشنل پروگرام ایمپلائز یونین کے ضلع حب کے چیئرمین LHSمیمونہ ،صدر LHSنرگس خلجی ،جوائنٹ سیکرٹری دوئم LHSخیر النساء ،LHSحاجرہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ لیڈی ہیلتھ ورکرز وقت اپنے فرائض بہتر انداز میں سرانجام دیتے آرہی ہیں چاہئے گرمی و چاہئے یا طوفانی بارش ہو ااپنی خدمات سرانجام دیتے ہیں گرمیوں اور سردیوں سمیت طوفانی بارشوں انسداد پولیومہم کے دوران گھر گھر جاکر بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتے ہیں اور ٹیکے بھی لگاتے ہیں ۔

انھوں نے کہاکہ حکومت بلوچستان کو نیشنل پروگرام ایمپلائز یونین بلوچستان کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر دی گئی ہے لیکن اس پرعملدرآمدنہیں ہو رہا ہے انھوں نے کہاکہ حکومت دیگر محکموں کے ملازمین کو پروموشن دے رہا ہے اور ان کے اسکیل بڑھا رہا ہے اسی طرح لیڈی ورکرز کا بھی حق ہوتا ہے کہ انکی پروموشن کی جائے اور انکے اسکیل بڑھایا جائے ۔

انھوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ اکائونٹس سپروائزر کا پرموشن کیلئے اکائونٹنٹ PBS14کے پوسٹوں کی منظوری دی جائے ،لیڈی ہیلتھ سپروائزر کو ابتدائی اسکیل 14،اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ابتدائی اسکیل PPS9دیا جائے منظور شدہ سروس اسٹرکچر پر عملدرآمد کیا جائے،27ایکٹنگ چارج لیڈی ہیلتھ سپروائزر کو مستقل لیڈی ہیلتھ سپروائزر تعینات کیا جائے ان کیلئے اسپیشلی پوسٹیں منظور کی جائیں ۔ جبکہ کلاس 4کے تمام ملازمین کو اگلے گریڈ میں ترقی دی جائے اور لیڈی ہیلتھ سپروائزر کو ماہانہ FTAفکسڈ ٹریول الائونس ماہانہ تنخواہ میں ضم کیا جائے اس موقع پر ،LHWمیریم ،شمع ،گل بانو ،فرزانہ ،عمراں ،گل بانو ،فوزیہ ،نازیہ


و دیگر LHW,sموجود تھے ۔

علاوہ ازیں بلوچستان کے دارلخلافہ میں گزشتہ روز فائرنگ سے نوجوان قتل ہو گیا تھا جس پر لواحقین آج سول ہسپتال میں سراپا احتجاج بن  گئے۔

لواحقین کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز پولیس کی فائرنگ سے نوجوان قتل ہوا، علاوہ ازیں اہلخانہ نے سول ہسپتال میں احتجاج کے بعد پریس کلب کی جانب ریلی کی شکل میں جانا شروع کر دیا۔

  اس طرح شال انجمن طلباء اسلام کوئٹہ کے زیر اہتمام محمد اویس رضا، محمد تابش، تیمور حسن، محمد آفاق حسینی، وقاص رئیسانی کی قیادت میں محمد رومان ساجد کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف جمعہ کو شال پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا ۔

مظاہرین بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر نعرے درج تھے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ مرکزی قیادت قاتلوں کی گرفتاری کے لئے اپنا کردار ادا کریں اگر قاتلوں کو گرفتار نہ کیا گیا تو پاکستان کی تمام یونیورسٹیاں بند کردیں گے ہم آج کے احتجاج کے توسط سے ارباب اختیار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ محمد رومان ساجد کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے بصورت دیگر ہم احتجاج پر مجبور ہوں گے۔ مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے پر امن طور پر منتشر ہوگئے۔

ادھر خضدار محکمہ ہیلتھ گرینڈ الائنس خضدار کی جانب سے محکمہ صحت کو آئی ایف کی ایماءپر نجکاری اور ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی خاتمہ اورسروس اسٹیکچر پروموشن ودیگر مسائل کے متعلق خضدار پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا ۔

احتجاجی مظاہرہ سے محکمہ ہیلتھ گرینڈ الائنس کے قائدین نے خطاب کیا ، پیرا میڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن اورپیرامیڈیکل اسٹاف فیڈریشن ودیگر متحدہ ہیلتھ تنظموں کے قائدین نے احتجاجی مظاہرہ میں شرکت کی گرینڈ ہیلتھ الائس کے قائدین میں عبدالرشید غلامانی، اقبال کرد، کامریڈ کریم زہری، ڈاکٹرمنیرزہری، علی بخش نقشبندی، میڈم رشیدہ زہری ودیگرمقررین نے خطاب کیا ۔ مقررین نے کہا صوبائی حکومت اور وزیراعلی بلوچستان کی جبری فیصلہ کو محکمہ صحت کے ملازمین کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے ۔

محکمہ صحت کو نجکاری کرنے نہیں دیا جائے گا ۔ محکمہ صحت کی ملازمین ہر دور میں اپنے جائز حقوق کیلئے قربانی دی ہے ۔ موجودہ بلوچستان میں ہمیں جینے نہیں دیا جارہا ہے ۔ محکمہ صحت کے ملازمین اپنے جائز حقوق کیلئے جب بھی آواز آٹھاتی ہے تو انکو بلیک میل کرکے انکے جائز حقوق کو غضب کیاجارہا ہے ۔

محکمہ صحت کے ملازمین آج پورے بلوچستان میں اپنے جائز حقوق کیلئے پرامن احتجاج شروع کی ہے موجودہ  حکومت کی ملازم کش فیصلے کو ردکرتے ہیں اور کسی بھی صورت میں محکمہ صحت کو نجکاری کرنے نہیں دیں گے ۔

مقررین نے کہاکہ حکومتیں محکمہ صحت دیگر محکموں کو نجکاری کی طرف لے جا رہی ہے اور ہمارے جائز مطالبات اور ملازمین کی ریٹائرڈ منٹ کو ختم کرنے کے فیصلہ کرنے کی ناکام کوشش شروع کی ہے اور ملازمین کو خوامخواہ پریشانی اورکرب میں مبتلا کررہی ہے ۔ مقررین نے کہا ان شاءاللہ محکمہ صحت کے تمام ملازمین اب اکھٹے ہیں اور محکمہ صحت کو نجکاری اور ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے خاتمہ کے فیصلہ کو کسی صورت ہونے نہیں دیں گے بلکہ اپنے جائز مطالبات کیلئے مرکزیں قائدین کال کی منتظرہے اپنے جائز حقوق کیلئے سرپرکفن باندھ کر کسی بھی قربانی دینے سے گریز نہیں


کریں گے۔

دریں اثناء گزشتہ روز چمن کیو ڈی ایم کے زیر اہتمام جماعت اسلامی کے میزبانی میں منعقدہ پالیسی ڈائلاگ و جرگہ میں منظور کردہ قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مرکزی حکومت و سول و ملٹری اسٹبلشمنٹ طویل عرصے تک پرامن رہنے والے چمن پرلت و دھرنے کے جائز اور برحق مطالبات فی الفور بغیر کسی حیلے بہانوں کے تسلیم کیا جائے اور ون ڈاکومنٹس رجیم یعنی پاسپورٹ کے متبادل نظام کو نافذ کرنے کے لئے ضروری مشاورت اور متحرک و بصیرت افروز ثالثین کا فیصلہ کیا جائے اور دھونس و دھمکیاں بند کر کے ہر طرح کے تشدد و ذہنی اذیت سے مکمل گریز کیا جائے اور عوام و لغڑیوں کے لئے پیچلھلے کئی مہینوں سے معاشی و معاشرتی نقصانات پورے کرنے کے لئے پیکجز کا اعلان کیا جائے ۔

جرگے میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ چمن و قلعہ عبداللہ سے ژوب و قلعہ سیف اللہ تک اور گوادر و چاغی سے لورالائی و ڈیرہ بگٹی تک عوام و جونواں اور رضاکاروں و مجبور و مضطر عوام و خواص کو منظم و متحرک کرکے عوامی تحریک کا آغازکیاجائیگاجرگے میں تفصیلی تبادلہ خیال و تجاویز کی روشنی میں عوامی رابطوں کے لئے 21 رکنی ایکشن کمیٹی تشکیل دی گئی ۔

جس کے ممبران میں عبدالمتین اخونزادہ،نصر اللہ زیری، ڈاکٹرمحمداسحاق بلوچ، مولاناعبدالحق ہاشمی،ثنا اللہ خان کاکڑ،مولانا ہدایت الرحمان بلوچ،حافظ محمدیوسف،حاجی نورخان خلجی،عبدالرحیم کاکڑ،زاہد اختربلوچ،مولوی عبدالمنان،پروفیسر ڈاکٹر لعل خان کاکڑ ، اولس یارخان اچکزئی،ذاکر حسین کاسی،حاجی محمد خان کبزئی،محمد صادق خان اچکزئی ،میر محمد عاصم سنجرانی،قاری امداد اللہ،نذیر بازئی،سردار حبیب بڑیچ ،قاری عبید اللہ درانی اورحاجی موسی جان جمال زئی شامل ہیں کمیٹی کا پہلا اجلاس 25 مئی بروز ہفتہ6بجے الفلاح ہاس میں طلب کیا گیا ہے ۔

دلبندین : بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام دالبندین میں احتجاجی ریلی اور پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا ۔  تفصیلات کے مطابق جمعہ کی روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام بائی پاس سے ایک ریلی نکالی گئی دالبندین پریس کلب سامنے احتجاج کیا احتجاجی ریلی سے بی ایس او پجار کے سابق چیئرمین زبیر بلوچ ،عامر بلوچ ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا بلوچ نوجوانوں کے استحصال کیا جارہا ہے ریکودک اور سیندک پروجیکٹ میں یہاں کے نوجوانوں کی بجائے پنجاب سے لوگوں کو بھرتی کی جارہی ہے اگر کوئی بلوچ بارڈر سے جاکر روزی روٹی کے لیے کام کرتا ہے اسے چھوڑتے نہیں ساتھ چپل اتار کر گرم زمین پر اسے کھڑا کرتے ہیں۔ اس طرح کے ظلم اور نا انصافی کسی صورت برداشت نہیں ۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان  اسمبلی میں بیٹھے لوگ ہمارے عوامی نمائندے نہیں ہے وہ بھکے ہوئے نمائندے ہیں وہ بلوچستان کے مال منڈی کے سودا گر ہے ریکوڈک پروجیکٹ میں بھی بلوچ نوجوانوں کے لئے روزگار کے دروازے بند کر رکھے ہیں ضلع کے اندر پینلز کی سیاست نے عوام کو انکے بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کا ایک سازش ہے بلوچ قوم کو اپنے حق اور حقوق کے لیے آواز اٹھانی ہوگی کوئی بھی ہماری آواز کو دبا نہیں سکتا ہے ہر فورم پر ہم اپنے حق حقوق کے لیے خاموش نہیں بیٹھیں  گے۔

مقررین نے مزید بتایا پاک افغان بارڈر پر ڈرائیوروں کے ساتھ جو ظلم کیا ہے اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔  اگر کوئی چاہتا ہے کہ ہم ظلم بھی کرینگے اور خاموش بیٹھنے کا کہہ دینگے یہ ناممکن بات ہے ۔

انھوں نے مزید بتایا اس وقت بلوچستان بھر میں نوجوان بیدار ہوچکے ہیں وہ اپنا حق حقوق لینا جانتے ہیں بلوچ قوم کی ایک تاریخ ہے تاریخ کو کوئی بھی جھٹلا نہیں سکتا ہے تاریخ گواہ ہے بلوچ نے دہلی کو بھی فتح کیا مگر ہار نہیں مانا انھوں نے مزید کہا اس وقت ضلع کے اندر نوجوانوں کے استحصال ہورہا ہے یہ زیادہ دیر تک نہیں چلے گا ریلی میں بی این پی، نیشنل پارٹی اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے نوجوان شریک تھے ۔

ادھر دکی آل پارٹیز کے زہر اہتمام کول مائنز اور ٹرکوں پر ہونے والے حملوں ،بم دھماکوں اور بدامنی کے خلاف احتجاجی ریلی سردار درمحمد ناصر مونامنٹ سے نکالی گئی۔ریلی کے شرکا نے شہر کے مختلف روڈوں ہر سیکورٹی اہلکاروں اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کرکے امن وامان کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

باچاخان چوک پر احتجاجی مظاہرے سے آل پارٹیز ،انجمن تاجران ،ٹرک ایسوسی ایشن ،نیشنل لیبر فیڈریشن ،کول ایسوسی ایشن اور دیگر تنظیموں کے عہدیداران حاجی عزت خان ناصر ،حاجی پیرجان ناصر ،فضل الرحمن تریں ،ملک حاجی فیروز خان ناصر،رحمت اللہ موسی خیل ،حاجی سید اللہ ناصر ،ملک شاہ محمد ناصر ،ملک حبیب الرحمن ترین ،حاجی محمد اشرف ناصر ،رضا محمد ناصر ،اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئے روز سیکورٹی کے باجود کول مائنز پر حملے ہوتے ہیں جسکی وجہ سے سینکڑوں کوئلہ کانیں بند جبکہ ہزاروں مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں۔

انھوں نے کہاکہ دن دہاڑے وارداتیں کرکے مسلح افراد فرار ہوتے ہیں ایف سی کو فی ٹن 230 روہے ٹیکس دینے کے باجود ایف سی اور ضلعی انتظامیہ کول مائنز اور ٹرکوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکے ہیں۔

کول مائنز پر حملے کرکے لیبر کو اغوا کیا جاتا ہے مزدورں پر فائرنگ کرکے انہیں ہلاک اور زخمی کرکے بااسانی فرار ہو جاتے ہیں ٹرکوں پر ہونے والے حملے میں 8 ٹرک نزراتش کرکے 24 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوگیا ۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ کے لائحہ عمل میں ایف سی کی سیکورٹی ٹیکس اور وفاقی وصوبائی ٹیکس کو بند کرکے سول نافرمانی کی تحریک چلائیں گے۔ٹرکوں کو تحفظ نہ دینے پر ہم از خود کانوائے بناکر ٹرکوں کو پنچاب تک پہنچانے کا بندوبست کرینگے انہوں نے کہا کہ بم دھماکوں میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کو معاوضہ دیکر ٹرک مالکان کو بھی فوری طور پر معاوضہ ادا کیا جائے ۔ اب ہم مزید صبر اور برداشت سے کام نہیں لینگے بلکہ احتجاج کو سخت سے سخت کرکے لائحہ عمل طے کرینگے۔

ادھر پنجگور میں بارڈر بچاؤ تحریک کی جانب سے بارڈر پر حکومتی شرائط کے خلاف اور دیگر مسائل پر سرادک کے مقام پر سی پیک روڑ کے ساتھ زم زم


ہوٹل کے سامنے ٹینٹ لگاکر دھرنا دیا ۔

بارڈر بچاؤ تحریک کے رہنمائوں نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ بارڈر کے معاملات کو حل کرنے کی بجائے مذید مشکلات پیدا کررہی ہے جس سے پنجگور عوام میں نفاق اور نفرتیں جنم لیں گی بارڈر بچاؤ تحریک نے جو چار مطالبات ضلعی انتظامیہ کے سامنے رکھے ہیں وہ پنجگور کے جملہ عوام کے مطالبات ہیں اتوار کے روز بارڈر کی بندش سے ہزاروں افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔ حکومت اور مقامی انتظامیہ عوام میں جاری بے چینی دور کرانے کے لیے اتوار کی چھٹی کا فیصلہ واپس لے اور لوگوں کو اتوار کے روزگار بارڈر پر کام کرنے دیں اور سب تحصیل کلگ کے علاقہ ،،گر،، میں مذید ایک انٹری پوائنٹ کھول کر عوام کو روزگار کے مذید مواقعے دیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم جو چار ڈیمانڈ ضلعی انتظامیہ کو پیش کردیئے ہیں ان پر عمل درآمد ہونے تک احتجاج جاری رہے گا انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے مطالبات کی منظوری میں تاخیر عوام میں مذید اشتعال کا سبب بن سکتا ہے اور وہ مجبوراً سی پیک کو بند کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب طفل تسلیوں پر کام آگے نہیں بڑھے گا ضلعی انتظامیہ عملی طور پر ثابت کرے کہ وہ ہمارے مطالبات کو منظور کررہا ہے اور باقاعدہ نوٹیفکیشن کی صورت میں ہمیں مطمعن کرے انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز انجمن تاجران کمیٹی سول سوسائٹی رابطہ کمیٹی پروم اور دیگر سے صلاح ومشورہ جاری ہے کسی بھی وقت سی پیک کو ٹریفک کے لیے بند کریں گے ۔

اس طرح شال میں  بلوچستان ویٹرنری ڈاکٹرز ایسوسیشن کے ترجمان نے بیروزگاری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بلوچستان بیروزگاری دوسرے صوبو ں کی تناسب کافی حد تک بڑھ گئی ہے ہر طرف نوجوان ڈگریا ں ہاتھ میں لئے در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ ان میں ویٹرنری ڈاکٹرز کی تعداد 1600 سے تجاوز کر گئی ہے اور انہیں 5 سال سے ایک بھی اسامی نہ دینا ان ڈاکٹرز کیساتھ سراسر ظلم ہے ۔

ترجمان یہ بھی بتایا کہ چند روز پہلے بھی ویٹرنری ڈاکٹرز بیروزگاری سے تنگ آکر اپنی قیمتی ڈگریا ں بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجا نذر آتش کر دی۔

ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ آنے والے بجٹ میں ڈاکٹرز کیلئے محکمہ کی جانب سے تجویز کردہ 670 اسامیا ں منظور نہ کی گءتو بجٹ سیشن کے دوران خودسوزی کرینگے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post