جھل مگسی کے علاقے گوٹھ سارنگانی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے خاتون سمیت تین افراد قتل ہوگئے ۔پولیس کے مطابق جھل مگسی میں مسلح افراد نے فائرنگ کر کے خاتون سمیت تین افراد کو موت کے کھاٹ اتار دیا، پولیس کے مطابق واقعہ سیاہ کاری کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔
ادھر دکی یونین کونسل غربی تھل کے علاقے کلی زکی بنی کوٹ میں شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد زخمی ہوگئے۔نائب رسالدار لیویز عبداللہ کے مطابق شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کے دوران ایک شخص کے ہاتھ سے کلاشنکوف چھوٹنے سے واقع پیش آیا ہے۔
شادی یونین کونسل کے وائس چیئرمین فیض محمد حسنی کی تھی۔زخمیوں میں ایک خاتون اور دو بچے بھی شامل ہیں۔زخمیوں کو سول ہسپتال دکی روانہ کردئیے گئے۔
زخمیوں میں 12 سالہ لعل محمد ولد سید محمد ،دین محمد ،تاج محمد پسران فقیر محمد اور نو سالہ بچہ محمد عرفان ولد محمد رفیق ، عبدالرزاق ولد گلزار خان اور زوجہ گلاب شامل ہیں۔زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد لورالائی منتقل کردئیے گئے۔
علاوہ ازیں شال میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے شخص قتل کر دیا، خبر کے مطابق تھانہ نیو سریاب کے ایریا کلی گوھر آباد میں نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کرکے قاری عنایت اللہ سمالانی کو قتل کردیا، واقع کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، واقع کی مزید تفتیش پولیس مزید تفتیش کررہی ہے۔
اس طرح اوستہ محمد صدر تھانہ کے حدود گوٹھ محمد وارث عمرانی فیض آباد جمالی میں عمرانی اور رند قبائلی میں زمینی تکرار پر تصادم جس کے نتیجے میں شمن علی عمرانی محمد وارث عمرانی شدید زخمی۔ بتایا جا رہا ہے عمرانیوں کی زمین نو جریب ہے ۔
جس پر شہنواز رند اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ملکر شمن علی عمرانی۔محمد وارث عمرنی کو کلاشن کوف کے بٹوں ڈنڈوں سے وار پہ وار کر کے شدید زخمی کر دیا اور فرار ہوگئے تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی زخمیوں کو طبی امداد کے بعد لاڑکانہ ریفر کیا گیا۔
دریں اثناء پنجگور کے سراوان اجتماع گاہ کے قریب کھجور کے باغات کو نامعلوم افراد نے آگ لگادی باغ میں سبزی دیگر تیار فصلوں کو کاٹ کر ضائع کردیا ۔
اس موقع پر زمین دار حاجی عبد الباری نے اپنے دیگر زمین داروں کے ہمراہ جائے وقوع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے سے یہ شخص ہمیں نقصان دے رہا تھا اسکی تعاقب کرتے ہوئے انہیں رنگے ہاتھوں پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا تھا لیکن پولیس نے بغیر کوئی تفتیش ہمیں اعتماد میں لیے بغیر انہیں چھوڑ دیا ۔
اس کا نتیجہ آج اسی شخص نے آکر ہمارے کھجور کے درختوں کو آگ لگا دی جس کے کھجور تیار ہونے کے قریب تھے ۔
لاکھوں کے تخمینہ کھجور و باقی ہمارے فصلات کو کاٹ کر ضائع کر کے ہمیں جان سے بھی مارنے کی دھمکی دے کر چلے گئے ۔
انہوں نے کہا کہ پنجگور کے سارے چور لٹیرے لوگوں کے سامان چوری کرکے منشیات کے اڈوں میں فروخت کررہے ہیں جس کی وجہ سے انکی حوصلہ افزائی اور چوری میں اضافے کا سبب بن رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پولیس پنجگور کے ناشر افراد کو کھلی چوٹ دے کر حالات کو خراب کرنے کے ذمہ دار ہے ۔ آئی جی پولیس سے ہماری اپیل ہے کہ اس کا نوٹس لیں یا ہمیں کسی پر امن علاقے میں منتقل کرکے ہمیں تحفظ فراہم کرے ۔
پنجگور سراوان میں ہماری جان کو خطرہ لاحق ہے اور شریف شہریوں کے لیے سراوان نو گو ایریا بن گیا ہے۔ پولیس اور انتظامیہ کو چاہئے کہ عام عوام اور زمینداروں کو تحفظ فراہم کرے ۔