بلوچستان کے ضلع خضدار کے تحصیل زہری کہن کے رہائشی ثناء اللہ اور دیگر خواتین نےخضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک عزت دار غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں ، گذشتہ رمضان المبارک کے آخری دنوں میں رات تراویح نماز کے دوران نامزد ملزمان قادربخش کہنی اپنے فرزندان نادرکہنی، عامرکہنی اور دیگر مسلح افراد کے ہمراہ ہمارے گھر پر دھاوابول کر فائرنگ کرکے گھر کے خواتین کو زخمی کردیا۔
اس دؤران مذکورہ افراد نے نے گھر میں موجود تمام افراد کو زدوکوب کرنے کے بعد 15 سالہ نابالغ بیٹی نسرین کو بزور اسلحہ اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے جو تاحال ملزمان یرغمال رکھا ہے۔
اغواء شدہ لڑکی کی اہلخانہ نے الزام عائد کیا کہ انکے گھر پر حملہ اور بیٹی کے اغواء کاروں کو زہری کے با اثر شخصیات کی مدد تعاون حاصل ہے جن میں ڈاکٹر شفیع زہری، رحمت اللہ کہنی، علی محمد کہنی، عطاء اللہ کہنی، علی شفیع کہنی شامل ہیں-جنھوں نے اغوا کار وں کو اپنے گھر میں پناہ دیا ہے۔
انھوں نے کہاکہ واقعہ کےخلاف لیویز تھانہ زہری کو ایف آئی آر کیلئے درخواست دی گئی ہے ، لیکن ملزمان اور ان کے معاونین کے با اثر ہونے کی وجہ سے مقامی انتظامیہ کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی رہی ہے-
انہوں نے کہا کہ زہری انتظامیہ کے کچھ آفیسران دباؤ اور لالچ میں آکر ان با اثر افراد کے خلاف کاروائی نہیں کررہے ہیں، میڈیا کے سامنے اپنی فریاد لیکر آئے ہیں-
انہوں نے کہا کہ ملزمان کی معاونین سرکاری ملازم رحمت اللہ کہنی، عطاءاللہ کہنی، علی محمد کہنی، علی شفیع کہنی ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں کہ آپ خاموش رہو ورنہ حشربرا ہوگا۔
انہوں نے پریس کانفرنس کے ذریعے حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری نوٹس لیکر ہماری بیٹی کو بازیاب کرائیں اور ملزمان اور ان کی معاونین کے خلاف قانونی کاروائی کریں-