بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5435 دن ہوگئے۔
اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں پی ٹی ایم کے رہنما آغا زبیر شاہ اور ان کے ساتھیوں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجحتی کی۔
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اظہار یکجہتی کرنے والوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر دن ہر مہینے محکوم کے لئے ایک جیسا ہی ہے ، روز انہ مسخ نعشوں کا ملنا کسی گھر کے چراغ کا بجھ جانا اب روز معمول بن چکا ہے ۔باقی مہینوں کی طرح جنوری 2024 سے لیکر اپریل کے مہینے تک بھی نعشوں کا ملنا ،جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری رہنا ، ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کی ٹارگٹ کلنگ سے شہید کرنا جاری رہا ،تو دوسری جانب عالمی انسانی حقوق کے ادارے اس نسل کشی پر خاموش رہ کر پاکستانی جبر کو اور تقویت پہنچائی ہے ۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ انسانیت سوز نظام کی وجہ سے بلوچ سندھی پشتون نسل کشی فوج کشی کی شکل میں برقرار رہی ہیں ۔
انھوں نے کہاکہ حالیہ انتحابات کرا کر فوج کشی کیلے راہ ہموار کر کے ڈیرہ بگٹی ،سبی ،کیچ ،پنچگور ،خاران ،آوران،مشکے ،خضدار،قلات،سوراب،مستونگ، سمیت بلوچستان کے تمام اضلاع میں بلوچ نسل کشی زریعے نہتے لوگوں کو شہید کرنے ، املاک ،مال مویشی لوٹنے ،جبری اغوا نما گرفتاریوں اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے جاری عمل میں شدت لائی گئی ہے۔
انھوں نے انکشاف کیاکہ آنے والے چند دنوں میں ایک بہت بڑے آپریشن کی تیاری ہو رہی ہے ۔ ابھی تک یہ سوچ رھے ہیں کہ نئے جبر کا سلسلہ پہلے کہان سے شروع کریں ۔