مقبوضہ بلوچستان کے ضلع خاران سے دو سال قبل پاکستانی فورسز ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے شاہ فہد بلوچ بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔
شاہ فہد بلوچ کو پاکستانی انٹیلیجنس اداروں کے اہلکاروں نے 16 مارچ 2022 کو انکے گھر سے رات دو بجے کے قریب چھاپہ مار کر لاپتہ کیا تھا جس کے بعد وہ لاپتہ تھے۔
انکی جبری گمشدگی کے بعد انکی بہن نادیہ بلوچ نے متعدد بار خاران میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے نکلنے والے مظاہروں میں حصہ لیتی رہیں
بعد ازاں 2023 کو وہ اپنے بھائی کا کیس شال بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں درج کروائی اور شال ریڈ زون میں پچاس دنوں تک جاری احتجاجی دھرنے میں بیٹھی رہیں ۔
اس پورے دورانیہ میں ایم ائی، آئی ایس آئی اور سی ٹی ڈی کے اہلکار مسلسل انکو ٹارچر کرتے رہے کبھی کوئٹہ بلاکر تو کبھی فون پہ دھمکی دے کر چپ رہنے کو کہا گہا مگر نادیہ بلوچ اور اسکی بہن نے ان تمام ازیتوں کو نظر انداز کرکے جہد جاری رکھا ۔
رواں سال ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی رہنمائی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے تاریخی کارواں کے ساتھ نادیہ بلوچ اور اسکے ہمراہ خاران سے 8 سالوں سے لاپتہ رحم الدین بلوچ کی ہمشیرہ حاکمین بلوچ اپنے بھائیوں کی بازیابی کےلئے لانگ مارچ کا حصہ بنیں تھیں۔