کیچ سے جبری لاپتہ نعیم، عزیر اور نواز بلوچ کے لواحقین نے 26 اپریل کو پہہ جام کا پریس کانفرنس میں اعلان کردیا ۔

 


کیچ پاکستانی فورسز ہاتھوں جبری لاپتہ نعیم رحمت ،عزیر اور نواز کی لواحقین نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے  رہنما سبغت اللہ شاہ جی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں جبری گمشدگی کی پالیسی ایک ایسی خطرناک شکل اختیار کرچکی ہے جس سے پوری بلوچ سماج متاثر ہے اور جبری گمشدگیوں کے سبب بلوچستان کے کسی بھی گھر میں سکون اور امن نہیں ہے ، ہر گھر میں ماتم ہے، مائیں، بہنیں اور بچے اپنے والد، بھائی اور بچوں کے لئے نیم مرگ کی حالت میں انتظار کررہے ہیں۔


 پریس کانفرنس میں کہاکہ اسی طرح آج ہم نعیم بلوچ، عزیر بلوچ اور نواز بلوچ کے لواحقین بھی ان کے جبری گمشدگیوں کے سبب شدید کرب اور اذیت میں مبتلا ہیں اور اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے مسلسل احتجاج کررہے ہیں، لیکن حکومت اور انتظامیہ صرف جھوٹے وعدوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں کررہے ہیں۔ جب بھی ہم اپنے بچوں کے جبری گمشدگیوں کے خلاف سڑکوں پر نکلتے ہیں تو ہمیں حکومتی نمائندے اور انتظامیہ کے اہلکار اس طرح ڈیل کرتے ہیں جیسے ہم کوئی غیر آئینی و قانونی مطالبہ کررہے ہیں بلکہ ہم صرف یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ ہمارے بچوں کو جس طرح ہمارے گھروں سے ہمارے آنکھوں کے سامنے ریاستی خفیہ ادارے، ایف سی اور آرمی کے اہلکاروں نے جبری طور پر گمشدہ کیے ہیں۔


 انھوں نے کہاکہ اگر ہمارے بچوں پر کوئی الزام ہے تو اپنے ملک کے آئین و قانون کے مطابق ہمارے بچوں کے عدالتوں کے سامنے لائے ہیں اور ان پر لگائے جانے والے الزامات کو عدالت کے سامنے رکھے، ہم یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ ریاستی ادارے طاقت اور تشدد کے بنیاد پر غیر قانونی طور پر ہمارے بچوں کو اس طرح جبری طور پر لاپتہ نہ کریں بلکہ اپنے ملک کے آئین و قانون کے احترام کریں۔ 



آج ہم آج ہم نعیم بلوچ، عزیر بلوچ اور نواز بلوچ کے لواحقین اس پریس کانفرنس کے توسط سے یہ اعلان کرتے ہیں کہ نعیم، عزیر اور نواز بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف کل بروز جمعہ 26 اپریل کو تربت شہر میں پہہ جام ہڑتال ہوگا۔ ہم تمام ٹرانسپورٹر حضرات اور تربت کے معزز شہریوں سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمارے بچوں کے جبری گمشدگیوں کے خلاف اس جدوجہد میں ہمارے ساتھ دیں اور اس ہڑتال کو کامیاب بنائیں۔ جبکہ ہم ریاست پر بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر ہمارے بچوں کو رہا نہیں کیا گیا تو ہم کسی بھی صورت خاموش نہیں رہے گے بلکہ اپنے جدوجہد میں مزید شدت لائے گے۔



Post a Comment

Previous Post Next Post